بابری مسجدکافیصلہ عدالت سے ہواہے،حکومت کی حصولیابی کیسے ہوئی؟

پنتھرس پارٹی نے مودی کے کھلے خط پرسوال اٹھائے،کئی کانگریسی فیصلوں پراپنی اجارہ داری غلط

babri-masjid

جموں (آئی این ایس انڈیا):جموں وکشمیرنیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلیٰ اورسپریم کورٹ کے سینئر وکیل پروفیسر بھیم سنگھ نے وزیراعظم کے عہدہ پرمسٹرمودی کی دوسری معیادکے ایک برس کی تکمیل پر ان کے نام ایک پیغام میں انہیں مبارکباد ی۔ ساتھ ہی انہوں نے آج اس موقع پرحکومت کی طرف سے شائع ’پردھان سیوک‘ کا ہندستان کے شہریوں کے نام کھلے خط میں دی گئیں ایک برس کی حصولیابیوں پر اپنی رائے رکھی ہے۔اس خط پر پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ میں نے محسوس کیا کہ مترجم اس خط کو انگلش میں ترجمہ کرتے وقت محتاط نہیں رہا۔ بہرحال پھربھی میں اس خط کے ذریعہ ملک کے 130کروڑ شہریوں کے سامنے اپنی حکومت کی کارکردگی رکھنے کی کوشش کی تعریف کرتا ہوں اور میں جموں وکشمیر میں ہندستان کا ایک شہری ہونے کے ناطہ آپ کے خط پر اپنے خیالات پیش کررہا ہوں۔آپ نے ذکر کیا ہے کہ آپ کی حکومت نے ہندستانی آئین سے آرٹیکل 370ختم کردیا ہے۔ پنتھرس پارٹی آرٹیکل 370میں ترمیم کے لئے1982سے تحریک چلا رہی تھی۔ حیرت کی بات کی جموں وکشمیر کے مہاراجہ کے دستخط کردہ الحاق نامہ کو قبول کیا گیا اور نہ ہی اس احکام میں ترمیم کی گئی ہے۔

مہاراجہ نے 26اکتوبر، 1947کو اس الحاق نامہ پر دستخط کرکے تین امور دفاع، خارجی امور اور مواصلات اور اس سے متعلقہ امور برقرار رکھے ہیں۔ آپ کی حکومت نے جموں وکشمیر کے اس الحاق نامہ سے متعلق ایک لفظ بھی نہیں کہا۔آپ کی حکومت نے الحاق نامہ کی حیثیت کا ذکر کئے بغیر آرٹیکل 370(1)کو برقرار رکھا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ریاست جموں وکشمیر کو مربوط کیے بغیر آپ نے ریاست کے جموں وکشمیر کے نصف حصہ کو مرکز کے زیرانتظام ریاست بناکر جموں وکشمیر کے ریاست کے درجہ کو ختم کردیا نصف حصہ اس لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ جموں وکشمیر کے نصف حصہ جس میں پاک مقبوضہ کشمیر، گلگت۔بلتستان اور دیگر علاقہ شامل ہیں لداخ خطہ میں چین کاغیرقانونی قبضہ ہے۔ آپ کی حکومت نے جموں وکشمیر کے مقبوضہ علاقوں کی حیثیت کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ یہ بہت ضروری ہے کہ جموں وکشمیر کے 200برس پرانے ریاست کے درجہ کو بحال کیا جائے اور مہاراجہ کے دستخط کردہ الحاق نامہ کے مطابق ریاست کی200پرانی حیثیت کو چھوئے بغیر اس کا ہندستان سے الحاق کیا جائے جس سے چین اور پاکستان کی طرف سے جموں وکشمیر کے غیرقانونی طورپر قبضہ کئے گئے علاقوں پر ہمارے دعوے کوبرقراررکھا جاسکے۔اس خط میں رام مندر کا معاملہ بھی آپ کی حکومت کی ایک برس کی حصولیابیوں کے طورپر پیش کیا گیا ہے جبکہ یہ مندر سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ٹرسٹ کے ذریعہ بنایا جائے گا۔آپ کی حکومت کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ اس میں چیف آف آرمی اسٹاف کے درجہ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ میں آپ کو یاد دلانا چاہوں گا کہ یہ کانگریس کی حکومت کے دوران ہوا تھا جب جنرل مانک شاہ کو فائیو اسٹار جنرل شپ دی گئی تھی۔اس میں ساڑھے نو کروڑ کسانوں کے لئے 72ہزار کروڑ روپے بینکوں میں جمع کرنے کابھی ذکر ہے اور اگر یہ صحیح ہے تو ہر کسان کو یومیہ 20روپے اور ماہانہ 7500روپے ملنے چاہئے لیکن جہاں تک میری تفتیش اور اطلاع ہے مختلف کسان گروپوں نے بتایا ہے کہ انہیں ایک پینی تک نہیں ملی ہے۔یہ معاملہ سنگین ہے اور یہ معلوم کیا جاناضروری ہے کہ کسانوں کو پیسہ ملا ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہاکہ جہاں تک لاک ڈاون کا معاملہ ہے آپ نے کہاکہ پورے ملک نے کورونا وائرس کو شکست دینے کے لئے تھالی وغیرہ بجاکر آپ کا ساتھ دیا۔لوگوں نے آپ کا ساتھ دیا کیونکہ وہ اس سے باہر نکلنا چاہتے تھے۔ آپ نے دعوی کیا کہ کوئی بھی ہندستانی لاک ڈاون کی وجہ سے پریشانی کا شکار نہیں۔ کیا آپ مزدوروں کی اموات، مظالم اور استحصال کا شکار ہونے کا جواز پیش کرسکتے ہیں جو دیگر ریاستوں سے اپنے گھروں کو واپس آرہے تھے۔ متعدد مزدور پیدل چلتے ہوئے، بھوک، سڑک اور ٹرین حادثات میں مارے گئے۔ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ 60برس سے زیادہ عمر کے تما م شہریوں کو تین ہزار روپے ماہانہ پنشن ملے گی۔ کہاں ہے آپ کا وعدہ۔انہوں نے کہاکہ آپ کی حکومت نے اس وقت دنیا میں ملک کی شببیہ کو نقصان کو پہنچایا جب شہریت ترمیمی ایکٹ (اب قانون) پیش کیا اور اس میں مسلمانوں کو چھوڑ کر افغانستان، پاکستان،بنگلہ دیش وغیرہ سے آئے لوگوں کو شہریت دینے کی بات کہی گئی جو ہندستان کے سیکولر کردار کے بالکل منافی ہے جو ہندستانی آئین میں شامل ہے۔ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے جب ہندستان کے سیکولرزم پر پوری دنیا میں سوالیہ نشان لگا ہے۔کیوں مسلمان ہی دوسروں کی طرح ہندستان نہیں آسکتے۔

انہوں نے کہاکہ آپ نے آتم نربھر ہندستان کا نعرہ دیا اور کہا کہ ہر ہندستانی شہری غیرملکی چیزوں کا استعمال چھوڑ کر ہندستان میں بنی چیزوں کا استعمال کریں کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ کے تمام ساتھی اور سیوک غیرملکی چیزوں کا استعمال چھوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہندستان کو 1945سے اقوام متحدہ کے رکن کے طورپر ایک منفر د حیثیت حاصل تھی۔ ہندستان 1954سے پنڈت جواہر لال نہرو اور دیگر کی سربراہی میں ناوابستہ تحریک پر عمل پیرا تھا لیکن حیرت کی بات ہے کہ جب سے وزیراعظم (پردھان سیوک) نے ہندستان کی قیادت سنبھالی ہے تب سے ناوابستہ تحریک غائب ہے۔عزت ماب وزیراعظم سے جموں وکشمیر میں رہنے والے ہندستانی شہری کی حیثیت سے میں ان امورپرآپ کی رائے اور خیالات جاننا چاہوں گے اور امید کرتا ہوں کہ پردھان سیوک اپنے ماتحت کو ہدایت دیں گے کہ ہندستانی شہریوں کے ساتھ ہندستانی آئین میں دیئے گئے انسانی حقوق کے مطابق سلوک کیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *