کوروناوائرس:رشتے دارنہیں آئے تو مسلمانوں نے دیا ’ارتھی‘ کوکندھا

hindu-death-body
اس وقت پوری دینامہلک بیماری کوروناوائرس کی زدمیں ہے۔ہرممالک کی سرکاریں اورانتظامیہ کوروناوائرس کی روک تھام میں مصروف ہیں۔کوروناوائرس تیزی سے پوری دنیامیں پیر پھیلا رہاہے۔ہندوستان میں بھی کوروناوائرس کے معاملے بڑھتے جارہے ہیں۔پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہے۔ہرعام وخاص گھروں میں بندہیں۔صرف ضروریات کے سامان لینے کیلئے نکلتے ہیں اورپھراپنے گھروں میں قیدہوجاتے ہیں۔وائرس کی وجہ سے کوئی کسی سے ملنے کوتیارنہیں ہیں۔

پورے ملک میں کوروناوائرس کا خوف پھیلا ہوا ہے۔لوگ لاک ڈاؤن میں اپنے گھروں سے نکلنے سے کترا رہے ہیں۔خوف اتنا ہے کہ کسی کی موت پر کندھے دینے کے لئے چار لوگ بھی نہیں مل رہے ہیں۔ایسا ہی ایک معاملہ اترپردیش کے بلند شہر میں دیکھنے کو ملا۔حالانکہ اسی دوران ہندو مسلم اتحاد کی مثال بھی دیکھنے کو ملی۔این بی ٹی کی رپورٹ کے مطابق،یہاں پرایک ہندو شخص کی موت کے بعد اس کے بیٹے کے ساتھ ارتھی (جسدخاکی)کو کندھا دینے والا بھی کوئی نہیں تھا۔کچھ مسلمان آگے آئے اور انہوں نے نہ صرف ارتھی کو کندھا دیا بلکہ شمشان میں آخری رسوم بھی ادا کرائی۔

hindu-muslim

رپورٹ کے مطابق،بلند شہر کے آنند وہار میں روی شنکر کا گھر ہے۔روی شنکر کا خاندان انتہائی غریب ہے۔ان کا گھر جس علاقے میں ہے وہ مسلم آبادی والا ہے۔ہفتہ کو ان کی موت ہو گئی۔روی شنکر کے بیٹے نے رشتہ داروں، دوستوں اور آس پڑوس میں والد کی موت کا پیغام بھیجا لیکن کوئی نہیں پہنچا۔روی شنکر کی موت سے دکھی خاندان کی پریشانی اور بڑھ گئی۔ارتھی کو کندھا دینے اور شمشان تک لاش کو پہنچانے کے لئے کوئی نہیں تھا۔
تھوڑی دیر کے بعد روی شنکر کے گھر میں محلے کے کچھ مسلم لوگ پہنچے اور انہوں نے گھر والوں کو دلاسہ دی۔مسلمانوں نے ارتھی تیار کروائی، کندھے پر لاد کر کالی ندی واقع شمشان گھاٹ تک پہنچے۔اس دوران راستے میں رام نام ستیہ بھی بولا گیا۔

بہرکیف کوروناوائرس کے خوف کا عالم یہ ہے کہ عام موت بھی ہوجاتی ہے کہ تولوگ کندھادینے یاارتھی اٹھانے سے گھبراتے ہیں۔لیکن ان سب کے باوجودبلندشہرمیں وائرس کے خوف کئے بغیر ہندومسلم اتحاد دیکھنے کوملا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *