لال قلعہ تشدد: پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے والے منندرجیت سمیت دو افراد گرفتار

نئی دہلی(آئی این ایس انڈیا)دہلی پولیس نے لال قلعہ پر تشدد کیس میں مزید دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے ایک شخص بیرون ملک فرار ہونے کی فراق میں تھا، جبکہ دوسرے پرالزام ہے کہ اس نے تشدد کے دوران پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا تھا۔ گرفتار ملزموں میں منیندرجیت سنگھ بھی شامل ہے، جو نیدرلینڈ کا شہری ہے، لیکن اس وقت برمنگھم میں رہتا ہے، جو اصل میں پنجاب کے گرداس پور کا رہنے والا ہے، اسے آئی جی آئی ایئرپورٹ سے اس وقت گرفتار گیا جب وہ جعلی دستاویزات کے ذریعے پہلے نیپال پھر وہاں سے برطانیہ جانے کی فراق میں تھا،اس کے خلاف لک آؤٹ سرکلر جاری تھا۔ اس پر پہلے ہی 2 مقدمات درج ہیں۔ دوسرا ملزم کھیم پریت سنگھ ہے۔پولیس کے مطابق اس نے 26 جنوری کو لال قلعہ میں پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا تھا اور تب سے وہ فرار ہوگیا تھا۔ کھیم پریت دہلی کے سوروپ نگر کا رہائشی ہے۔

کرائم برانچ کی ڈی سی پی مونیکا بھاردواج کے مطابق 23 سالہ منندرجیت سنگھ لال قلعے کے اندر نیزہ لے کر گھوم رہا تھا۔ اس کے پاس بہت ساری ویڈیوز اور الیکٹرانک شواہد موجود ہیں، جس کی بنیاد پر اسے گرفتار کیا گیا ہے۔منندرجیت سنگھ سنگھو بارڈر کا کئی بار دورہ کیا تھا۔ وہ تشدد کے بعد پنجاب فرار ہوگیا۔ اس کے بعد اس نے غیر ملکی سفر کے لئے جعلی دستاویزات بنائے، جس میں اس کا نام جرمنجیت سنگھ تھا، اس کاارادہ پہلے دہلی سے نیپال اور پھر نیپال سے برطانیہ کا تھا، گرداسپور میں فسادات پھیلانے اور دہلی ایئرپورٹ پر دھوکہ دہی کے الزام میں ملزم کے خلاف پہلے سے ہی کیس درج ہیں۔پولیس کے مطابق منندرجیت سنگھ کے والد نیدرلینڈ میں رہتے تھے، جبکہ وہ اپنے کنبے کے ساتھ برمنگھم میں رہتا ہے اور وہیں کام کرتاہے۔ وہ دسمبر 2019 میں ہندوستان آیا تھا، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے واپس نہیں جاسکا۔ 21 سالہ کھیم پریت سنگھ کھیالہ میں اپنے ایک رشتہ دار کے ساتھ روپوش تھا۔ 9 مارچ کو اسے وہاں سے گرفتار کیا گیا۔ ملزم نے تفتیش کے دوران بتایا کہ وہ اپنے کنبے کے ساتھ سوروپ نگر میں رہتا ہے۔ 26 جنوری کو سنجے گاندھی ٹرانسپورٹ نگر سے ٹریکٹر ریلی میں شامل ہوا، پھر نیزہ لے کر لال قلعہ پہنچا اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.