نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی میں ایک متعصبانہ معاملہ سامنے آیاہے۔دراصل جامعہ ملیہ کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر نے 15غیرمسلم طلباکو محض اس لئے فیل کردیا کہ وہ طلبا شہریت ترمیم قانون(سی اے اے) کے حامی تھا۔یہ جانکاری پروفیسر نے خود ٹویٹ کرکے دی ہے۔حالانکہ معاملہ طول پکڑتا دیکھ کر انہوں نے ٹویٹ کوڈیلیٹ کردیا۔
ادھر جامعہ ملیہ اسلامیہ نے غیر مسلم 15 طلباء کو ایک امتحان میں فیل کرنے والے اسسٹنٹ پروفیسر ابرار احمد کو جانچ ہونے تک معطل کر دیا ہے۔ یونیورسٹی نے ٹوئٹر پر کہا کہ اس کی معلومات نہیں ہے۔ یونیورسٹی نے اسے سنگین زیادتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو زک پہنچانے والا بتایا ہے۔ ڈاکٹر ابرار کو جانچ ہونے تک معطل کر دیا ہے۔ ڈاکٹر ابرار نے خود ٹویٹ کر کے کہا تھا کہ اس نے ایک امتحان میں 15 غیر مسلم طلباء کے علاوہ سبھی کو پاس کر دیا ہے۔
Dr. Abrar Ahmad, Asstt Professor of @jmiu_official tweeted in public domain as to failing 15 non-muslim students in an exam. This is a serious misconduct inciting communal disharmony under CCS CONDUCT RULES.The university suspends him pending inquiry.@DrRPNishank @HRDMinistry
— Jamia Millia Islamia (Central University) (@jmiu_official) March 25, 2020
ڈاکٹرابرار احمد نے 25مارچ کی صبح ایک ٹویٹ میں لکھاتھا”15غیرمسلم کوچھوڑکرمیرے سبھی طلبا پاس ہوگئے ہیں۔معطل پروفیسر ابراراحمد نے اپنے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ میں نے شہریت ترمیم ایکٹ (سی اے اے)کی حمایت کرنے والے پندرہ غیرمسلم طلبا کوفیل کردیاہے۔