وقف بورڈ نے کہا مرکز کو بند رکھنا انصاف کے خلاف،وقف بورڈ نے تحقیقاتی افسر کی رپورٹ پر نظر ثانی کی درخواست کی،کہا مرکز کی تالا بندی کے وقت قانون کو بالائے طاق رکھا گیا۔عدالت نے مرکزی حکومت کو جاری کیا نوٹس،سماعت کی اگلی تاریخ 5مارچ
”دہلی وقف بورڈ:وقف ایکٹ کے سیکشن 32کے تحت وقف بورڈ کو کسی بھی وقف جائداد کے کنٹرول اور انتظام کا خود اختیاری حق حاصل ہے،وقف جائداد کو پولیس انتظامیہ کی جانب سے مقفل رکھنا وقف بورڈ کے اختیارات میں مداخلت ہے۔
امانت اللہ خان: پولیس انتظامیہ کی جانب سے مرکز کی تالابندی کرتے وقت تمام طرح کے ضوابط اور قانون کو بالائے طاق رکھ دیا گیا تھا اور وبائی مرض کو بھی مذہب کا جامہ پہناکر فرقہ پرستوں نے اپنے نفرتی ایجنڈہ پر کام یا لیکن انشاء اللہ اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو برباد کرنے کی سازشیں ناکام ہوکر رہیں گی اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔“
نئی دہلی(پریس ریلیز):حضرت نظام الدین واقع عالمی تبلیغی مرکز کا تالا کھلوانے کے لیئے دہلی وقف بورڈ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ 19فروری کو دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا جہاں لسٹنگ کے بعد آج معاملہ کی سماعت ہوئی اور معاملہ کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے عدالت نے مرکزی حکومت ہند کو اس کا موقف جاننے کے لیئے نوٹس جاری کردیا۔جبکہ سماعت کے لیئے اگلی تاریخ 5مارچ مقرر کی ہے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ سا ل ہندوستان بھر میں کورونا مرض پھیلنے کے بعد عالمی تبلیغی مرکز میں مذہبی سرگرمیاں بند کرتے ہوئے مرکز پر تالا لگادیا گیا تھا جس کے بعد سے ہی مرکز کے تحت تمام تبلیغی سرگرمیاں بند ہیں اور پولیس انتظامیہ کی جانب سے قفل بندی کی ہوئی ہے جس کی وجہ سے تمام انصاف پسندوں خاص کر مسلمانوں میں بے چینی ہے۔
تبلیغی مرکز کی حمایت میں شروع سے ہی بیباکی کے ساتھ اپنی آواز بلند کرنے والے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے اب اس مسئلہ میں دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور معاملہ کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دہلی وقف بورڈ نے پیروی کے لیئے اپنے اسٹنڈنگ کونسل وجیہ شفیق کے ساتھ دہلی بار کونسل کے چیئرمین سینئر وکیل رمیش گپتا کو مقرر کیا ہے جبکہ دہلی حکومت کی جانب سے بھی سینئر وکیل راہل مہرا نے تبلیغی مرکز کھولے جانے کے حق میں دہلی حکومت کا موقف رکھا۔یہ انتہائی حسا س معاملہ آج جسٹس مکتا گپتا کی عدالت میں پیش ہوا جہاں دہلی وقف بورڈ کی جانب سے سینئر وکیل رمیش گپتا،اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق دہلی حکومت کی جانب سے سینئر اسٹینڈنگ کونسل راہل مہراحاضر ہوئے جبکہ مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشارمہتا اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل موجود رہے۔
تفصیل کے مطابق جیسے ہی معاملہ کی سماعت شروع ہوئی فورا ہی سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے کہا کہ چونکہ معاملہ انتہائی حساس ہے اس لیئے مرکزی حکومت کو پارٹی بنایا جانا ضروری ہے۔دوسری جانب دہلی وقف بورڈ کے وکیل نے اپنا موقف رکھتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مرکز کو بند کرتے وقت قانونی ضوابط کی ان دیکھی کی گئی ہے اس لیئے تحقیقاتی افسر(I.O)کی رپورٹ پر نظر ثانی کا حکم دیا جائے ساتھ ہی وقف بورڈ نے کہاکہ مرکز کی تالابندی پر کافی وقت گزر چکاہے اور کسی مذہبی مقام کو اتنے لمبے وقت کے لیئے بنا جواز بند رکھنا انصاف کے خلاف ہے خاص کر جب تبلیغی مرکز سے متعلق بہت سے مقدمات ختم ہوچکے ہیں۔دہلی حکومت کا موقف رکھتے ہوئے سینئر اسٹینڈنگ کونسل دہلی حکومت راہل مہرا نے کہاکہ عالمی تبلیغی مرکز سے متعلق ابھی کچھ مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں کافی وقت لگ سکتا ہے اس لیئے اتنے لمبے عرصہ کے لیئے کسی مذہبی مقام کوبند رکھنا نامناسب ہوگا۔غور طلب ہیکہ معاملہ میں ابھی تک مرکزی حکومت پارٹی نہیں تھی جبکہ اس کی جانب سے حکومت ہند کے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پہلے ہی دن عدالت میں موجود تھے جس سے معاملہ کی حساسیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
غور طلب ہے کہ جیسے ہی گزشتہ سال کورونا وبائی مرض پھیلنے کی شروعات ہوئی ویسے ہی فرقہ پرست عناصر نے عالمی تبلیغی مرکز نظام الدین کو نشانہ بناکر ایک طبقہ کو نشانہ بنانا شروع کردیا جس کی آڑ میں فرقہ پرست میڈیا نے مسلم طبقہ کو ہدف تنقید بناکر ان کے خلاف نفرت پر مبنی پروپیگنڈہ کی مہم شروع کردی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دو طبقوں کے بیچ مذہبی منافرت کی دیوار کھڑی ہوگئی اور ایک مخصوص طبقہ کو کورونا مرض کا ذمہ دار بتاکر اس پر حملے شروع ہوگئے۔یہ صورتحال ہندوستانی مسلمانوں کے لیئے انتہائی تکلیف دہ تھی جس کے خلاف دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے بے باکی کے ساتھ اپنی آواز بلند کی اور تبلیغی جماعت کے مرکزی امیر مولانا سعد اور تبلیغی مرکز کی حمایت میں کھڑے نظر آئے جس کے بعد فرقہ پرست عناصر نے امانت اللہ خان کے خلاف بھی محاذ کھول دیا۔بہر حال امانت اللہ خان نے اب مرکز کا تالا کھلوانے کے لیئے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے جہاں 5مارچ کو معاملہ کی سماعت ہونی ہے۔
اس موقع پر اما نت اللہ خان نے کہاکہ تبلیغی مرکز کو ایک سازش کے تحت نشانہ بنایا گیا اور اس کی آڑ میں مسلمانوں پر حملے کیئے گئے لیکن انشاء اللہ انصاف کی جیت ہوگی اور جلد ہی مرکز کا تالا کھلے گا۔انہوں نے کہاکہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے مرکز کی تالابندی کرتے وقت تمام طرح کے ضوابط اور قانون کو بالائے طاق رکھ دیا گیا تھا اور وبائی مرض کو بھی مذہب کا جامہ پہناکر فرقہ پرستوں نے اپنے نفرتی ایجنڈہ پر کام یا لیکن انشاء اللہ اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو برباد کرنے کی سازشیں ناکام ہوکر رہیں گی اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔