عبادت گاہوں کو کھولنے کے سلسلہ سے حکومت سے مذاکرات جاری، دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھی ساتھ لے کر چلنے کا عزم
مونگیر(آئی این ایس انڈیا)حکومت بہار کی جانب سے کل گذشتہ کووِڈ سے متعلق جو نئی گائڈ لائنس جاری کی گئی ہیں، اس کی گائڈ لائن نمبر 6کے تحت مذہبی عبادت گاہوں پر عام لوگوں کو جانے سے روکا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشین حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی مدظلہ العالی نے قوم کے نام اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ: ہمیں چاہیے کہ ہم اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے جو گائڈ لائنس دی گئی ہیں اُن کی رعایت کرتے ہوئے رمضان گذاریں۔ انھوں نے کہا کہ اگر چہ حکومتی گائڈ لائن کے اعتبار سے یہ واضح ہورہا ہے کہ مذہبی عبادت گاہیں عام لوگوں کے لیے بند کی گئی ہیں جس سے یہ مفہوم سمجھ میں آتا ہے کہ مخصوص لوگ عبادت گاہوں میں جاکر عبادت کر سکتے ہیں، لہٰذا ہمیں کووڈ کی اس گائڈ لائن کو مانتے ہوئے مساجد کو آباد رکھنے کی فکر کرنی چاہیے۔ واضح رہے کہ صوبہ بہار کی مختلف نمائندہ تنظیموں، اداروں اور متعدد خانقاہوں کے ذمہ داران کے درمیان آن لائن ایک میٹنگ بھی منعقد کی گئی جس میں وزیر اعلیٰ بہار کو میمورنڈم پیش کرنے اور جلد از جلد عبادت گاہوں کو Covid-19کے انٹرنیشنل پروٹوکول کی اتباع کرتے ہوئے استعمال کی اجازت دی جانے کی بات کی گئی۔ حضرت سجادہ نشین صاحب نے کہا کہ حکومت کی مذکورہ گائڈ لائن سے مذہبی عبادت گاہوں اور تفریحی مقامات کے درمیان امتیازی سلوک کا اظہار ہورہا ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت سے مذاکرت کرکے حکومت کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ جس طرح تفریحی مقامات کو 50 فیصدی استطاعت کے ساتھ کھولنے کا حکم دیا گیا ہے اسی طرح مذہبی عبادت گاہوں کو بھی اسی پروٹوکول کے تحت آناچاہیے، تاکہ رمضان کے تعلق سے مسلمانوں کے درمیان جو بے چینی پھیلی ہوئی ہے اس کا ازالہ کیا جا سکے۔ اِس کے علاوہ حضرت سجادہ نشین مدظلہ العالی نے یہ بھی فرمایا کہ اگر حکومت سنیما گھروں اور بازاروں کو کھول سکتی ہے تو اُسے چاہیے کہ ہر مذہبی عبادت گاہ میں کووِڈ کے پروٹوکول کے اعتبار سے جتنے آدمیوں کی گنجائش ہے علاقائی انتظامیہ کے ذریعہ کم از کم اُتنے ہی لوگوں کی اجازت دینے کی سمت میں کوئی مضبوط قدم اٹھائے۔ اُنھوں نے مزید کہا ہے کہ خانقاہ رحمانی مونگیر کی اس سلسلہ میں یہ بھی کوشش ہوگی کہ مختلف کمیونٹی کے ذمہ دار لوگوں میں بیداری لائی جائے اور حکومت کی معاونت سے بہتر اور مؤثر راہ نکالی جائے۔