سہارنپور (پریس ریلیز)آج 3اپریل 2021 دوپہر 2 ؍بجے نامور عالم دین حضرت مولاناسید محمد ولی رحمانی کے انتقال کی خبرملتے ہی بعدنماز ظہر مدرسہ مظاہرعلوم (وقف) کے دفتراہتمام میں اساتذہ وملازمین کی تعزیتی نشست منعقد ہوئی جس میں شرکاء نے مولانارحمانی کی رحلت پراظہاررنج وغم،ایصال ثواب اوردعاء مغفرت کی۔اس موقع حضرت مولانامحمدسعیدی ناظم ومتولی مدرسہ ہذا نے فرمایا کہ حضرت مولاناسیدمحمدولی رحمانی اپنے والدماجدحضرت مولاناسیدمنت اللہ رحمانی کے صاحب زادۂ گرامی،خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشین اور مسلم پرسنل لاء کے کلیدی عہدے دار اورذمہ دارتھے، مولاناسعیدی نے کہا کہ مولاناکی ذات سے ملت اسلامیہ بالخصوص ہندوستانی مسلمانوں کوبڑی ڈھارس تھی،مسلمانانِ ہند کے لئے ان کی آوازمیں بڑادم تھا،حکومت ہندبھی ان کی آراء ومشوروں کوبغورسنتی تھی،وہ دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کے مثالی عالم اورماہرتعلیم تھے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہویادارالعلوم دیوبندجہاں جہاں تعلیم پائی، امتیازی نمبرات سے کامیاب ہوئے۔
پڑھیں: امیر شریعت مولانا ولی رحمانی کے انتقال سے ملت اسلامیہ کو گہرا صدمہ، اکابر علماء کا اظہارتعزیت
دارالافتاء کے ذمہ دار مفتی عبدالحسیب اعظمی نے کہا کہ مولاناسیدمحمدولی رحمانی کی ہرتقریراورہرتحریراپناایک وزن رکھتی تھی،ملک کے طول وعرض میں ان کوجووقار اوراحترام اوراعتمادواستناد حاصل تھا وہ قابل رشک تھا۔
ماہنامہ آئینہ مظاہر علوم کے مدیر مفتی ناصر الدین مظاہر ی نے کہا کہ مولاناسیدمحمدولی رحمانی اوران کے والدماجدحضرت مولاناسیدمنت اللہ رحمانی مظاہرعلوم (وقف) کے موقف کے پرزورمؤیداورترجمان تھے، مولانانے اپنے والدماجدکی طرح فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ سے قلبی تعلق رکھااوران کی خدمت میں باربار تشریف لاتے رہے۔
میٹنگ میں مولانااحمد سعیدی،مولانامحمود عالم،مولانامحمد راشد ندوی،مولاناسعدان محمد سعیدی،مفتی محمدبدران سعیدی، مولانامحمد احکام، مولاناغیور احمد،مولانامحمد ارشاد،مولانانعیم احمد،مولانامحمد عارف مظاہری،مولانامظفر الاسلام تھانوی،حافظ سلیم اللہ ناز،مولانامحمد سلمان، مولانا محب اللہ، مولانا ابوالکلام، مولاناعلی حسن، مولانامحمدیعقوب اورقاری محمد عاقل اختربجنوری وغیرہ حضرات نے شرکت فرمائی۔
مزید پڑھیں: مولاناولی رحمانی کے سانحۂ ارتحال پراہم مذہبی،ملی اورسیاسی شخصیات کااظہارتعزیت