(نئی دہلی ،۱۱ دسمبر ۲۰۱۹) چھٹے جشن ریختہ کی سہ روزہ تقریبات کا آغاز ۱۳ دسمبر سے دلی کے میجر دھیان چند نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے جارہا ہے۔ جشن ریختہ اپنی گزشتہ پانچ تقریبا ت کی غیر معمولی کامیابی کے سبب دنیا بھر میں اردو زبان و تہذیب کے سب سے بڑے جشن کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس بار پھر سال کے اختتام پر یہ جشن دلی اور باہر کے لوگوں کے لیے اردو زبان ،ادب اور تہذیب کو قریب سے جاننے اور اس کے مختلف ذائقوں کو محسوس کرنے کا سبب بنے گا۔
- چھٹے جشن ریختہ کی سہ روزہ تقریبات ۱۳-۱۴۔۱۵ دسمبر کو میجر دھیان چند نیشنل اسٹیڈیم ، دلی میں منعقد ہوں گی۔
- جشن کا افتتاح ۱۳ دسمبر کو معروف اور مقبول علمی، سیاسی اور تہذیبی شخصیت جناب کرن سنگھ کریں گے۔
- افتتاح کے بعد جشن کی تقریبات کا آغا ز معروف صوفی موسیقی کار ہرشدیپ کور کی پیشکش سے ہوگا۔
- جشن میں ہر بار کی طرح اس بار بھی ادب ، فلم ،تھیٹر اور آرٹ کی دنیا سے اہم ترین شخصیات شامل ہورہی ہیں، جن میں خاص طور پر گوپی چند نارنگ، شمس الرحمان فاروقی ،استاد شجاعت خان، شیکھر سمن، رضا مراد، چندن داس، سچن پلگاونکر، شمیم حنفی ، انُبھو سنہا، دویا دتا، ، پییوش مشرا، مظفر علی،تشار گاندھی، ہرشدیپ کور، جسپندر نرولا ، تشار گاندھی، لبنیٰ سالم، منجری چترویدی ، شبنم ورمانی ، میتھلی ٹھاکر، استاد رضا علی خان اور پوجا گایتونڈے قابل ذکر ہیں۔
- مرزا غالب اور مہاتما گاندھی کی ایک سو پچاسویں سالگرہ کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوے جشن ریختہ میں اس بار الگ الگ پروگراموں کے ذریعے لوگوں کو ان عظیم شخصیتوں کے اور نزدیک لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس بارگرو نانک کی پانچ سو پچاسویں سالگرہ بھی منائ جا رہی ہے ۔
- خواتین فن کاروں کی بھر پور نمائندگی کے لیے ’خواتین کا مشاعرہ‘ جشن ریختہ کی تقریبات کا اہم حصہ ہے۔
- اردو تہذیب کے مخلتف رنگوں اور ذائقوں کو نمایاں کرنے کے لیے اردو بازار بھی جشن کی ایک خاص پیشکش ہوگی۔
- ’ایوان ذائقہ ‘کھان پان کے شوقین لوگوں کے لئے ایک مخصوص مقام ہوگا، جس میں کشمیری،حیدر آبادی ، لکھنوی اور پرانی دلی کے پکوانوں کی بہار ہوگی۔
- جشن ریختہ میں داخلہ مفت ہوگا ، صرف رجسٹریشن لازمی ہے، جو جشن ریختہ ویب سائٹ یا تقریب کے مقام پر کیا جا سکتا ہے۔
۱۳ دسمبرشام چھ بجے معروف ادبی اور سیاسی شخصیت کرن سنگھ جشن کا افتتاح کریں گے۔ اس کے بعد انتہائی مقبول صوفی موسیقی کار ہرشدیپ کور اپنے نغموں سے محفل کو رونق بخشیں گی۔
۱۴ اور ۱۵ دسمبر کو ادبی مذاکرے، داستان گوئی، چہار بیت، ڈراما، قوالی،غزل سرائی ،نوجوان شاعروں کی محفل ، خواتین کا مشاعرہ ، ،خطاطی، فلم اسکرینگ اور بہت سی دلچسپ تقریبات کے ذریعے اردو زبان اور اس کے تہذیبی رنگوں کو پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جشن میں ہر بار کی طرح اس بار بھی ادب ، فلم،تھیٹر اور آرٹ کی دنیا سے اہم ترین شخصیات شامل ہورہی ہیں، جن میں خاص طور گوپی چند نارنگ، شمس الرحمان فاروقی، پر منور رانا، جاوید اختر، راحت اندوری، استاد شجاعت خان، ، رضا مراد، چندن داس، سچن پلگاونکر، تشار گاندھی ، شمیم حنفی ، انُبھو سنہا، دویا دتا، پییوش مشرا، مظفر علی، ہرشدیپ کور، جسپندر نرولا ، تشار گاندھی، لبنیٰ سالم، منجری چترویدی ، شبنم ورمانی، میتھلی ٹھاکر، استاد رضا علی خان اور پوجا گایتونڈے قابل ذکر ہیں۔
جشن میں ہر سال کی طرح اس سال بھی چار اسٹیج ہوں گے اور چاروں ایک ساتھ الگ الگ رنگ اور ذائقے بھرے پروگراموں سے جلوہ آفروز ہوں گے۔
۱۴ تاریخ کو اردو پریمیوں کے لیے معروف نقّاد اور ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ اور شافع قدوئی کی میر تقی میر پر بات چیت سننا ایک یاد گار تجربہ ہوگا۔ وہیں دوسری طرف بزم خیال میں مشہور و معروف شاعر فرحت احساس اور ابھیشیک شکلا کی اردو شاعری پر ماسٹرکلاس ایک الگ اور انوکھی پہل ہے، جس سے اردو شاعری سیکھنے اور سمجھنے کی خواہش رکھنے والے اور اردو شاعری کا شوق رکھنے والے تمام لوگ اردو شاعری کے اسلوب اور فن کے بارے میں جان سکیں گے۔
اس بار جشن میں ایک اہم گفتگو اردو زبان اور اس سے جڑی تمام بولیوں کے حوالے سے بھی ہوگی جس میں علی گڑھ سے تشریف لا رہے پروفیسر مولا بخش ،سراج اجملی اور حیدراباد سے تشریف لا رہے شاہد حسین اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ ان کے ساتھ دلّی یونورسٹی کے پروفیسر محمد کاظم بھی موجود ہوں گے۔