نئی دہلی (آئی این ایس انڈیا):سپریم کورٹ میں آج ایک این جی او کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کی اسمگلنگ کے معاملات میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ غیر سرکاری تنظیم نے اس پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے تشویش کا اظہار کیا اور ریاست اور مرکزی حکومت کو جواب طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا۔ سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے کہا کہ ٹھیکیداروں کو نامزد کیا جاسکتا ہے اور ان سے ملازمین کی فہرست طلب کی جاسکتی ہے تاکہ چائلڈ لیبر کو روکا جاسکے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ صرف پالیسیاں کام نہیں کریں گی۔ ہم وہی لوگ ہیں جو سستی مزدوری کی وجہ سے انہیں مارکیٹ مہیا کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے مطابق ہمیں ٹھیکیداروں سے شروعات کرنی ہوگی اور اگر ضرورت پڑی تو عدالت ماہرین کا ایک پینل بھی بناسکتی ہے۔ ایس جی تشار مہتا نے کہا کہ وہ درخواست گزار کے ساتھ بیٹھیں گے اور پھرتجاویز دے سکتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ کئی بار جسم فروشی کے لئے یا کئی بار اجرت کے لئے اسمگلنگ کی جاتی ہے۔ وکیل ایچ ایس پھولکا نے یہ جاننے کے لئے کہا کہ اس بازار کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ کچھ ہوم ورک کریں۔ عدالت نے کیس کی اگلی سماعت دو ہفتوں کے بعد ملتوی کردی ہے۔