غزل
مجھ پہ جب سے تری چشم الفت ہوئی
با خد ا زندگی خوبصورت ہوئی
با خد ا زندگی خوبصورت ہوئی
پیار سے آپ کو دیکھنا ہے صنم
روز و شب کی ہماری عبادت ہوئی
روز و شب کی ہماری عبادت ہوئی
درد کی دھول میں دب کے جو رہ گئے
دور دنیا کی ان سے مسرت ہوئی
دور دنیا کی ان سے مسرت ہوئی
زیست میں ہر قدم ٹھوکریں ہی ملیں
کم مگر اپنی کچھ بھی نہ ہمت ہوئی
کم مگر اپنی کچھ بھی نہ ہمت ہوئی
آگئے وقت آخر ملاقات کو
اُن کی اتنی تو مجھ پر عنایت ہوئی
اُن کی اتنی تو مجھ پر عنایت ہوئی
بس شکایت ہمیں اپنی قسمت سے ہے
ہم کو دنیا سے کوئی شکایت نہیں
ہم کو دنیا سے کوئی شکایت نہیں
یاد آتے ہیں انجمؔ وہ ہم کو بہت
جب فسَردہ ہماری طبیعت ہوئی
جب فسَردہ ہماری طبیعت ہوئی
فریدہ انجم ،پٹنہ سٹی۔8