نئی دہلی: جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ کے زیر اہتمام اقرا گرلس انٹرنیشنل اسکول ،جیت پور، نئی دہلی میںآج(3ستمبر2018) ’’امن و امان کے قیام میں قومی یکجہتی اور آپسی بھائی چارہ کے کردار‘‘ کے عنوان سے ایک قومی سیمپوزیم کا انعقاد ہوا جس میں ملک کی اہم دینی، علمی ،سماجی، سیاسی اور مذہبی شخصیات نے شرکت کی ۔یہ تاریخی قومی سمپوزیم جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ کے مدیرمولانا محمد اظہر مدنی کے زیر صدارت منعقد ہوئی۔ اس موقع پر موجود تمام دانشوران قوم و ملت اور دینی، علمی و سماجی شخصیات نے وقت کے اہم موضوع پر قومی سمپوزیم کے انعقاد کیلئے مولانامحمد اظہر مدنی کو مبارک پیش کی اورکہا کہ موجودہ حالات میں ملک و ملت کو اس کی سخت ضرورت ہے ۔بیشتر مقررین کا احساس تھا کہ یہ سمپوزیم اگر چہ ایک چھوٹے سے ہال میں منعقد ہورہا ہے جس میں ملک کے کونے کونے سے تشریف لائے ہوئے دانشوران، مذہبی پیشوا اور ملی و سماجی رہنما موجود رہیں تاہم اس کی آواز بہت دور تک جائے گی اور اس آواز سے آواز ملانے کے لئے ملک کے دوسرے امن پسند نوجوان اور پرامن شہری اٹھیں گے اور اس پیغام امن و انسانیت نوازی کو ملک کے کونے کونے تک پہنچائیں گے۔اپنے افتتاحی خطاب میں مولانا محمد اظہر مدنی نے قومی سیمپوزیم میں تشریف لائے ہوئے تمام مہمانوں کا دل کی گہرائیوں کے ساتھ شکریہ ادا کیا اور قرآنی تعلیمات اور اسوۂ نبوی کی روشنی میں اس ملک کے اندر قومی یکجہتی و بھائی چارہ کو عام کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہماری مقدس کتاب قرآن مجید اور ہمارے نبی محترم کی زندگی سے یہی پیغام و درس ملا ہے کہ ہم جہاں جس معاشرہ میں رہیں وہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، قومی یکجہتی اور بھائی چارہ کی فضا کو قائم رکھیں اور تمام مذاہب کے ماننے والوں اور تمام طبقات کے درمیان اخوت و محبت کو عام کریں۔
اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین مولانا زاہد رضا رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپسی بھائی چارہ ، قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اس ملک کی خمیر اور مٹی میں شامل ہے اور اس کو کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتی ہے۔ اس ملک کے عوام چاہے وہ ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی کوئی بھی ہوں سب اس کی ضرورت کو محسوس کرتے ہیں۔
حلقہ بدرپور ، نئی دہلی کے ایم ایل اے نارائن دت شرما نے اپنے خطاب میں سیمپوزیم میں موجود دانشوروں، مذہبی دھرم گرؤوں اور علماء و مفکرین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک آپ جیسے لوگ ملک کو امن کا سبق پڑھاتے رہیں گے، اس وقت تک کوئی طاقت اس ملک کی قومی یکجہتی و بھائی چارہ کی فضا اور اس کی گنگا جمنی تہذیب کو نقصان نہیں پہنچاسکتی ہے۔ انہوں نے اسکول کے اندر اس قومی سیمپوزیم کے انعقاد پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور اسے ملک میں نفرت و کدورت کی فضا کو دور کرنے کے لئے وقت کی ضرورت قرار دیا۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی مولانا ہارون سنابلی نے پروگرام میں اپنی شرکت کو اپنی خوش قسمتی قرار دیا اور موجود حالات میں نہایت اہم موضوع پر قومی سیمپوزیم کے انعقاد پر ڈائرکٹر مولانا محمد اظہر مدنی کو مبارک باد پیش کیا۔انسٹی ٹیوٹ آف ہارمونی اینڈ پیس اسٹڈیز کے ڈائریکٹر ایم ڈی تھامس نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس طرح کے نازک حالات سے ہم گزر رہے ہیں اس میں اس طرح کے عنوان پر پروگرام کا انعقاد نہایت ضروری ہے۔
ممتاز صحافی و دانشور اور دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کو قومی یکجہتی اور بھائی چارہ کی سخت ضرورت ہے۔یہ ملک میں تمام مذاہب کے ماننے والوں اور تمام طبقات کی آواز ہے اور امن و شانتی کی آواز کو بلند کرنے کے لئے ملک کے کونے کونے میں اس طرح کے پروگرام کئے جانے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پنڈت این کے شرما نے کہا کہ قومی یکجہتی اور امن و امان کی باتیں مولانا محمد اظہر مدنی کے لئے نئی نہیں ہے بلکہ یہ انہی بنیادوں پر قوم کے بچوں کی تربیت کرتے ہیں اور عوام کو اس کی تلقین کرتے ہیں۔
مشہور سینئر صحافی سید منصور آغا نے اس قومی سیمپوزیم میں ملک کی ممتاز اور نمایاں ترین شخصیات مسلم و غیرمسلم دانشوران، مذہبی رہنما ہندو دھرم گرؤں اور مختلف سماجی و سیاسی شخصیات کی شرکت پر اپنے اطمینان قلب اور دلی مسرت کا اظہار کیا۔ندوۃ المجاہدین کیرالا کے نائب صدر حسین مدور نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھائی چارہ و قومی یکجہتی ملک و سماج کی ضرورت ہے، ہمیں اسے اپنے ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں عام کرنے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ دنیا کا کوئی کاروبار حیات امن و امان کے بغیر نہیں چل سکتا ہے۔
شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے صدر مفتی عطاء الرحمن قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں خیرسگالی اور خوشحالی کے لئے مسلمانوں کی مساجد سے جتنی دعائیں کی جاتی ہیں اتنی شاید ہی کسی اور مقام سے کی جاتی ہوں ، اس کے باوجود مدارس و مساجد پر بے بنیاد اور مضحکہ خیز الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔ موجودہ دور کا یہ سب سے بڑا ظلم ہے۔سریو کنج مندر ایودھیا کے مہنت پنڈت یوگل کشور شرن شاستری نے کہا کہ اس ملک کے مسلمان امن پسند بھی ہیں اورمحب وطن بھی ہیں، انہیں کسی سے حب الوطنی کا ثبوت لینے یا دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
مشہور دانشور اور راجیہ سبھا کے جوائنٹ سکریٹری کرشنا مینن نے اپنے مختصر خطاب میں دو باتوں کی طرف حاضرین کی توجہ مبذول کرائی کہ وہ میڈیا جس کا سماج میں اثرو رسوخ ہے وہ سرکاری ہے وہ آپ کی ترجمانی نہیں کرے گا، نہ آپ کی فکر و تگ و دو اور آپ کے مسائل کو اجاگر کرے گا۔اس کے لئے آپ کا اپنا طاقتور میڈیا ہونا ضروری ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ تمام قدیم اداروں کا ماحول بھی تبدیل ہوچکا ہے، اب وہاں دوسرے طرح کی ذہن سازی ہوتی ہے، اس لئے نسل نو کی بہتر تعلیم و تربیت کے لئے آپ کو اپنے ادارے بھی قائم کرنے پڑیں گے، جیساکہ مولانا محمد اظہر مدنی نے جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ کو قائم کرکے اس کمی کو پورا کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔
مسلم پولٹیکل فورم آف انڈیا کے صدر ڈاکٹرتسلیم رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے ڈی این اے میں امن پسندی اور بھائی چارہ ہے۔ ہم اس ملک میں صدیوں سے امن کے ساتھ رہتے چلے آرہے ہیں۔موجودہ حالات میں ناموافق ماحول سے ہم ناامید بھی نہیں ہیں کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ اس ملک میں نفرت کی آندھی کو ختم ہونا ہے۔اس قومی سیمپوزیم میں دیگر جن اہم شخصیات نے شرکت کی ان میں ڈاکٹر محمد شیث ادریس تیمی،مولانا محمدعمیر مدنی ، محمد رئیس فیضی، محمد فضل الرحمن ندوی، سعیدالرحمن نورالعین سنابلی، انجینئر قمرالزماں،محمدبن خورشیدمدنی وغیرہ کے نام اہم اور قابل ذکر ہیں۔