نئی دہلی(آئی این ایس انڈیا)کوروناوائرس لاک ڈاؤن سے نجات اوران لاک ون منصوبے کے تحت 8 جون سے ملک بھر میں مذہبی مقامات کھولنے کااعلان کیاگیاہے۔ماہ رمضان المبارک میں مسلمانوں نے پورے تحمل کے ساتھ گھروں میں عبادت کی یہاں تک کہ جمعہ اورعیدمیں بھی انھوں نے مکمل احتیاط برتی۔پورے ملک میں دانش مندی کامظاہرہ کیاگیااورحکومت کے لاک ڈاؤن کی پاس دادی کی گئی ہے۔ آل انڈیامجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے چیف اور لوک سبھا کے رکن اسدالدین اویسی نے مساجد کے کھولنے کے حوالے سے اپیل کی ہے۔ ان کاکہناہے کہ اب جب مساجد کھلنے والی ہیں تو مسلم معاشرے کے افراداور مساجد کے ذمے داروں کوچاہیے کہ وہ نئی عادتیں اپنائیں اور کورونا وائرس کے مابین رہنے کے لیے نئے اصول وضع کرنے چاہئیں۔بدھ کے روز اویسی نے ٹویٹرپریہ بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کو کورونا وائرس کے عہدمیں نمازیوں کے لیے نئے اصول بنانے کے لیے آزادیاں ہونی چاہئیں۔
انہوں نے ٹویٹ میں لکھاہے کہ یہ وائرس کہیں نہیں جارہا ہے۔ ایسی صورتحال میں، ہمیں یہ فیصلہ کرناہوگا کہ 8 جون سے کھلنے والے مذہبی مقامات پرہمیں ضروری بچاؤکرناچاہیے۔ میں نے مسلمانوں اور خصوصا متولیوں سے درخواست کرتاہوں کہ وہ ان میں سے کچھ اصولوں پرعمل کریں۔مساجد سے قالین ہٹائیں اور لوگوں کو فرش پر نماز پڑھنی چاہیے۔ جون کے آخر تک جماعت میں شامل ہونے کے لیے بزرگ شہریوں اور کسی بیماری سے نبردآزما افراد نہ آئیں۔ برائے مہربانی گھرمیں نمازپڑھیں۔مساجد میں بیت الخلا کی سہولیات بند ہوں۔ نماز پڑھتے ہوئے معاشرتی فاصلے پر عمل کرتے ہوئے مناسب فاصلہ برقرار رکھاجائے۔ اویسی نے مذہبی مقامات کے کھلنے کے موقع پر تمام مذہبی مقامات کے لیے قواعد لانے کی بھی تجویز پیش کی۔ انہوں نے ٹویٹ میں کہاہے کہ میں تلنگانہ کے چیف منسٹر، تلنگانہ کے ڈی جی پی اور چیف سکریٹری سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تمام مذہبی برادریوں کے عمائدین کے ساتھ میٹنگ بلائیں تاکہ ریاست کے ہر مذہبی مقام پر معاشرتی فاصلے سے متعلق نئے اصول بنائے جاسکیں۔