بھارت کی عالمی سطح پرشناخت کی توسیع کے لیے سبھی اپنے حصے کا کام کریں: صدرجمہوریہ

Thiruvalluvar-University
PHOTO@PIB

نئی دہلی (آئی این ایس انڈیا)صدر جمہوریہ ہندرام ناتھ کووند نے آج (10 مارچ 2021) ویلور کی تروولور یونیورسٹی کی 16 ویں سالانہ تقسیم اسناد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو عالمی سطح پر تابناک بنانے کے لیے ہم تمام لوگوں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے حصے کا کام کریں۔صدر جمہوریہ نے کہاہے کہ یہ انتہائی تشفی کی بات ہے کہ بھارت کا اعلیٰ تعلیمی نظام دیہی اور پسماندہ طبقوں کو بھی اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ اس معاملے میں یہ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تعلیمی نظام بن چکا ہے۔ تاہم،ہمارے لیے کوتاہی کی گنجائش نہیں ہے،اور اگر ہمیں مزید بلندیوں کو چھو نا ہے تو ضائع ہو چکے وقت کی ہمیں بھرپائی کرنی ہوگی۔

صدر جمہوریہ نے کہاہے کہ برطانوی حکومت سے پہلے ہندوستان میں ایک بیش قیمتی تعلیمی نظام تھا۔ گاندھی جی نے اسے ایک ”خوبصورت درخت“ کہا تھا، جسے برطانوی حکمرانوں نے اصلاح کے نام پر کاٹ دیا تھا۔ ہمیں ان تباہ کن تبدیلیوں سے ابھی پوری طرح باہر نکلنا اور اپنی وراثت کی بازیافت کرنا باقی ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 اس سمت میں بہتر طریقے سے منصوبہ بند اور فیصلہ کن قدم ہے۔ اس میں بچوں اور نوجوانوں کو کس قسم کی تعلیم دی جائے اور معاشرے کی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ذاتی نشو ونما کا ماحول تیار کرنے کے لئے ایک ایماندارانہ وڑن موجود ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ نئی پالیسی میں ایک خوشحال اور خود کفیل ملک کی تعمیر کی ضرورت کو بھی ملحوظ نظر رکھا جاتا ہے۔ اس کے لئے اعلیٰ تعلیمی نظام میں برابری، مہارت اور خود اختیار بنانے کے عناصر شامل ہونے چاہئں۔ قومی تعلیمی پالیسی انہیں مقاصد کو حاصل کرنا چاہتی ہے، جیسا کہ سرسی وی رمن نے کہا تھا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو علم کی توسیع اور اقتصادی ترقی کی سمت میں ملک کو گامزن کرنے کے لئے قائدانہ رول ادا کرنا چاہئے۔ یہی اس نئی پالیسی کا بھی مقصد ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا تروولور یونیورسٹی تقریباً دو دہائی قبل اپنے قیام سے اب تک ملک میں ایک شاندار یونیورسٹی کے طور پر ابھری ہے۔ اب یہ ایک ایسا مکمل ادارہ بن چکا ہے، جو طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کر رہا ہے، جن میں سے کچھ طلباء اقتصادی اور تعلیمی طور پر پسماندہ علاقوں سے آتے ہیں۔ اس میں وہ خواتین بھی شامل ہیں، جو سماجی طور پر کمزور طبقوں سے آتی ہیں۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ یونیورسٹی کے طلباء میں 65 فیصد خواتین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بیٹیاں اور بہنیں زنجیروں کو توڑ کر زندگی کے تمام شعبوں میں کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں۔ اس کا اظہار اس بات سے ہوتا ہے کہ تعلیمی مہارت کے لئے آج جن 66 طلباء کو گولڈ میڈل دیئے گئے ہیں، ان میں سے 55 خواتین ہیں۔ اسی طرح آج 217 اسکالرس کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی گئی ہے، جن میں سے 100 خواتین ہیں۔ یہ بھارت کے روشن مستقبل کی علامت ہے۔ ہمارے ملک کی خواتین جب تعلیم یافتہ ہوں گی تو اس سے نہ صرف ان کا مستقبل محفوظ ہوگا بلکہ پورے ملک کا مستقبل محفوظ ہوگا۔

طلباء سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت کو عالمی سطح پر تابناک بنانے کے لئے ہم تمام لوگوں کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے حصے کا کام کریں۔ ہمارے پاس ایسا کرنے کا موقع بھی ہے۔ہمارا ملک دنیا کو یہ اہم سبق دینے کی انوکھی حالت میں ہے کہ کیسے پر امن طریقے سے رہا جائے اور قدرت کی آبیاری کی جائے۔ بھارت جیسے جیسے اقتصادی ترقی اور مزید برابری کو حاصل کر رہا ہے، دنیا مزید سبق حاصل کرنے کے لیے ہماری طرف متوجہ ہو رہی ہے۔ ان میں سے ہر ایک کے اندر بھارت کے اس سفر میں اگلا باب لکھنے کی صلاحیت موجودہے۔ضرورت صرف صحیح جذبے کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.