نئی دہلی:مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے جاری ایک اخباری بیان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کے چچا جناب الحاج جمیل احمد صاحب کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا گیا ہے، ان کی موت کو جماعت وملت اور ا ن کے خاندان کا بہت بڑا خسارہ قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ امیر محترم کے چچا الحاج جمیل احمد صاحب جن کا آج مورخہ ۹۲/ مئی ۰۲۰۲ء بروز جمعہ بوقت تقریبا ساڑھے چھ بجے صبح ہارٹ اٹیک کے سبب موتیہاری، بہارکے ایک ہاسپیٹل کے آئی سی یو میں بعمر۶۷ سال انتقال ہوگیا، بہت ہی نیک دل، بچپن ہی سے پابند صوم و صلاۃ، تہجد گزار اور بڑے خلیق و ملنسار انسان تھے۔ دینی اور سماجی کاموں میں پیش پیش رہتے تھے۔ امیر محترم اور وہ ایک دوسرے سے بڑی محبت کرتے تھے۔ کیونکہ مرحوم شروع ہی سے امیر محترم کے دعوتی و تبلیغی اور تعلیمی مشن میں بہت ہی معاون و موید اور ان کے بڑے ہی بہی خواہ تھے۔ اس لیے امیر محترم کو چچا کے انتقال پر کافی صدمہ پہنچنا امر طبعی ہے۔مرحوم کو قرآن کریم سے کافی لگاؤ تھا۔ کالج کے زمانہ طالب علمی میں جبکہ گاؤں میں علماء بہت کم ہوتے تھے، وہ محض اپنے شوق اور جذبہ کی وجہ سے گاؤں کی بچیوں کو قرآن کریم کی مفت تعلیم دیتے تھے اور اپنی جوانی کی سخت مشغولیت کے زمانے میں بھی قرآن کریم کی تلاوت بڑے انہماک اور خاص انداز میں کرتے تھے۔ ۷۲/مئی ۰۲۰۲ء بروز بدھ کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا جس کی وجہ سے انہیں موتیہاری، بہار کے ایک ہاسپٹل کے آئی سی یو میں ایڈمٹ کیا گیا تھا،لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ان کے جنازے کی نماز آج سوا پانچ بجے شام میں آبائی وطن برندابن مغربی چمپارن میں ادا کی گئی۔
پسماندگان میں اہلیہ محترمہ، تین صاحبزادے؛ مولانا حافظ انعام الحق فیضی، مولانا حافظ محمد کامران فیصل سلفی اور طارق فیصل حال مقیم ریاض اور تین صاحبزادیاں اور پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو غریق رحمت کرے،ان کی مغفرت فرمائے، جنۃ الفردوس الاعلیٰ کا مکین بنائے اور تمام پسماندگان و اہل خانہ خصوصا امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی صاحب،سب سے بڑے بھتیجے جواد حسین آزاد صاحب، داماد مولانا جاوید اختر فیضی صاحب جو بھتیجے بھی ہیں، چھوٹے بھائی خلیل اللہ صاحب وغیرہم کو صبر و سلوان کی توفیق بخشے اور جماعت و ملت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔آمین
پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے دیگر ذمہ داران و اراکین اورکارکنان نے بھی الحاج جمیل احمد صاحب کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا گو ہیں۔اہل خانہ اور رشتہ داروں کے اصرار کے باوجود امیر محترم نے محض اس وجہ سے کہ تدفین میں مزید تاخیر نہ ہو اور رات میں تدفین کے سبب لوگوں کو تکلیف ہوگی، تاکید کی کہ جلد سے جلد تجہیز و تکفین کا فریضہ ادا ہوجائے اور اس طرح آپ شریک جنازہ نہ ہوسکے جس کا انہیں شدید غم و افسوس ہے۔