ملک کا منظر نامہ نفرت انگیز لیکن مسلمان مایوس نہ ہوں:مولاناولی رحمانی

maulana-wali-rahmani

نئی دہلی:مؤرخہ06 ستمبر بروز جمعرات بعد نماز عشاء حج ٹریننگ سینٹر قدوائی روڈ مالیگاؤں میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیراہتمام علماء وائمہ اور عصری تعلیم یافتہ حضرات کے لئے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا جس کی صدارت بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے فرمائی۔ آپ نے اجلاس سے خطاب فرماتے ہوئے کہا کہ دار القضاء رائے عامہ ہموار کرنے اور کاؤنسلنگ کرنے کا ذریعہ ہے۔ سپریم کورٹ نے پہلے ہی دار القضاء کو جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کا صاف موقف ہے کہ دار القضاء عدالت نہیں ہے۔ موصوف نے کہا کہ بلاشبہ حالات نازک ہیں اور موجودہ حکومت ان تمام مسائل کواچھالنے میں لگی ہے جن کا ملک کی تعمیر وترقی سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کی جارہی ہے اور مسلمانوں کے ووٹ کی طاقت کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ ان حالات میں ہمیں بیدار اور مستعد رہنے کی ضرورت ہے تا کہ حالات کو بدلنے میں ہمارا مضبوط کردار ہو۔ آپ نے کہا کہ اب عدالتوں سے عجیب وغریب فیصلے صادر ہورہے ہیں جو ہندوستان کی روایات سے میل نہیں کھاتے، جولوگ سیتا کی عفت کی قسم کھاتے ہیں وہ آج ہم جنسی کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ مرد کے لیے ایک بیوی کے علاوہ کئی کئی آشنائی رکھنا درست قرار دیا جارہا ہے اور مسلمانوں کے لئے ایک سے زائد عورتوں سے نکاح پر اعتراض کیا جارہا ہے۔ آج ملک کا منظر نامہ نفرت انگیز ضرور ہے لیکن مایوسی اور خاموشی اس کا حل نہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے دینی و دنیاوی معاملات شرعی اصولوں پر حل کریں۔ دار القضاء سے رابطہ کریں۔ اپنے معاملات بہتر بنائیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دشواریوں میں اپنی راہ خود پیدا کریں۔ ہمارے سامنے پوری اسلامی تاریخ ہے ہم اس کا مطالعہ کریں اور اپنے گذ شتہ کل کو پڑھیں تا کہ آنے والاکل مستحکم ہو سکے۔
آپ نے کہا کہ ہم پریشان اور مایوس ہرگز نہ ہوں، حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے، آپ نے روس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک وقت آیا جب وہاں اسلام کا نام لینا جرم تھا اور آج حال یہ ہے کہ وہاں اسلام پوری شان و شوکت کے ساتھ قائم ہے جبکہ روس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو چکے ہیں۔قبل ازیں بورڈ کے رکن مولانا جنیدالرحمن آزاد قاسمی نے اجلاس سے ابتدائی خطاب فرماتے ہوئے کہا کہ ہمارے حالات اس وقت تک تبدیل نہیں ہو سکتے جب تک کہ ہماری صفوں میں اتحاد نہ قائم ہوجائے ۔ آپ نے کہا کہ اللہ کی مدد تب اترتی ہے جب ہماری زندگی اللہ پاک کے احکامات اور نب�ئ کریم ﷺ کے مبارک طریقے کے مطابق ہوگی۔
بعد ازاں بورڈکے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے ملک کے موجودہ حالات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بتایا کہ ہر دور میں اہل ایمان پر حالات آئے اور ہر بار اہل ایمان صبر و استقامت اور قربانیوں کے ذریعے ان حالات پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آج اسلامی قوانین کے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرکے ہمارا سرمایہ ایمان چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی اس لئے کہ مسلمانوں کے پاس قرآن کریم جیسی عظیم کتاب اور نب�ئ کریم ﷺ کا مبارک طریقہ موجود ہے۔ آپ نے کہا کہ مسلمان موجودہ حالات میں ہرگز مایوس نہ ہوں، بلکہ اپنے علماء اور قائدین کی رہنمائی میں عملی جدوجہد کریں۔ اللہ سے اپنا رشتہ مضبوط کریں اور اسلامی قوانین پر عمل پیرا ہوں۔موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وکاس کے وعدے پر قائم ہونے والی حکومت اپنے تمام وعدوں میں ناکام ہو چکی ہے، اور دور دور تک کہیں وکاس کا نام ونشان دکھائی نہیں دیتا۔ موجودہ حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ گذشتہ واقعات سے سبق لیتے ہوئے ہمیں غور کرنا چاہئے کہ اس وقت ملک میں ملت اسلامیہ کی سربلندی اور شریعت اسلامی کے تحفظ کے لئے ہم لوگ کیا کر رہے ہیں؟ آپ نے کہا کہ ہم میں سے ہر شخص کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حتی المقدور آنے والے حالات کے لئے تیاری کرے اور اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں میں اپنا تعاون پیش کرے۔
اس خصوصی اجلاس میں پورے شہر سے سینکڑوں کی تعداد میں علماء و ائمہ کرام اور ڈاکٹرس ، ٹیچرس، وکلاء اور عصری تعلیم یافتہ حضرات نے شرکت کی۔ اسٹیج پر مولاناقاضی عبدالاحد ازہری ، مولانا عبدالحمید ازہری ، مولانا مفتی محمد اسماعیل قاسمی، مولانا مفتی عبدالقیوم قاسمی ، مولانا یحییٰ نعمانی، مولانا زبیر ملی ، فیروز اعظمی ، مولانا مختار ملی رحمانی وغیرہ موجود تھے۔ نظامت کے فرائض مفتی محمدحسنین محفوظ نعمانی نے بحسن و خوبی انجام دئیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *