
شاملی /میرٹھ (آئی این ایس انڈیا) بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے سہارنپور میں مہا پنچایت سے خطاب کرنے سے پہلے شاملی میں پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین کے خلاف غازی پور بارڈر پر دھرنے کے ساتھ ساتھ مزید پنچایتیں بھی چل رہی ہیں، کیونکہ یہ معاملہ پورے ملک کے کسانوں کا ہے۔ ٹکیت نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ بی جے پی قائدین گاؤں گاؤں کا دورہ کر رہے ہیں۔ کیا وہ لوگوں کے لئے اپنی پنشن چھوڑ یں گے؟ لوگوں نے تو اپنے گیس سلنڈروں پر سبسڈی اور فوجیوں نے اپنی پنشن چھوڑ دی۔ ٹکیت نے کہا کہ کاشتکار اپنے ٹریکٹروں سے ڈیزل بھرکر رکھیں، جلد دہلی سفر کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسان اور حکومت کے مابین ہونے والی گفتگو کا براہ راست ٹیلی کاسٹ ہونا چاہئے۔ اس سے معلوم ہوگا کہ کون جواب نہیں دینا چاہتا؟ٹکیت نے کہا کہ کسانوں اور حکومت کے مابین 16 بات چیت ہوئی ہے، لیکن حکومت کے ذمہ دار لوگ زرعی قوانین سے دستبرداری کے بارے میں کوئی جواب نہیں دینا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی بل واپس نہ ہونے تک یہ احتجاج جاری رہے گا، یہ کسانوں کا دھرنا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا اب تاجربرادری حکومت چلا رہی ہے۔ حکومت ملک نہیں چلا رہی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ جب گندم کی کٹائی ہوگی تو کسان اپنے گھر چلے جائیں گے۔ لیکن ہم کسان فصلیں بھی کٹائیں گے اور ہمارا احتجاج بھی جاری رہے گا۔