دبئی(آئی این ایس انڈیا) ایران میں سوشل سکیورٹی کے حصول کی جدو جہد کرنے والے ریٹائرڈ ملازمین اور اسٹاک مارکیٹ کے متاثرین نے حکومت کے خلاف بھرپور احتجاج شروع کیا ہے۔کل اتوار کے روز دارالحکومت تہران میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ایرانی حکام کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔اسٹاک ایکسچینج کے سیکڑوں متاثرین نے اسٹاک مارکیٹ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت اور صدر حسن روحانی کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے حسن روحانی کو خائن قرار دیا۔مظاہرین نے روحانی مردہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ اس دوران پولیس کی بھاری نفری مظاہرین کے پاس پہنچ گئی اور مظاہرین کو اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا۔ایران انٹرنیشنل ویب سائٹ کے مطابق یہ مظاہرے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب دوسری طرح سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور ایران کے مرکزی بنک کے گورنر نے شہریوں سے اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری پر زور دیا ہے۔اسٹاک ایکسچینج کے سرمایہ کاروں کو اس وقت بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا جب اسٹاک مارکیٹ کے سربراہ حسن قالیباف نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے استعفیٰ دیتے ہوئے حکومت پر اسٹاک مارکیٹ کو بحال کرنے کے لیے کیے گئے وعدوں پرعمل درآمد نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ادھر تہران میں پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے بھی مظاہرین کی تصاویر اور بینرز لہرائے گئے۔ اس کے علاوہ ایران کے 10 شہروں میں سوشل سکیورٹی مراکز کے باہر احتجاج کیا گیا۔