پٹنہ(آئی این ایس انڈیا):بہاراسمبلی انتخاب سے قبل عظیم اتحاد میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔اہم اپوزیشن پارٹی آرجے ڈی کے تعلقات اتحادی پارٹیوں کانگریس، آرایل ایس پی، وی آئی پی اور ہندستانی عوامی مورچہ سے خوشگوارنہیں ہیں۔ آرجے ڈی کی قیادت کرنے والی بہارقانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن پارٹی کے رہنماتیجسوی یادو کے طریقہ کار سے لوگ مطمئن نہیں ہیں۔ اتحادی پارٹیوں کے لوگ ان سے گذشتہ کئی ماہ سے کوآرڈنیشن کمیٹی کی میٹنگ طلب کرنے کامطالبہ کررہے ہیں لیکن تیجسوی خاموشی اختیارکیے ہوئے ہیں۔ کل دیر رات سابق وزیر اعلیٰ اور ہندستانی عوامی مورچہ کے سربراہ جیتن رام مانجھی کی رہائش گاہ ایک خفیہ میٹنگ ہوئی جس میں آر ایل ایس پی کے سربراہ سابق مرکزی وزیر اوپیندرکشواہا، وی آئی پی کے سربراہ مکیش سہنی شامل ہوئے۔ میٹنگ تقریباََدوگھنٹے تک چلی۔ میٹنگ کے بعد پریس بریفنگ نہیں ہوئی۔ تمام لیڈران اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آرجے ڈی پردباؤ ڈالنے کے لیے اتحادی پارٹیوں نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔ اس میٹنگ میں سیٹوں کی تقسیم کا موضوع بھی اہم رہا ہے۔ اس میٹنگ میں عظیم اتحاد کی متعدد پارٹیوں کے سربراہوں نے آرجے ڈی کو گھیرنے اور زیادہ سیٹیں دینے کے لیے کیسے دباؤ بنائے جائے اس پر گفت و شنیدہوئی۔ اس خفیہ میٹنگ میں بالواسطہ طورپر کانگریس کی بھی حمایت رہی۔ جیتن رام مانجھی نے تمام اتحادی پارٹیوں کے ساتھ آرجے ڈی کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔
مانجھی کانگریس کو بھی زیادہ سیٹیں دینے کی وکالت کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کانگریس زیادہ سیٹوں پر کامیاب ہوسکتی ہے، اس کے پاس ذرائع وسائل اور کارکنان بھی ہیں۔ اس لیے وہ کانگریس کے ہر مطالبے کے ساتھ ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان اتحادی پارٹیوں کے سربراہان جلد ہی مانجھی اور کشواہا کے ساتھ دہلی پہنچ کر کانگریس اعلیٰ کمان سے ملاقات کرسکتے ہیں۔ یہ بھی مانا جارہاہے کہ اس بار سیٹوں کی تقسیم کو لے کرگذشتہ لوک سبھا کی طرح فضیحت نہیں اٹھانی پڑے۔اس لیے اتحادی پارٹیوں کے ساتھ مل کر آرجے ڈی پر پورا دباؤبناناچاہتی ہے۔