بابری مسجد ریویوپٹیشن:ڈاکٹرراجیودھون کو کیس سے الگ نہیں کیا گیا،جمعیۃ علماء ہند کی وضاحت

Rajiv-Arshad

نئی دہلی: جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے ملک کے ممتاز اور سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیودھون کے تعلق سے میڈیا میں آرہی خبروں کی نہ صرف سختی سے تردید کی ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ انہیں ہرگز ہرگز کیس سے الگ نہیں کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں ایڈوکیٹ اعجاز مقبول جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ تھے اور ریویوپٹیشن داخل کرنے میں بھی وہی ہمارے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ہیں لیکن اس سے یہ مطلب اخذ کرلینا کہ ڈاکٹر راجیودھون کو جمعیۃعلماء ہند کے کیس سے الگ کردیا گیا ہے انتہائی نامناسب بات ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ڈاکٹرراجیودھون ملک کے نامورقانون داں ہیں اور بابری مسجد کے مقدمہ میں ان کی خدمات کو ہم تحسین کی نظرسے دیکھتے ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹرراجیودھون نے اپنی تمام ترمصروفیات کے باوجوداس مقدمہ کو ترجیح اور اولیت دی ساتھ ہی پوری تیاری کے ساتھ عدالت میں دلائل پیش کئے اور انصاف پسندی کا عملی مظاہرہ کیا، انہوں نے کہا کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ کے دوران انہیں بعض حلقوں کی جانب سے سخت ذہنی اذیت دی گئی یہاں تک کے انہیں فون پر دھمکیاں بھی دی گئیں کہا گیا کہ وہ اس مقدمہ سے ہٹ جائیں مگر انہوں نے جرا?ت کے ساتھ ان حالات کا سامنا کیا اور اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس مقدمہ میں اپنے تمام تر تجربات اور علم کو بروئے کارلاکر مسلمانوں کے دعویٰ کو اعتباربخشااور مضبوطی عطاکی، مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون سیکولرزم اور انصاف پسندی کی ایک روشن علامت بن کر ابھرے ہیں اور اپنے پیشہ کے وقارمیں اضافہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس مقدمہ میں انصاف کے لئے انہوں نے جوکچھ کیا ہم اس کا انہیں کوئی صلہ نہیں دے سکتے لیکن صمیم قلب سے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں، مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ ہم ڈاکٹر راجیودھون سے کبھی نہیں ملے اور نہ ہی کبھی ان سے ہماری فون پر گفتگوہوئی ہے، ہمارے درمیان اعجاز مقبول ہی ایک ایسا ذریعہ تھے جو ہماری بات ان تک پہنچاتے تھے،انہوں نے کہا کہ اگر کسی طرح کی کوئی غلط فہمی ہوئی ہے جس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے توہم ڈاکٹر راجیودھون سے مل کراپنی غلطی کی معافی مانگ لیں گے۔

review-petition rajiv dhavan

مولانامدنی نے وضاحت کی کہ ریویوپٹیشن داخل کرتے وقت جب ہم نے ایڈوکیٹ اعجاز مقبول سے دریافت کیا تو انہوں نے اطلاع دی کہ ان کے دانت میں تکلیف ہے اور وہ ڈاکٹر کے یہاں گئے ہوئے ہیں ہم نے پریس کانفرنس میں بھی یہی بات کہی ہے، یہ ہرگز نہیں کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون کو خرابی صحت کے بناء پر کیس سے الگ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالہ سے کوئی خط یا ای میل نہیں لکھا البتہ راجیو دھون نے اعجاز مقبول کو ای میل بھیجاہے، انہوں نے آخرمیں کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون آج بھی جمعیۃعلماء ہندکے وکیل ہیں اور اس کیس میں آگے جو بھی قانونی عمل ہوگا ان کے مشورہ سے ہی ہوگا۔

 

پڑھیں: بابری مسجدملکیت مقدمہ میں ڈاکٹرراجیودھون کی خدمات لاثانی اورناقابل فراموش:مولانا ولی رحمانی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *