اسلام آباد(آئی این ایس انڈیا) پاکستان کی سپریم کورٹ نے تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دے دی ہے۔ اعلیٰ عدالت کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے پیر کو صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی محفوظ کردہ رائے سنا دی۔چار رکنی بینچ میں سے تین ججز نے رائے پر اتفاق کیا جب کہ جسٹس یحیٰ آفریدی نے اس رائے سے اختلاف کیا ہے۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں اور یہ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے نہیں کرائے جا سکتے۔سپریم کورٹ کے مطابق بیلٹ پیپر کا خفیہ ہونا حتمی نہیں۔ پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کر سکتی ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ شفاف اور کرپٹ پریکٹسز سے الیکشن کو محفوظ بنائے۔ الیکشن کمیشن آرٹیکل 218 کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنا سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام ادارے الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے کے پابند ہیں۔سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کو خارج کر دیا جب کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ تفصیلی وجوہات بعد میں دی جائیں گی۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات شبلی فراز نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا سپریم کورٹ سے آئین کی تشریح مانگنا درست فیصلہ تھا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شبلی فراز نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ہمیشہ پیسے اور ضمیر خریدنے کی سیاست کی ہے۔ تاہم ہم چاہتے ہیں کہ ادارے آزاد ہوں اور آزاد حیثیت میں ہی فیصلے کریں۔ان کے بقول،ہم نظریے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ جیسے پاکستان چل رہا ہے ایسے ہی چلنے دیا جائے۔وفاقی وزیرِ اطلاعات کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ سینیٹ کا انتخاب آرٹیکل 226 کے تحت ہو گا۔ معزز ججز نے نشاندہی کی ہے کہ الیکشن کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے۔شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں ہمیشہ پیسہ چلتا رہا ہے اور ایسے لوگ کبھی آئین میں ترمیم نہیں چاہیں گے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ سینیٹ انتخابات میں شفافیت کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جائیں۔شبلی فراز نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست پر تحریک انصاف کے امیدوار عبدالحفیظ شیخ کامیاب ہوں گے۔ ان کے بقول لوگ کسی امیدوار کو نہیں بلکہ عمران خان کو ووٹ دیتے ہیں۔حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ “ایک بار پھر ثابت ہو گیا کہ آئین، ووٹ چوروں کی چالبازیوں، بدنیتی پہ مبنی ریفرنسز اور سازشی آرڈیننسز سے بہت بالاتر ہے۔انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ اب کھمبے نوچتی کھسیانی بلیاں ٹیکنالوجی کا واویلا کر رہی ہیں۔ ووٹ کی طاقت سے ڈرتے کیوں ہو؟۔