فریدآباد کے ایک ہندو لڑکے نے مسلم لڑکی کے ساتھ محبت کی شادی کی۔ پھر دباو بناکر دونوں کا طلاق کروا دیا گیا۔ جب لاکھ کوششوں کے باوجود دونوں کو جدا نہیں کرپائے تو لڑکے کی لاش جنگل میں پڑی ملی۔ پولیس معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔
دلت طبقے سے تعلق رکھنے والے سنجے کو شاید ہی معلوم رہا ہوگا کہ ایک مسلم لڑکی سے اس کی شادی اس کی موت کی وجہ بن جائے گی۔ ایک سال پہلے دونوں نے گھر سے بھاگ کر راجستھان کی عدالت میں شادی کی، لیکن لڑکی کے گھروالوں نے دباو بناکر دونوں کا طلاق کروادیا۔ جس طرح سے سنجے پردباو بنایا گیا، اس سے شاید اسے خدشہ ہوگیا تھا کہ اس کے ساتھ کچھ بھی ہوسکتا ہے، لہٰذا طلاق کے بعد اس نے فرید آباد سے باہر ہی رہنا مناسب سمجھا۔
پھر ایک دن لڑکی کے والد فضلو نے سنجے کو فون کرکے بات چیت کے لئے بلایا۔ وہ 15 اگست کو فریدآباد پہنچا، 16 اگست کو لڑکی کے گھرگیا اور اس کے بعد پھر وہ نہیں لوٹا۔ پھر 6 دن بعد اس کی لاش پاس کے جنگل میں ملی۔ معاملے میں سخت کارروائی کا مطالبہ کررہے اہل خانہ کا الزام ہے کہ سنجے کا قتل لڑکی کے گھر والوں نے کیا ہے۔
واقعہ فریدآباد کے تین نمبر علاقے کا ہے۔ لڑکی کے گھر گیا سنجے جب تین دن بعد بھی نہیں لوٹا تو گھر والوں نے پولیس میں شکایت کی۔ اس کے بعد 21 اگست کو پولیس نے سنجے کی لاش برآمد کی۔ فریدآباد پولیس نے سنجے کی لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا ہے اور معاملے کی تفتیش میں مصروف ہوگئی ہے۔ فی الحال لڑکی کے بھائی سلیم کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔