
تیجسوی یادو نے شراب بندی کے باوجود موت پر اٹھائے سوال
پٹنہ (آئی این ایس انڈیا)بہار کے نوادہ ضلع میں زہریلی شراب پینے سے اموات کی تعداد اب 12 ہوگئی ہے۔ ضلع کے مختلف حصوں میں ہولی کے دن بہت سارے لوگوں نے شراب نوشی کی، جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔جبکہ زہریلی شراب کے تقسیم کے معاملے میں پولیس نے اب تک ایک شخص کو گرفتار کیا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ اس ریاست میں کون اندھا دھند شراب تقسیم کررہا ہے جہاں اس پر پابندی کے پانچ سال گذر چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس معاملے کی چھان بین کی جارہی ہے۔دوسری طرف ایس ڈی ایم کے مطابق مرنے والوں کے اہل خانہ ڈائریا کی وجہ بتارہے ہیں، جبکہ بہت سارے لوگوں کی ہلاکت کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔پولیس براہ راست یہ ماننے کو تیار نہیں ہے کہ مرنے والے لوگوں نے کوئی شراب نوشی نہیں کی تھی۔ کھریدی بیگہ میں رہنے والے دنیش کے گھر والوں میں ایک بیوی اور بوڑھی ماں ہے۔ اہلیہ نے بتایا کہ دنیش جو ہولی کے دن کہیں پیدل جارہا تھا، شام کے وقت گھر پہنچا، جس کے بعد وہ سو گیا۔شام چار بجے کے قریب اسے بیدار کرنے کی کوشش کی لیکن تب تک وہ دم توڑ چکاتھا۔دنیش کہیں سے شراب پی کر آیا تھا اور اس وقت سے اس کی طبیعت خراب تھی۔ نوادہ میں اس واقعے کے بعد چاروں طرف ہنگامہ برپا ہے۔ زہریلی شراب کی وجہ سے لوگوں نے اپنی جانیں گنوا دیں، جس کے لئے تیجسوی یادو نتیش حکومت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ تیجسوی نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ معزز وزیر اعلی نتیش کمار جی کیا آپ جانتے ہیں کہ کل بہار میں زہریلی شراب کی وجہ سے 14 افراد کی موت ہوئی؟ کیا آپ 14 افراد کے قتل کے مجرموں کو بچانے کے علاوہ ان کے لیے اظہار تعزیت نہیں کریں گے؟ کیا آپ کو ابھی بھی لگتا ہے کہ بہار میں شراب پر پابندی ہے؟