سوسائڈ نوٹ میں لکھا،’زرعی قوانین کا خاتمہ کیا جانا،میری آخری تمنا ہے‘
بہادرگڑھ (آئی این ایس انڈیا) مرکزی سرکار کی طرف سے لاگو کئے سیاہ زرعی قوانین کیخلاف جاری کسان احتجاج میں ٹکری بارڈر پر ایک اور کسان نے خودکشی کرلی۔ صبح کے وقت کسان جائے احتجاتج سے تھوڑی دوری پر واقع کھیت میں ایک درخت پر لٹکا ہوا پایا گیا۔ اطلاع ملنے پرپولیس موقع پرپہنچی، اور نعش پوسٹمارٹم کے لئے روانہ کردیا۔خیال رہے کہ موقع سے دو صفحے کے خط میں اس نے اپنی موت کی وجہیں لکھی ہیں۔ زرعی قوانین کے خاتمے کو اپنی آخری خواہش قرار دیتے ہوئے متوفی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کو مکمل طور پر ختم کرے۔ جب کہ متوفی کے اہل خانہ گاؤں ٹکری بارڈر کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے کسان کی شناخت راج بیر کے نام سے ہوئی ہے جو ضلع حصار کا رہائشی ہے۔ راج بیر شروع سے ہی کسان تحریک میں سرگرم تھا۔ پچھلے 10 دن سے ٹکری بارڈرپر موجود تھا۔ ہفتے کی رات وہ اپنے گاؤں کے بیچ سے الگ ہوکر کھیت کی طرف جاکر ایک درخت سے لٹک کر خودکشی کرلی۔ اس کا انکشاف اتوار کی صبح اس وقت ہوا جب لوگوں نے اس کی لاش درخت سے لٹکی ہوئی دیکھی۔انہوں نے سوسائڈ نوٹ میں لکھا ہے کہ اگر حکومت متوفی کی آخری خواہش پوری کرتی ہے تو میری خواہش ہے کہ زرعی قوانین کو منسوخ کرے۔خیال رہے کہ اب تک 200 سے زائد مظاہرین سردی، دل کے دوروں اور ذہنی تناؤ کی وجہ سے فوت ہوچکے ہیں۔اس کے علاوہ 12 بار حکومت سے کسان قائدین کی میٹنگیں ہوئیں؛لیکن بے نتیجہ رہیں۔ہفتہ کو تحریک کے 100 دن مکمل ہونے پر 101 واں دن یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔