نئی دہلی :شہر حیدرآباد کے سائبر آباد پولیس کمشنریٹ کے حدود میں 26سالہ وٹرنری ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت دری کے بعد اس کے قتل اور لاش کو جلادینےکے واقعہ میں ملوث ملزمین کو جمعہ کی صبح تلنگانہ پولس نے انکاونٹر کے دوران ڈھیرکردیا۔یہ انکاونٹر کل شب تقریبا ساڑھے تین بجے پیش آیا۔حیدرآباد اجتماعی عصمت دری اورقتل کے معاملے میں ملزموں کے انکاؤنٹرکے بعد ملک بھرمیں سیاست گرماگئی ہے۔ملک بھرمیں کچھ لوگ اس انکاؤنٹرکوجائزٹھہرارہے ہیں تو کچھ لوگوں نے غلط ٹھہرایاہے۔
حیدرآباد اجتماعی عصمت دری وقتل کے ملزمان کے انکاؤنٹر پر حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ ومجلس اتحادالمسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی کا ردعمل آیا ہے۔ اسد الدین اویسی نے حیدرآباد میں اجتماعی عصمت دری کے ملزمان کے انکاؤنٹر پر کہا کہ میں اس انکاؤنٹر کے خلاف ہوں۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ قومی انسانی حقوق کمیشن نے بھی اس انکاؤنٹر کا نوٹس لیا ہے۔ نیوزایجنسی اے این آئی نے یہ جانکاری دی ہے۔
Hyderabad MP and AIMIM Chief Asaduddin Owaisi: I am against encounters. Even, National Human Rights Commission has taken cognizance of the encounter. #Telangana pic.twitter.com/VgxV6r6WRB
— ANI (@ANI) December 6, 2019
میڈیارپورٹس کے مطابق،اسد الدین اویسی نے کہا، ” اس کے بارے میں مجھے ابھی تفصیل سے معلومات نہیں ہے لیکن جہاں تک میری بات ہے میں انکاؤنٹر کے خلاف ہوں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ پولیس کو یہ قدم کیوں اٹھانا پڑا؟ انہوں نے کہا کہ یہ واقعات کس طرح پیش آئے اس کی تفصیلات مجسٹریل انکوائری کے ذریعہ سامنے آئیں گی ۔ وہ اس انکاونٹر کے بارے میں مزید تبصرہ کرنا نہیں چاہتے ، لیکن وہ انکاونٹرس کو درست نہیں مانتے ہیں۔
بتادیں کہ حیدرآبادکے تلنگانہ میں خاتون ڈاکٹرکی اجتماعی عصمت دری اورقتل کے ملزمان کو جمعہ کی صبح 3 بجے انکاؤنٹر کر دیا گیا ہے۔ان چاروں ملزمان پر ویٹینری خاتون ڈاکٹر کے ساتھ عصمت دری اورقتلکا الزام تھا۔پولس کا دعویٰ ہے کہ یہ سبھی ملزمان بھاگنے کی کوشش کررہے تھے اوراس دوران پولس کی جانب سے ہوئی فائرنگ میں سبھی ملزمین مارے گئے ہیں۔