الحاج شرافت حسین وزیری کا انتقال

دہلی: مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے جاری ایک اخباری بیان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی حفظہ اللہ نے بھدوہی کی ممتاز ومقتدر دینی، ملی وسماجی شخصیت،معروف شاعر وادیب اور مشہور قالین تاجر جناب الحاج شرافت حسین وزیری کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی موت کو بڑا دینی، علمی، ادبی، قومی، ملی اور جماعتی خسارہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے فرمایا کہ جناب الحاج شرافت حسین وزیری صاحب جن کا گذشتہ شب دوبجے دہلی کے ایمس ہاسپیٹل میں بعمر 87سال انتقال ہوگیا، نہایت ہی نیک، دیندار، پرہیزگار اور خصائل حمیدہ سے متصف، پابند شرع اور نہایت ہی مخلص وغیور، نامور اہل حدیث اور بھدوہی کے معروف دینی و تجارتی خاندان وزیری کے سرپرست تھے۔ دعاء واذکار کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے اور حسب مراتب عزیزوں،رشتہ داروں،دوست واحباب اور علماء کرام اور عوام وخواص کے لیے دعائیں کرتے تھے۔ ایسے وقت میں جب کہ عام لوگوں کی غفلت کا عالم یہ ہے کہ اپنی ذات تک کو فراموش کردیا ہے اور اپنے لیے بھی دعا کی توفیق نہیں ملتی چہ جائیکہ اپنے خویش و اقارب، دوست واحباب اور عوام و خواص کے لیے دعا کریں، شرافت حسین وزیری کی شخصیت اس حوالے سے غنیمت تھی۔

امیر محترم نے فرمایا کہ الحاج شرافت حسین وزیری صاحب اردو زبان و ادب کے ماہر، عروضی، قادر الکلام اور کہنہ مشق شاعر تھے۔ رونق تخلص فرماتے تھے۔ ان کا مجموعہ کلام ”احساس کی خوشبو“ شائع ہوچکا ہے۔ پاکیزہ تصورات و خیالات اور اسلامیات میں ڈوبی ہوئی نظمیں کہتے تھے، خصوصا نعت گوئی کی باریکی و نزاکت کو نبھاتے تھے۔ عقیدہ کی پختگی اور مقام رسالت سے واقفیت و وارفتگی کی وجہ سے کبھی بھی افراط و تفریط اور غلو کا شکار نہیں ہوئے۔ ان کی نعتیں محبت رسول کی حقیقی آئینہ دار ہوتی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوں تو نیا بازار بھدوہی اورچہار بنگلہ خصوصا وزیری خاندان اپنے متنوع دینی مزاج، اخلاقی برتاؤ،سماجی خدمات، تجارتی امتیازات، خاندانی رکھ رکھاؤ،قومی وملی یکجہتی وغیرہ خصوصیات کی وجہ سے اپنے جدامجد کے زمانہ ہی سے بہت ہی ممتاز گردانا جاتا ہے لیکن شرافت وزیری صاحب کی زندگی کی مختلف خصوصیات انفرادیت کی شکل اختیار کر گئی تھیں۔آپ کے بڑے بھائی جناب اشفاق وزیری مرحوم جہاں اپنی ذات میں ایک انجمن تھے وہاں جماعت خصوصا جمعیت کے سلسلے میں آپ کی کوشش اورفکرمندیاں لائق تعریف وتحسین تھیں۔جمعیت کے پلیٹ فارم سے جوموجودہ ہمہ جہت کارنامے انجام پائے ہیں۔اوراس کی ایک طرح سے جونشاۃ ثانیہ ہوئی ہے اس میں اشفاق وزیری صاحب اوردیگر مخلصین کا ذمہ داران خصوصا مجھ ناچیز امیرجمعیت کے ساتھ جس طرح کا پرخلوص تعاون اورجدوجہد تھی وہ لائق ستائش ہے۔شرافت وزیری صاحب بھی آخری عمرمیں جماعتی کاز سے کافی دلچسپی رکھتے تھے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران خصوصا مجھ ناچیز سے بڑی محبت کرتے تھے اور دعاؤں میں یاد رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی آل و اولاد کی دینی تربیت فرمائی، یہی وجہ ہے کہ سب اپنی اعلی علمی وتجارتی اور منصبی مصروفیات کے باوجود دینی وملی کاموں میں پیش پیش رہتے ہیں۔ الحاج شرافت وزیری صاحب ادھر کچھ دنوں سے صاحب فراش تھے ان کا علاج مختلف پرائیویٹ ہاسپٹلوں کے علاوہ ایمس میں ہوااس دوران آپ کے تمام ہی فرزندگان،بھتیجے، خویش واقارب اور دوست احباب مکمل طورسے تیمارداری میں لگے رہے۔آج سہ پہر بذریعہ ہوائی جہاز ان کو آبائی وطن بھدوہی لے جایا گیا جہاں آج بعد نماز عشا ء ان کی تجہیز و تدفین عمل میں آئے گی۔ ان شاء اللہ۔پسماندگان میں نو بیٹے جناب ارشد وزیری، جناب نجمی وزیری جج دہلی ہائی کورٹ، جناب فرحت وزیری، جناب عشرت وزیری، جناب انتخاب وزیری، جناب فیروز وزیری، جناب فضل وزیری، جناب انیس وزیری، جناب ضیاء وزیری، اکلوتی بیٹی، بھتیجے اور متعدد پوتے پوتیاں اورنواسے نواسیاں ہیں۔ اللہ تعالی انکی مغفرت کرے،ان کی خدمات کو قبول فرمائے،جنت الفردوس کا مکین بنائے۔پسماندگان خصوصا صاحبزادے جناب ارشد وزیری صاحب اور ان کے دیگر آٹھ بھائیوں، اکلوتی بیٹی، داماد، بھتیجوں، دیگر اہل خانہ اور پورے خاندان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے اور جمعیت وجماعت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔آمین
پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے دیگر ذمہ داران واراکین نے بھی ان کے ورثاء سے اظہار تعزیت کیا ہے اور ان کی مغفرت و بلندی درجات کے لیے دعا گو ہیں۔ امیر محترم جنازے میں شرکت اورتعزیت کے لیے بھدوہی کے لئے روانہ ہوچکے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *