سپریم کورٹ نے فوج میں خواتین کے مستقل کمیشن کے فیصلے میں تبدیلی سے کیاانکار

نئی دہلی(آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے بدھ کے روز واضح کیا کہ وہ ذاتی شکایات کی بنیاد پر گذشتہ سال مرکزی حکومت کو دئے اپنے فیصلوں کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتاہے، جس میں اس نے فوج میں خواتین افسروں کو مستقل کمیشن دینے کی ہدایت دی تھی۔عدالت عظمی نے 17 فروری 2020 کے اپنے فیصلے میں تمام خدمات پیش کرنے والی شارٹ سروس کمیشن خواتین افسران کو مستقل کمیشن فراہم کرنے کو کہا تھا۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے کہاکہ ہم اس طرح کی متنوع درخواستوں کی بنیاد پر اپنے فیصلے کوتبدیل نہیں کریں گے اور وہ بھی تقریباایک سال بعد، ہم انفرادی معاملات کے پیش نظر اپنے فیصلے میں ترمیم نہیں کرسکتے ہیں۔ عدالتی نظم و ضبط نام کی بھی کوئی چیزہوتی ہے۔تاہم بنچ نے لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائر) پریماواڈا اے مردیکر کے وکیل سے کہا کہ وہ مسلح افواج ٹریبونل کے سامنے اپنی شکایات رکھ سکتے ہیں۔ سابق خاتون افسر ان کی طرف سے پیش ہوئے ایڈووکیٹ ایس ایس پانڈے نے عدالت کے روبرو استدلال کیا کہ اسی عہدے پر تعینات دو افسران میں سے ایک کو مستقل کمیشن دیا گیا تھا جبکہ دوسرے افسر کو فراہم نہیں کیا گیا تھا اور وہ بعد میں ریٹائر ہوگئیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *