مہاراجہ سری کرشن نے اپنے شائستہ عادات و اطوار، نستعلیق سیرت، اور تعلیم و تلقین سے جو نتائج و اثرات صفحہ ہند پر چھوڑے ہیں، وہ ان کی انسانی عظمت کو منوائے بغیر نہیں رہتے۔ ان کی تمام زندگی ایشور پرستی میں گزری، ان کا مشرب موحدانہ، ان کا مسلک صوفیانہ تھا۔ ان کی زندگی رومان اور محبت سے بھری ہوئی ہے۔ گووند، گوپال، کرشن کنہیا، ہری اور جگن ناتھ ان کے مختلف القاب ہیں۔ جو ان کی مخلتف سیرت و صفات اور خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہیں۔
سری کرشن ہندو مت میں وشنو کے آٹھویں اوتار ہیں۔ انہیں بھگتی کا معلم اعظم گردانا جاتا ہے۔ بھگوت گیتا سری کرشن کی تعلیمات کا خلاصہ ہے۔ انہوں نے اپنی تعلیمات سے اس دنیا میں پھیلی ہوئی تاریکی کو دور کیا، ذات پات کی تفریق کو ختم کرنے کی کوشش کی اور لوگوں کے دلوں میں سچی محبت، ہمدردی، خوشحالی اور بے داغ مسرت کو پیدا کیا۔
اردو میں شعرا کی ایک بڑی تعداد ہے جن کی شعری کائنات میں، سری کرشن اور ان سے ہم رشتہ مقامات و افراد علامت کی حیثیت رکھتے ہیں۔ خاص کر صوفیوں کی شعری اور نثری کتابوں میں سری کرشن کی شخصیت سے محبت کے بہت خوبصورت حوالے موجود ہیں۔ اپنے قارئیں کے لئے ریختہ ایسی ہی کچھ کتابیں پیش کررہا ہے جن میں سری کرشن کی شخصیت کے مختلف رنگ ہمارے سامنے روشن ہوتے ہیں۔
کرشن گیتا
https://www.rekhta.org/ebook-detail/krishn-geeta-seemab-akbarabadi-ebooks
سری کرشن ہندوؤں کے ایک مذہبی و روحانی پیشواؤں میں سے ایک ہیں۔ جو سبھی کے لیے ایک مقدس ہستی کادرجہ رکھتے ہیں۔ زیر نظر کتاب سیماب اکبر آبادی کی کرشن کنہیا پر لکھی گئی نظموں کا مجموعہ ہے۔ نظموں کی وجہ تخلیق کے متعلق وہ خود لکھتے ہیں۔ “مجھے ہندو مذہب کے قدیم اوتاروں میں صرف سری کرشن سے بڑی عقیدت و محبت ہے۔ اس کا ایک سبب تو میرا شاعرانہ ذوق ہے کہ مجھے سری کرشن کی زندگی یکسر رومان اور مطلق محبت نظر آتی ہے۔ ہندوستان میں پریم اور پریت یعنی عشق ومحبت کے جتنے سر پھیلے ہوئے ہیں ان کا سرچشمہ میں سری کرشن کی مشہور بانسری ہی کو سمجھتا ہوں۔” اسی لئے شاعر نے سری کرشن کی شخصیت کے مختلف رنگوں کو مختلف نظموں میں ڈھالا ہے۔ اس مجموعہ میں تقریبا گیارہ نظمیں ہیں۔ جو شری کرشن کے مختلف روپوں کو پیش کرتی ہیں۔
کرشن بیتی
https://www.rekhta.org/ebook-detail/krishn-beeti-khwaja-hasan-nizami-ebooks
یہ اردو میں سری کرشن کی سوانح ہے۔ جس میں سری کرشن کی زندگی کے تمام حصوں کو اس عمدگی سے لکھا گیا ہے کہ واقعات کے سمجھنے میں معمولی علم اور سمجھ کے لوگوں کو بھی دشواری نہ ہوگی اور پھر کمال یہ کیا کہ انشاء پردازی کی بہار ہر جگہ عجب مستانہ انداز سے دکھائی ہے اور ہر قصہ کو عالم تصور بنا دیا ہے۔ اس کتاب میں قاری کو سری کرشن جی کی شخصیت، افکار و نظریات کے متعلق تمام چیزوں کا علم ہو جائے گا، بلکہ اس کو ہندو ازم کی بھی بہت ساری معلومات حاصل ہو سکیں گی۔ نیز یہ کتاب ہندو مسلم اتحاد کے لئے سنگ میل کا درجہ رکھتی ہے۔ اس کتاب میں یہ بھی خیال رکھا گیا ہے کہ لوگوں میں سری کرشن کے حوالے سے بہت سی غلطیاں عام ہوگیئں ہیں، مثلا عیاش، فریبی اور فتنہ پرداز۔۔۔ ان کو دور کیا جائے۔ یہ کتاب بنیادی طور پر ہندوستان کی جمہوری اور آ ئینی قدریں بحال کرتی ہے۔ اور دونوں قوموں کے مابین باہم اعتبار و ارتباط اور تحمل و برداشت کی راہ ہموار کرتی ہے جو یقیناً ہمارے معاشرہ کو مذہبی منافرت کے خاتمہ کی طرف تیزی سے لے جائے گی۔
مثنوی جلوہ کرشن
https://www.rekhta.org/ebook-detail/jalwa-e-krishn-sir-kishan-parashad-ebooks
یہ دکن کے شاعر مہاراجہ کشن پرشاد شاد کی مثنوی ہے۔ جس میں مہاراج سری کرشن کے حالات کو نظم کیا گیا ہے۔ اس مثنوی میں مخلتلف عناوین کے تحت جلوہ کرشن پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ آپ کی پیدائش، بانسری، کنس کے دربار کے حاسدانہ طبائع، کنس کے اکھاڑے کا منظر، آپ کی بہادری اور کنس کا انجام وغیرہ۔ جیسے موضوعات کو مثنوی کی بیانیہ شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ نیز مثنوی کی سلاست، روانی، بندش، گھلاوٹ اور موسیقی اس قدر پر تاثیر ہے کہ ہر شعر پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ راجہ کشن نے سری کرشن کی حدیث شیریں کو کچھ ایسے جذبہ عقیدت سے بیان کیا ہے کہ براہ راست انسانی روح متاثر ہوتی ہے۔
اردو شاعری میں گیتا (منظوم اردو ترجمہ)
https://www.rekhta.org/ebook-detail/urdu-shairi-mein-geeta-nagma-e-ilm-o-amal-anwar-jalalpuri-ebooks
مہا بھارت کی مشہور جنگ میں سری کرشن اور ارجن کے مابین مکالمے کی منظوم صورت بھگوت گیتا ہے۔ سنسکرت کی اس نظم کو ہندو دھرم میں ایک بنیادی صحیفے کا درجہ حاصل ہے۔ زمانہ قدیم سے ہی یہ متن ترجمہ کے ذریعہ دنیا کے ہر کونے میں پہنچا۔ اردو میں بھی اس نظم کے منظوم و منثور سیکڑوں ترجمے منظر عام پر آئے۔ زیر نظر ترجمہ بھی سریمد بھگوت گیتا کا منظوم اردو ترجمہ ہے۔ ڈاکٹر انور جلال پوری نے بھگوت گیتا کے سات سو ایک شلوکوں کا ترجمہ کیا ہے۔ انہوں نے منظوم ترجمے کے لئے بحر متقارب کا استعمال کیا ہے جو ثقیل، دقیق اور بھاری بھر کم الفاظ کی متحمل نہیں ہوسکتی، یعنی ترجمہ رواں، سہل اور مترنم ہے۔ کم اردو جاننے والے اور ہندی داں طبقہ بھی اس ترجمہ سے مستفید ہوسکتا ہے۔ ترجمہ کے شروع میں بھگوت گیتا کی مختصر کہانی، گیتا کا مرکزی خیال، اس کے مخصوص پہلووں اور اس کے کرداروں کا تعارف بھی پیش کیا گیا ہے۔ کتاب میں اٹھارہ ابواب قائم کئے گئے ہیں اور ہر باب کا تمہیدی خلاصہ بھی پیش کیا گیا ہے جس سے تفہیم کا بہتر ماحول پیدا ہوتا ہے۔
مہاراج سری کرشن اور ان کی تعلیم
https://www.rekhta.org/ebook-detail/maharaj-sri-krishna-aur-unki-taleem-lala-lajpat-rai-ebooks
یہ کتاب مہاراجہ سری کرشن کی حیات اور تعلیمات پر مبنی ہے۔ کتاب کے مصنف لالہ راجپت رائے صاحب نے اس کتاب میں آریہ سماجی نظر سے ہر بات کو درج کیا ہے۔ گویا قدیمی خیال کے ہندوؤں کی تردید میں یا سماجی اصلاح کے ماتحت یہ کتاب مرتب ہوئی ہے۔ بقول مصنف، “اگر اس کتاب سے کسی حصے میں آریہ سنتان کو بھی یہ یقین ہوجائے کہ جو بہتان اور اتہام سری کرشن کی لائف پر لگائے جاتے ہیں وہ بے بنیاد، غلط اور جھوٹے ہیں تو میں کرتارتھ ہوجاونگا۔” اس کتاب میں سری کرشن کے متعلق ہندووں میں ہی دو طرح کے خیالات پائے جاتے ہیں یا اعتراضات ہوئے ہیں، ان کی وضاحت کی گئی ہے۔ نیز سری کرشن کے پیدائش سے لیکر زندگی کے آخری حصہ تک کی تمام چیزوں پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے ان کی تعلیمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب کی زبان ملی جلی یعنی ہندوی ہے۔ جو ہر طبقے میں قابل قبول ہو۔
صوفیہ کی شعری بصیرت میں شری کرشن
https://www.rekhta.org/ebook-detail/sufiya-ki-sheri-baseerat-mein-shri-krishn-shamim-tariq-ebooks
سری کرشن کی شخصیت ہندوستانی ذہن و تہذیب میں محبت کی کلید کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ شخصیت مسلمانوں کو بھی بہت محبوب رہی ہے۔ عالموں اور صوفیوں میں کئی برگزیدہ شخصیتوں کی شعری اور نثری کتابوں میں شری کرشن کی شخصیت سے محبت کے بہت خوبصورت حوالے موجود ہیں۔ زیر نظر کتاب انہیں حوالوں پر بحث کرتی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اس کتاب میں مرکزی طور پر شاہ محمد کاظم قلندر کاکوروی اور شاہ تراب علی قلندر کو حوالہ بنایا گیا ہے۔ اور ان ہی کے کلام سے زیادہ تر مثالیں بھی پیش کی گئیں ہیں۔ لیکن کتاب میں دونوں شخصیات تک پہنچنے کے لئے تمہیدی طور پر کچھ ابواب قائم کئے گئے ہیں جو تصوف اور بھگتی کی نہ صرف گرہیں کھولتے ہیں بلکہ دونوں کی شعری روایت پر بات کرتے ہیں۔ اس ضمن میں صوفیہ کے یہاں سری کرشن کا کردار بہت نکھر کر سامنے آتا ہے۔ اور سری کرشن صوفیا کے یہاں محبوب شعری علامت بن کر ہمارے سامنے آتے ہیں۔
اردو میں سری کرشن کی حیات و تعلیمات پر مبنی سریمد بھگوت گیتا کے کئی منظوم و منثور اردو تراجم کے علاوہ، برق دہلوی کا منظوم مجموعہ “کرشن درپن”، لالہ دیوداس کا ڈرامہ “سری کرشن چرتر”، پروفیسر رام سروپ کی بچوں کے لئے لکھی گئی “سری کرشن”، رفیع الدین خادم کا ڈرامہ “کرشن بانسری” وغیرہ۔۔۔ اور اس جیسی دھیروں کتابیں ریختہ کے ای بک سیکشن میں پڑھی جاسکتی ہیں۔