کروناوائرس: جمعہ کے بجائے اپنے گھروں میں نماز ظہر ادا کریں:جمعیت اہل حدیث

juma

نئی دہلی:مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے جاری ایک اخباری بیان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا ہے کہ مہلک وبا کووڈ -۹۱ کے تیزی سے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے مرکزی و ریاستی حکومتوں نے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ ہم مصالح عامہ، عام لوگوں کی صحت اور جسم وجان کے تحفظ کے پیش نظر ان حکومتوں کی طرف سے جو احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں ان میں تعاون کی اپیل کرتے ہیں اور ان احتیاطی تدابیر کے علاوہ اس کی مکمل روک تھام کے لیے صحت کے ہر ممکنہ وسائل بھی مزید مہیا کرانے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

امیر محترم نے مزید کہا کہ چونکہ بھیڑ بھاڑ کی تمام جگہوں اور بہت سے اہم دفاتر سمیت ہر فرقے کے مذہبی مقامات کو بھی اس لاک ڈاؤن میں شامل کیا گیا ہے، اس لیے بلا تفریق مذہب و ملت تمام شہری اس کا خیال رکھیں اور تا اطلاع ثانی۴۱/اپریل ۰۲۰۲ء تک اس پر عمل پیرا ہو کر اس قومی و عالمی کارثہ سے بچاؤکے لیے بھر پور کوشش کریں اور ہر ممکن تدبیر جس سے اس کی روک تھام میں مدد مل سکے اختیار کرنے میں کوتاہی نہ برتیں۔ چونکہ یہ متعدی مرض تیزی سے ایک دوسرے کو چھونے اور قریب ہونے سے پھیلتاہے اس لیے بھیڑ بھاڑ کی جگہوں سے پرہیز کریں بلکہ خود کو قرنطینہ کرلیں، ناگزیرضرورت کے تحت ہی گھروں سے نکلیں اور اس دوران بھی شدید ومزید احتیاط ملحوظ رکھیں۔مساجد میں پنجوقتہ نمازوں کے سلسلے میں آپ حضرات نے جو حالات کی نزاکتوں کو سمجھا اور جس طرح معاملہ فہمی کا عملی ثبوت پیش کیا وہ بلاشبہ خوش آیند بات ہے۔رہ گئی نماز جمعہ کی بات تو اس سلسلے میں باہمی مشورے سے طے پایا ہے کہ چونکہ نماز جمعہ کا اجتماع پنجوقتہ نمازوں سے کہیں بڑا ہوتا ہے اور اس میں اختصار کے باوجود خاصا وقت صرف ہوتا ہے اس لیے کووڈ-۹۱/ وبائے عام اور دیگر امور ومصالح کے پیش نظر مزید وشدید احتیاط کو ملحوظ رکھتے ہوئے جمعہ کے دن بھی ائمہ و موذنین اور مساجد کے خدام کے علاوہ دیگر حضرات اپنے گھروں میں ہی ظہر کی نماز ادا کریں اور اللہ تعالیٰ پر کامل یقین کے ساتھ پوری آہ وزاری سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کے دروازے جلد از جلد کھل جائیں اور ہر طرح کے خوف اور مرض سے نجات مل جائے۔ اور اللہ کے لیے کسی بھی طرح اختلاف رائے کو پوری حکمت اور صبر سے کام لیتے ہوئے مسئلہ نہ بننے دیں اور جنت کے نچلے حصے میں جگہ پائیں۔

امیر محترم نے کہاکہ یقینااس طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہر شہری اور فرد بشر کے مفاد میں ہے اور ہمارا یہ اقدام توکل علی اللہ کے منافی نہیں ہے۔ البتہ اپنے گھروں میں صفائی و ستھرائی اور نظافت کے ساتھ عبادات، دعاء واذکار اور توبہ و انابت کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں اور اپنے پالنہار سے مزید رشتہ استوار و مضبوط کریں۔ کل تک آپ جس اہتمام و پابندی کے ساتھ اللہ کے گھروں کی طرف رجوع فرماتے رہے ہیں ان شاء اللہ ان حالات میں بھی آپ کو اس کا اجر و ثواب ملتا رہے گا اور آپ ”رجل قلبہ معلق بالمساجد“ کے مصداق ٹھہرائے جاتے رہیں گے۔

امیر محترم نے مزید کہا کہ ایسے موقع پر جب کہ بہت سارے کاروبارٹھپ ہوچکے ہیں اور بسا اوقات حکومت کی چوکسی اور کوششوں کے باوجود اشیاء ضروریہ کی قلت کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، جہاں ایک دوسرے کی ضرورت کا خیال رکھنا نہ بھولیں وہیں اپنے غریب بھائیوں اور مسافر اور تہی دست لوگوں کا بھی خیال رکھیں کہ یہ بھی کسی بڑی سے بڑی عبادت سے کم نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ملک و ملت اور انسانیت کو اس مہلک وباسے محفوظ رکھے۔ آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published.