نئی دہلی (آئی این ایس انڈیا) بیجاپور میں نکسلیوں کے ساتھ تصادم میں 24 فوجیوں کی ہلاکت مؤثر منصوبہ بندی کی ناکامی کی طرف اشارہ کررہی ہے۔نکسلیوں نے 700 اہلکار کو گھیر کر ان نکسلی دہشت گردوں نے3 گھنٹے تک بے دریغ فائرنگ کی، 24 گھنٹوں کے بعد بھی امدادی ٹیم لاشوں کو لینے نہ پہنچ سکی۔ جب کہ اس علاقہ میں نکسلیوں کی ایک بڑی تعداد کی موجودگی کا علم 20 دن قبل ہوچکا تھا۔ جس علاقہ میں انکاؤنٹر ہوا،وہ علاقہ نکسلیوں کی پہلی بٹالین کا علاقہ ہے۔ 20 دن قبل یو اے وی کی تصاویر کے ذریعہ اس کا انکشاف ہوا ہے کہ یہاں بڑی تعداد میں نکسلی موجود ہیں۔ اس آپریشن میں سی آرپی ایف، ایس ٹی ایف، ڈی آر جی، کوبرا اور بسٹریہ جیسے کمپنی کے اہلکار شامل تھے۔ اس کے باوجود سکیورٹی فورسز اس آپریشن میں کیسے ناکام ہوئی، اسے نکات وار سمجھا جاسکتا ہے۔
مرکز کے سینئردفاعی مشیر اور سی آر پی ایف کے سابق ڈی جی پی کے کے وجے کمار کے علاوہ، موجودہ آئی جی آپریشنز نلن پربھات گذشتہ 20 دن سے جگ دل پور، رائے پور اور بیجاپور کے علاقوں میں موجود تھے۔ اس کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کی ہلاکت منصوبہ بندی پر سوالیہ نشان لگا تی ہے۔نکسلی کارروائیوں کے ذرائع پر یقین کیا جائے تو اسی علاقہ میں بڑے عہدیداروں کی موجودگی سے نکسلی بھی ہوشیار ہوجاتے ہیں، انہیں بڑے افسروں کی مستقل سرگرمیوں کا اشارہ ملتا ہے، جس کے مطابق وہ اپنی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ بیجا پور نکسل حملے میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔چھتیس گڑھ کے گوریلا وار فیئر علاقوں میں سکیورٹی فورسز ایک طویل مدت تک ایک ہی حکمت عملی کے ساتھ کامیابی حاصل نہیں کرسکتی، یہاں سالوں تک ایک ہی حکمت عملی پر عمل کرنا،سیکورٹی فوسرز کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، وہی آج ہوا۔بڑے افسران کا کام حکمت عملیاں تبدیل کرکے نکسلی سرگرمیوں کوکمزور کرنا ہے۔اس لئے ا ب حکمت عملی میں تبدیلی لانی ہوگی۔بیجاپور میں اس نکسلائی حملے سے قبل آپریشن کی منصوبہ بندی یہاں کسی مسلح گاڑی یا ڈرون سے حاصل کی گئی تصاویر اور ویڈیوز کی بنیاد پر کی گئی تھی، لیکن نکسل آپریشن کے ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ 100-200 نکسلیوں کی نقل و حرکت دیکھنا عام بات ہے۔ اسے کسی آپریشن کی منصوبہ بندی کے لئے انٹیلی جنس ان پٹ مان نہیں سکتے۔مقامی سطح پر نکسلی گروپوں سے وابستہ افراد کسی بھی ہتھیار سے زیادہ معاون ثابت ہوتے ہیں۔ان سے موصولہ اطلاعات کی بنیاد پر آپریشن کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔لیکن پچھلے کچھ عرصے سے نکسلی آپریشن میں شامل عہدیداروں نے بہادری لوٹنے کی خاطر خودسپردگی پر زور ڈالنے لگے ہیں۔ مجموعی طور پر اس بڑے حادثہ کے بعد سیکورٹی فورسز کو اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لانی لازمی ہوگی۔