نئی دہلی:پوری دنیامیں کورونائرس سے متاثرہے اورکوروناتیزی پھیل رہاہے۔ ہندوستان میں بھی کوروناوائرس کا قہرجارہی ہے۔ایک طرف کوروناوائرس کوروکنے کیلئے سرکارکی جانب سے ہرممکن کوشش کی جارہی ہے۔وہیں دوسری طرف دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے مذہبی پروگرام میں شامل کئی لوگوں میں کورونا وائرس کی علامات پائے جانے کے بعد سے ہی جماعت کے لوگ میڈیا کے نشانے پر ہیں۔اس دوران جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔جمعیۃ علماء نے میڈیا کے ایک طبقہپر جماعت کے پروگرام کو لے کر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔ملک میں بڑھتے کوروناوائرس بیماری کیلئے تبلیغی جماعت کے لوگوں کوذمہ داربتانے کے خلاف جمعےۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ جمعیۃ علماء نے نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کرکے میڈیا رپورٹنگ پر سوال کھڑا کیا ہے اور کہا ہے کہ میڈیا غیر ذمہ داری سے کام کر رہا ہے اورکورونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔عرضی میں مرکزی حکومت سے فرضی خبروں کی نشرو اشاعت پر روک لگانے اور بنیاد پرستی اور فرقہ واریت پھیلانے والے میڈیا اور تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
وکیل اعجاز مقبول کے ذریعے داخلکی گئی درخواست میں کہا گیا ہے، ”اس مسئلے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے اور پورے مسلم کمیونٹی کو بدنام کرنے کی میڈیا کی کارروائی ملک بھر میں مسلمانوں کی زندگی اور آزادی کے لئے ایک سنگین خطرہ پیدا کرتی ہے۔ یہ آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت وقار کے ساتھ جینے کے حق کی بھی خلاف ورزی ہے“۔درخواست گزار کی شکایت ہے کہ میڈیا نے اس بدقسمت واقعہ کی ذمہ دارانہ رپورٹنگ نہیں کی۔ رپورٹنگ میں کوروناجہاد، دہشت گردی،کورونابم جیسے جملے بار بار استعمال کئے گئے۔ میڈیا کے ایک طبقے نے اس واقعہ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا ہتھیار بنا لیا۔جمعیۃ کاالزام ہے کہ میڈیا کا ایک طبقہ مارچ میں ہوئے نظام الدین مرکز کے پروگرام کولیکرنفرت پھیلارہاہے۔اس لئے مرکز کوہدایت دی جائے کہ وہ مسلمانوں کولیکر پھیلائی جارہی فیک(جعلی)نیوز پرروک لگائے اوران کے لئے ذمہ دارلوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔