کہا-حکومت قوانین میں ترمیم کیلئے تیار لیکن واپسی نہیں
نئی دہلی(آئی این ایس انڈیا) نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی بارڈر پر کسانوں کے احتجاج کے 100 دن مکمل ہوچکے ہیں۔ مظاہرین کسان قوانین کو واپس لینے کے مطالبے پر قائم ہیں۔ کسان لیڈران نے یہ بھی کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں، لیکن مذاکرات غیر مشروط ہونے چاہئیں۔ ساتھ ہی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ مشتعل کسانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے قوانین میں ترمیم کرنے کے لئے تیار ہے۔مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ حکومت مشتعل کسانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے نئے زرعی قوانین میں ترمیم کرنے کے لئے تیار ہے لیکن کسانوں کاسہارالے کر سیاسی منصوبے کو پورا کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے زرعی معیشت کی قیمت پر اس معاملے پر سیاست کرنے اور کسانوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم (نریندر مودی) کی ہدایت پر بطور وزیر زراعت میں نے کسان تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ بارہ باربات چیت کی ہے،کئی ضروری مواد میں ترمیم کی تجویز پیش کی۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں میں نے حکومت کا رخ رکھا۔ پارلیمنٹ میں پارٹی کے ہر ممبر نے اس موضوع پر بات کی، لیکن کسی ایک رکن نے بھی اس پر اعتراض نہیں کیا کہ زرعی اصلاحات بل میں کالا کیا ہے یا اس میں کیا کمی ہے۔تومر نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ جمہوریت میں اختلاف رائے کی اپنی ایک جگہ ہوتی ہے، احتجاج کے لئے بھی ایک جگہ ہوتی ہے، اختلافات کی بھی ایک جگہ ہوتی ہے لیکن یہ احتجاج اس قیمت پرنہ کیا جائے کہ ملک کو نقصان ہو۔ جمہوریت میں ہر ایک کو سیاست کرنے کی آزادی ہے لیکن کیا سیاست کسان کو مار کر ہی کی جائے گی، کسان کسان کو تکلیف دے کر سیاست کی جائے گی، ملک کی زرعی معیشت پر منصوبوں کو پورا کرکے ہی پوری ہوگی، اس کو یقینی طور پر نئی نسل کو بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔