آل راؤنڈ ر یوسف پٹھان نے کرکٹ کوکہا ’الوداع‘

yusuf

ہندوستان کے طوفانی بلے بازآل راؤنڈر یوسف پٹھان نے کرکٹ کے سبھی فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیاہے۔اس کی جانکاری انہوں نے سوشل میڈیا پرپوسٹ شیئرکرکے دی ہے۔یوسف پٹھان نے ریٹائرمنٹ کی جانکاری دیتے ہوئے ٹویٹرپرلکھا کہ ”میں اپنی فیملی، مداحوں، دوستوں، ٹیم کوچوں اورپورے ملک کودل سے حمایت اورپیار دینے کیلئے شکریہ کہناچاہتاہوں۔“بتادیں کہ یوسف نے ہندوستان کیلئے 57ونڈے اور22ٹی ٹونٹی میچ کھیلے۔یوسف پچھلے کافی سالوں سے ٹیم سے باہرچل رہے تھے اورآئی پی ایل میں بھی کسی فرانچائزی نے ان کوٹیم میں شامل کرنے میں دلچسپی نہیں دکھائی تھی۔

کرکٹ کی تاریخ میں کئی ایسے ریکارڈز رہے ہیں جسے توڑ پانا مشکل ہے۔یوسف پٹھان کرکٹ تاریخ کی ایسے کرکٹر ہیں جنہوں نے آئی سی سی عالمی کپ کے فائنل میں ڈیبیو کیا اور ساتھ ہی چمپئن بھی بنے تھے۔سال 2007کے ٹی-20عالمی کپ کے فائنل میں پاکستان کے خلاف یوسف پٹھان نے اپنے بین الاقوامی کرکٹ کریئر کا آغاز کیا اورساتھ ہی ڈیبیو میچ عالمی چمپئن بھی بنے۔ یہ کرکٹ تاریخ کا پہلا موقع رہا جب کسی کھلاڑی نے عالمی کپ فائنل میں ڈبیو کیا اورچمپئن کا مرتبہ بھی حاصل کیا۔

دراصل، سال 2007ٹی ٹونٹی عالمی کپ فائنل میں وریندرسہواگ زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد یوسف پٹھان کوڈبیوکرنے کا موقع ملاتھا۔یوسف پٹھان کا کریئرزیادہ لمبا نہیں چلا لیکن ان کے نام سے منسلک یہ عالمی ریکارڈ شاید ہی کوئی کھلاڑی توڑپائے۔2007ٹی ٹونٹی عالمی کپ کے فائنل میں یوسف نے اوپننگ بلے بازی کی تھی اور8گیندوں پر15رن بنائیے تھے۔اپنی اس چھوٹی سی اننگ میں انہوں نے ایک چوکے اورایک چھکا لگانے کا کمال کرکے دکھایا تھا۔

ویسے یوسف ہندوستان کیلئے ٹیسٹ نہیں کھیل پائے لیکن ونڈے میں ان کے نام 57میچ درج رہے جس میں 2سنچریاں اور3نصف سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے۔یوسف پٹھان نے 22ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچ ہندوستان کیلئے کھیلے۔اس کے علاوہ یوسف کا ریکارڈ آئی پی ایل میں زبردست رہا۔یوسف پٹھان نے اپنے بین الاقومی کرکٹ کریئرکی شروعات 2007میں پاکستان کے خلاف ٹی ٹونٹی میچ سے کی تھی۔اس کے بعد یوسف نے سال 2008میں پاکستان کے خلاف ہی اپنا پہلا ونڈے مقابلہ کھیلا۔یوسف پٹھان سال 2011میں کھیلئے گئے عالمی کپ میں بھی ہندوستانی ٹیم کے حصہ رہے تھے۔آل راؤنڈر یوسف نے سال 2012کے بعد کوئی بھی بین الاقوامی میچ نہیں کھیلا۔آئی پی ایل میں یوسف کی کارکردگی کافی شانداررہی تھی اورآئی پی ایل کے پہلے سیزن میں راجستھان رائلس کوچمپئن بنانے میں انہوں نے بہت بڑا رول اداکیا تھا۔

یوسف نے اپنے ونڈے کریئر میں 57میچوں کی 41اننگز میں 27کی معمولی اوسط سے 810رن بنائے اور33وکٹ لئے۔ وہیں، ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں اس آل راؤنڈر کا پرفارمنس شانداررہااورانہوں نے 22میچوں کی 18اننگز میں 146.58کے اسٹرائیک ریٹ سے 236رن بنائے، جبکہ گیندبازی میں 13وکٹ اپنے نام کئے۔آئی پی ایل میں یوسف کولکاتہ نائٹ رائڈرس اورراجستھان رائلس جیسی شاندارٹیم کا حصہ رہے۔یوسف نے آئی پی ایل 2010میں ممبئی انڈینس کیلئے خلاف محض 37گیندوں پرسنچری بنائی، جوابھی تک ٹورنامنٹ کا سب سے تیز سنچری بھی ہے۔یوسف سال 2019میں سن رائزرس حیدرآباد کی طرف سے کھیلتے ہوئے نظرآئے تھے۔

بتادیں کہ یوسف پٹھان کی شناخت طوفانی بلے بازی کے طورپر رہی ہے۔یوسف جب اپنے سنہرے دورمیں تھے تواپنے دم پرمیچ جتانے کا دم رکھتے تھے۔ان کا کریز پر موجودرہنا گیندبازوں کےلئے خطرہ ہوتا تھا۔ مخالف ٹیم میں کونسا گیندز باز ہے یوسف کواس سے فرق نہیں پڑتا تھا۔انہوں نے کئی موقعوں پر ثابت بھی کیا ہے۔2011 میں ساؤتھ افریقہ کے خلاف کھیلی گئی ان کی 105 رنوں کی اننگ کون بھول سکتا ہے۔ یوسف نے اس میچ میں 70 گیندوں میں 150 کے اسٹرائیک ریٹ سے شاندار 105 رن بنائے تھے۔حالانکہ، وہ ہندوستانی ٹیم کوجیت تو نہیں دلا سکے تھے، لیکن لاج ضروری بچائی تھی۔ 250 رنوں کا پیچھا کرتے ہوئے ٹیم انڈیا ایک وقت پر 98 رنوں پر 7 وکٹ گنوا کر کوشش کررہی تھی۔اس کی ہار طے تھی ، لیکن یوسف کے ارادے کچھ اور ہی تھے۔یوسف نے پیوس چاولہ کے ساتھ آٹھویں وکٹ کے لئے 21 ساجھے داری کی۔اس کے بعد انہوں نے ظہیرخان کے ساتھ 100 رنوں کی ساجھےداری کی۔یہ سو رن محض 13 اوورز میں بنے تھے۔اس سو رنوں میں ظہیر خان کا 24 رن رہے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.