شادی کے لیے مردوعورت کسی کوبھی جھوٹا وعدہ نہیں کرناچاہیے:چیف جسٹس

sa-bobde

نئی دہلی (آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے ایک اہم تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی شادی سے متعلق جھوٹا وعدہ نہیں کرنا چاہیے، خواہ وہ مردہویاعورت۔ حتی کہ ایک عورت کو بھی جھوٹا وعدہ نہیں کرنا چاہیے۔چیف جسٹس (سی جے آئی) ایس اے بوبڑے نے یہ سوال بھی اٹھایاہے کہ جب دو افراد شوہر اور بیوی کی حیثیت سے رہ رہے ہیں اور شوہر ظالم ہے تو کیا ان کے مابین جنسی تعلقات کو عصمت دری کہا جاسکتا ہے؟ عدالت عظمیٰ نے ملزمان کو 8 ہفتوں کے لیے گرفتاری سے راحت دی ہے، نیز یہ بھی کہاہے کہ ملزم نچلی عدالت میں ثبوت پیش کرے اوربری ہونے کی کوشش کرے۔دراصل سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی بنچ یوپی میں ایک کیس کی سماعت کر رہی تھی جس میں عصمت دری کے ملزم ونئے پرتاپ سنگھ نے ایف آئی آر منسوخ کرنے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ ملزم کے مطابق یہ دونوں دو سال سے تعلقات میں تھے لیکن 2019 میں اس کی شادی کسی دوسری طرف ہوگئی۔ اس کے بعد خاتون نے اپنے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔ اس خاتون نے الزام لگایاہے کہ ملزم نے دھوکہ دہی کے ساتھ اس کی رضامندی لی اور منالی کے ایک مندر میں جنسی تعلقات کے لیے شادی کی جوزیادتی ہے۔درخواست گزار نے ایس سی سے رجوع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اور خاتون رضامندی کی بنیاد پر جنسی تعلقات استوارکر رہے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے انکار کیاہے کہ دونوں کی شادی ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ رضامندی کے ساتھ ساتھ رہ رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیاہے کہ تعلقات میں تلخی کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی تھی لیکن عدالت نے کہاہے کہ ملزمان اپنی درخواست واپس لیں اور انھیں فارغ کرنے کے لیے ٹرائل کورٹ میں ثبوت پیش کریں۔ نیز بینچ نے ان کی گرفتاری 8 ہفتوں تک روک دی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.