ہند آکاش سے عربین ساگر تک ہندوستان نظر آتا ہے: ڈاکٹر مہیش چندر شرما

 

jnu-seminar

ہند و افغانستان علم ودانش، زبان وبیان اور انسان دوستی کے عاشق رہے ہیں: پروفیسر مظہر آصف، ہندوستان کے بغیر افغانستان کا تصور نا مکمل: پروفیسر سید عین الحسن
نئی دہلی (پریس ریلیز) سینٹر آف پرشین اینڈ سینٹرل ایشین اسٹدیز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے زیر اہتمام قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے اشتراک سے ایک روزہ بین الاقوامی سیمینار ’اسلام سے قبلہندوستان اور افغانستان کے تعلقات‘ کے عنوان سے منعقد کیا گیا۔یہ سیمینار افتتاحی تقریب کے علاوہ کل تین اجلاس پر مشتمل تھا۔افتتاحی اجلاس کی صدارت پروفیسر مظہر آصف چیئر پرسن و ایسوسی ایٹ ڈین سینٹر آف پرشین اینڈ سینٹرل ایشین اسٹڈیز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نے کی۔انہوں نے اپنے صدارتی خطبے میں اس سیمینار کے اغراض و مقاصد پر گفتگو فرماتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور افغانستان کے رشتے صدیوں پرانے ہیں۔دونوں علم ودانش، زبان و ادب، انسان اور انسان دوستی اورگل وبلبل کے عاشق رہے ہیں۔ دونوں ممالک ہم زبان، ہم آہنگ اور ہم نژاد ہونے کے ساتھ ساتھ چانکیہ کی سیاست، گندھاری پسر دوستی،پانینی کی دانشمندی اور بودھ کے نروان کے عینی شاہد بھی رہے ہیں۔فارسی شعرا رومی بلخی، شکور بلخی، فردوسی طوسی، عمر خیام اور عطار نیشاپور ی وغیرہ نے تقریباّوہی باتیں کہیں ہیں جو وید کے اندر ہے۔ مہمان اعزازی ڈاکٹر مہیش چندر شرمانے اپنی گفتگو میں فرمایا کہ سچائی ایک ہے مگر اس کی قسمیں مختلف ہیں۔ انہیں سچائیوں میں سے ایک افغانستان میں گندھار ہے جہاں بودھ، مہاویر، اشوک اور ابراہیم بن ادہم جیسی عظیم ہستیوں کا مرکز رہا ہے۔ افتتاحی اجلاس میں پروفیسر خالق رشید نے ایک پرمغز کلیدی خطبہ پیش کیا۔

مہمان اعزازی پروفیسر سید عین الحسن نے ہندو افغان کے رشتوں پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ افغانستان کی زبان وبیان، کلچر اور وہاں کی آرمی سسٹم کو مضبوطی فراہم کرانے میں ہندوستان کا اہم کردار رہا ہے۔ اس سیمینار کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شہباز عامل اسسٹنٹ پروفیسر جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نے سیمینار کا تعارف کرایا اور موضوع سے متعلق اہم گفتگو کرتے ہوئے اس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ اس اجلاس کی نظامت پروفیسر انور خیری کی جب کہ کلمات تشکر ڈاکٹر محمد مظہر الحق نے ادا کئے۔

افتتاح کے بعد دوسرا اجلاس شروع ہوا جس کی صدارت پروفیسر خالق رشیدنے فرمائی۔ اس اجلاس میں کل دس مقالے پیش کیے گیے۔اس سیشن میں پروفیسرقیوم(افغانستان)پروفیسراحمدغنی خسروی(افغانستان)،پروفیسراخلاق آہن(دہلی)پروفیسرانورخیری(دہلی)عبدالرحمان نیازی(افغانستان)،پروفیسرمحمود مرہون (افغانستان) ڈاکٹر علاء الدین(دہلی) ڈاکٹرمحمد مظہرالحق(دہلی) ڈاکٹرایم این راجیش(حیدرآباد) اورڈاکٹر اخلاق آزاد(دہلی)نے مقالے پیش کئے۔یہ سیشن 12:30ختم ہوا۔

دوسرا سیشن1.30 بجے شروع ہوا۔اس سیشن کی صدارت ڈاکٹرمہیش رنجن دیباتا نے کی۔ اس سیشن میں ڈاکٹر دیباسیش نندی،سنیتا دویدی،ناظراحمد یوسف،پرنیما شرما،ٖڈاکٹرشیلندر کمارسوائن،ڈاکٹرپرویش کمار گپتا،ڈاکٹر ابوالکلام آزاد، ڈاکٹرالکا،ڈاکٹرمکیش کمار سنہا اورارش پریت کور نے اپنا اپنا مقالہ پیش کیا۔یہ سیشن 3.00بجے اختتام پذیرہوا۔

تیسرا سیشن 3.00 بجے شروع ہوا۔اس سیشن کی صدارت،صدر شعبہئ فارسی پروفیسرمظہرآصف اور پروفیسر اشتیاق احمد کو کرنی تھی لیکن ناگزیروجوہات کی بنا پر اس کی صدارت شعبہئ پشتوکے سینئراستادپروفیسرانورخیری اور شعبہ ئفارسی کے سینئر استاد ڈاکٹرعلاء الدین شاہ نے فرمائی۔اس سیشن میں ڈاکٹر محمد اجمل،ڈاکٹرمحسن علی،ڈاکٹرذوالفقار علی انصاری، ڈاکٹرعبدالواسع،ڈاکٹراریہنت کمار وردھن، ڈاکٹرمحمد عرفان،مسٹرپربھات چندر جھا،ڈاکٹرنند کشور،قرۃ العین،محمد عالم،سیما بھارتی،محمد شہنواز عالم اور سنیل کمار وغیرہ نے اپنے اپنے مقالات پیش کئے۔ویبینار کے کے ڈائرکٹرڈاکٹر شہباز عامل، اسسٹنٹ پروفیسر (جے این یو) کا اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں اہم رول رہا۔ انہوں نے ٹکنیکل ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ تمام شرکاء سیمینار کا شکریہ ادا کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.