بہار:حزب اختلاف نے شراب بندی پر حکومت کو گھیرا

Bihar-Legislative-Council

ا سمگلروں سے برآمد ہونے کے بعد وزیر کے کمپاؤنڈ سے نکل رہی ہیں بوتلیں
پٹنہ (آئی این ایس انڈیا) حزب اختلاف نے ایوان میں شراب بندی پر ہنگامہ کھڑا کردیا،اس کی وجہ سے حکومت کو کل جماعتی اجلاس طلب کرنا پڑا۔اسمبلی کے اسپیکر وجے سنہا نے بھی پیر کے 10 بجے بحث کے لئے وقت طے کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے بدھ کے روز ایوان میں بہار حکومت کے ریونیو لینڈ ریفارم منسٹر رام سندر رائے کے کمپاؤنڈ سے شراب ضبط کرنے کا معاملہ اٹھایا۔حزب اختلاف نے الزام لگایا کہ اسمگلروں کے گھر سے شراب برآمد تو ہوہی رہی تھی، اب سرکارمیں وزیر کے گھر سے بوتلیں نکل رہی ہیں۔ آر جے ڈی کے ممبران اسمبلی نے الزام لگایا کہ ریاست میں شراب پر پابندی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ بہار میں شراب متوازی طورپر سپلائی کی جارہی ہے۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے رپورٹ جو دسمبر 2020 میں آئی تھی،میں انکشاف کیاگیاکہ بہار کے شہروں میں 14 فیصداور دیہات میں 15.8فیصد شراب پی جاتی ہے۔ یہ چونکا دینے والی رپورٹ ہے جو شراب بندی کے بعد آئی ہے۔ اس کے مطابق شہروں میں 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد میں سے 14 فیصد لوگ شراب پیتے ہیں، جب کہ گاؤں میں 15 سال سے زیادہ عمر میں شراب پینے والوں کی آبادی 15.8 فیصد ہے۔خیال رہے کہ ریاست میں شراب بندی کے 5 سال پورے کرنے جارہی ہے۔ اس دوران اسمگلروں نے اس سے زیادہ کام کیا جو حکومت شراب بندی کے لئے نہیں کر سکتی تھی۔ کچھ لوگوں نے شراب کو گیس بنا دیا اور کچھ لوگوں نے ناریل پانی بناکر اسے استعمال کیا۔اب جب کہ شراب پر پابندی کی گرفت ڈھیلی ہوگئی ہے، تو حزب اختلاف نے حکومت کو ہر طرف سے گھیرے میں لے لیا ہے۔ بدھ کے روز قانون سا زیہ میں بجٹ اجلاس پر بحث کے دوران شراب بندی پر اس طرح کی ہنگامہ آرائی ہوئی کہ ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.