ریاض (آئی این ایس انڈیا) مسجد نبوی میں کئی تاریخی علامتیں اور آثار زائرین اور نمازیوں کی توجہ کا مرکز شمار ہوتے ہیں۔ ان میں اسلامی نقش و نگار شامل ہیں جو اسلامی فن تعمیر کے جمالیاتی پہلو کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان ہی تاریخی علامتوں میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ”خوخہ“ بھی ہے۔ عربی لغت کے مطابق خوخہ بڑے پھاٹک کے اندر ایک چھوٹے دروازے یا کھڑکی کو کہتے ہیں۔ یہ دو گھروں کے درمیان راستے پر نصب ہوتا ہے۔ خوخہئ صدیق مسجد نبوی کے مغرب میں آخری ستون کے بعد واقع ہے۔ یہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر اور مسجد نبوی کے درمیان ہے۔مسجد نبوی میں اس نوعیت کے تین چھوٹے دروازے یا کھڑکیاں (خوخہ) شامل تھیں۔ ان کے نام خوخہِ علی رضی اللہ عنہ، خوخہِ آل خطاب اور خوخہِ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔
ان تینوں میں سے خوخہ صدیق ابھی تک باقی ہے جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺنے حکم فرمایا تھا کہ یہ مسجد کے لیے کھلا رکھا جائے۔ یہ حکم 11 ہجری میں نبی کریم ﷺ کی وفات سے چند روز قبل سامنے آیا تھا۔حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ایک روز منبر پر بیٹھ کر فرمایا:’انسانوں میں سب سے زیادہ جس شخص نے میرا ساتھ دیا اور میری خدمت میں اور میری خوشنودی میں اپنا وقت اور اپنا مال سب سے زیادہ لگایا وہ ابو بکر ہیں، اگر کسی شخص کو اپنا خلیل یعنی سچا دوست بناتا تو یقینا ابو بکر کو ایسا دوست بناتا، تاہم اسلامی اخوت ومحبت اپنی جگہ (بلندتر) ہے مسجد نبوی میں ابوبکر کے گھر کی کھڑکی یا روشن دان کے علاوہ اور کوئی کھڑکی یا روشن دان باقی نہ رکھا جائے۔ ایسا کیوں نہ ہوتا جب کہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ کی حیات مبارکہ میں قریب ترین شخصیت اور ہجرت میں رفیق تھے۔ وہ ایمان اور اس کی تصدیق کے لحاظ سے امت میں سب سے عظیم مرتبے پر فائز ہیں۔