چندی گڑھ (آئی این ایس انڈیا) بدھ کے روز ہریانہ قانون ساز اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ایوان کی کارروائی جاری ہے۔ جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی، کانگریس نے منوہر حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک چلائی۔ اسپیکر کی اجازت کے بعد قائد حزب اختلاف بھوپندر سنگھ ہڈا نے تحریک عدم اعتماد پر تقریر شروع کردی۔ ہڈا نے دہلی بارڈر پر جاری تحریک میں کسانوں کی ہلاکت کے معاملے پر تقریر کا آغاز کیا۔ اس تجویز کے ساتھ ہڈا نے خفیہ رائے شماری کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران سی ایم منوہر لال کھٹر نے کہا کہ کانگریس کو کبھی ای وی ایم پر، تو کبھی ملک کی فوج پر اعتبار اٹھ جاتا ہے۔ اب حکومت پر عدم اعتماد بڑھ گیا، آج ایوان میں جو ماحول پیدا ہوا، یہ بے معنی ہے۔ منوہر لال نے کہا کہ تنقید کرنا عمدہ مخالفت کا کام ہے۔ منوہر لال کھٹر نے کہا کہ میں کہتا ہوں، آپ ہر چھ ماہ بعد عدم اعتماد کی تحریک لائیں، اس سے ہمیں تقویت ملے گی۔ اگر چہ مخالفت ہی کیوں نہ ہو، اچھے کام کی بھی تعریف کی جانی چاہئے۔
بی جے پی کے ممبر اسمبلی اسیم گوئل نے اپنی تقریر میں ’غدار‘ کی اصطلاح استعمال کی، اس پر کانگریس کے ایم ایل اے نے ہنگامہ آرائی کی۔اس سے قبل اپنی عدم اعتماد کی تحریک میں سابق سی ایم بھوپندر ہڈا نے کہا تھا کہ ایک پارٹی (بی جے پی) 2019 میں ووٹنگ سے قبل عوام کا اعتماد جیتنے کے لئے 75 پار کا دعوی کر رہی تھی، جبکہ دوسری پارٹی (جے جے پی) یمنا پار کرنے کی بات کر رہی تھی، عوام نے دونوں کی ووٹنگ میں مسترد کردیا۔ یہ الگ بات ہے کہ کسی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی۔ بعد ازاں ایک دوسرے کو کاٹنے والی جماعت کی دوسرے کی دوستی ہوگئی۔
دوسری طرف وزیر اعلی منوہر لال، ڈپٹی سی ایم دوشینت چوٹالہ اور وزیر داخلہ انیل وج نے دعوی؛ کیا ہے کہ یہ تجویز ہی ختم ہوگی، حکومت نہیں گرے گی، ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہے۔وہیں جے جے پی کے ممبران کا رویہ بدلا بدلا ہواسا ہے ۔ان کی میعاد کا دوسرا بجٹ حکومت کی جانب سے 12 مارچ کو ہریانہ قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا جانا ہے۔ تاہم دوسری طرف صورتحال اچھی نہیں ہے۔ حکمراں پارٹی کے جنتا نائک جنتا پارٹی (جے جے پی) کے ایم ایل اے نے بھی اپنا لہجہ بدل لیا ہے۔ گزشتہ روز پارٹی کے چار اراکین اسمبلی نے زرعی قوانین کے متعلق اپنے اپنے خیالات پیش کئے۔ خیال رہے کہ منوہر لال کھٹر کی سرکار کیخلاف جے جے پی کے اراکین اسمبلی بدلے بدلے سے ہوئے ہیں، جن سے انہیں خدشہ ہے۔