
نئی دہلی: مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے جاری ایک اخباری بیان کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا ہے کہ بلاشبہ مہلک و با کرونا وائرس وطن عزیز میں تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور”مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی“ کے مصداق روز بروز اس کے متاثرین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہی ہورہا ہے، ان حالات و کیفیات میں مرکزی و ریاستی حکومتوں کے لیے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا کہ پورے ملک میں مسلسل 21/دنوں سے جاری لاک ڈاؤن کی مدت میں ۳/مئی تک کے لیے مزید توسیع کی جائے۔ یہ حالات کا تقاضہ بھی ہے اور وقت کی ضرورت بھی۔ جس کا ہم استقبال کرتے ہیں اور جس کی تعمیل و تائید اپنا قومی وملی اور انسانی فریضہ سمجھتے ہیں۔امیر محترم نے فرمایا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے پیش نظر ضروری ہے کہ وہ ضابطے اور قوانین جو حکومتوں نے مقرر کیے ہیں اور تمام ہدایات جو طب و صحت کے اداروں نے دی ہیں یا شریعت مطہرہ نے جن کی طرف رہنمائی فرمائی ہے ان کی ہم سب مل کر حسب سابق کھلے دل سے سختی کے ساتھ تعمیل و پیروی کریں۔ حالات پر کنٹرول رکھنے کے لیے خود کو مکمل طور پر قابو میں رکھیں۔ اللہ کے بعد بروقت قوم کے سب سے بڑے محسن و مسیحا ڈاکٹروں، نرسوں، لیب ٹیکنیشنوں اور صفائی ملازمین اور پولیس انتظامیہ کی قربانیوں کی قدر و تحسین کریں اور ہر گز ہرگز ان کی حوصلہ شکنی یا ان کے ساتھ کسی طرح کی بدسلوکی کے مرتکب نہ ہوں۔ اور چونکہ پچھلا لاک ڈاؤن جن حالات میں آنا فانا نافذ ہوا تھا ان میں بہتوں کو شکایت ہونا اور نت نئی پریشانیاں لاحق ہونا لازمی امر تھا اور ایسے ناگزیر حالات میں قوموں کو پریشانیوں سے دوچار ہونا بھی پڑتا ہے۔ اس لیے حکومتوں کو چاہئے کہ پچھلے لاک ڈاؤن کے تجربات کی روشنی میں اس لاک ڈاؤن کے ضوابط کو سختی سے نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر سے بہتر اقدامات کریں، اچھی سے اچھی سہولیات فراہم کریں تاکہ قوم پہلی کی سی مشکلات سے دوچار نہ ہو اور ملک میں اغذیہ، ادویہ اور طب و صحت کے اداروں کے لیے لازمی وسائل ودیگر امور کی قلت نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس موقع پر ہم ملک کے تقریبا سوا ارب عوام خصوصا مسلم امت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن سے متعلق حکومت کے قانون و ضابطے، طبی ماہرین کے مشوروں اور شریعت کے احکام کی مکمل پیروی کریں، مکمل احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے حسب سابق گھروں سے بلاوجہ نہ نکلیں، بھیڑ بھاڑ کی جگہوں سے اجتناب کریں۔ سماجی دوری اور گرد و پیش کی صفائی و ستھرائی کا خیال رکھیں، اس دوران فرض نمازیں گھروں میں ادا کرتے رہیں، جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز گھروں میں پڑھیں۔ نماز تراویح بھی گھروں میں ہی پڑھیں۔ بلکہ اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے گھروں میں ہی کثرت سے تلاوت کا اہتمام کریں، اہل خانہ کے ساتھ صیام کی سعادتوں وبرکتوں کے حصول کے لیے بھرپور جد وجہد کریں۔ غریبوں، محتاجوں، تہی دستوں اور بے روزگاروں کی بنیادی ضرورتوں کا خیال رکھیں۔ بھوکوں کے لیے کھانے کا انتظام کریں۔ مدارس اسلامیہ جو دین کے قلعے ہیں ان کو بھی ہرگز فراموش نہ کریں اور ان کا تعاون جاری رکھیں۔ اسی طرح مدارس کے سفراء حضرات جب تک حالات مکمل طور پر معمول پر نہیں آجائیں ہرگز ہر گز سفرپر نہ جائیں۔ اللہ تعالیٰ پر توکل و بھروسہ رکھیں، صبر و تحمل سے کام لیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوں۔ زیادہ سے زیادہ نوافل اور دعاؤں اور توبہ وانابت کا اہتمام کریں اور دعا کریں کہ بار الہ جلد از جلد کورونا وائرس کی مہلک وبا سے قوم وملت اور انسانیت کو نجات عطا فرما۔ آمین