اسرائیل: انتخابات میں نیتن یاہو کی جماعت کو سبقت حاصل، غیر حتمی نتائج

Netanyahu

مقبوضہ بیت المقدس (آئی این ایس انڈیا) اسرائیل میں منگل کو ہونے والے انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی کو اپوزیشن کی دیگر جماعتوں پر سبقت حاصل ہے۔ تاہم کوئی واحد جماعت واضح اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں دکھائی نہیں دے رہی۔ایگزٹ پولز کے مطابق نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی 30 سے 31 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ کی جماعت یش عتید 17 سے 18 پارلیمانی نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ اسرائیل میں حکومت سازی کے لئے 120 نشستوں پر مشتمل پارلیمان میں 61 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔ اگر کوئی جماعت ایوان میں 61 ارکان کی حمایت حاصل نہ کر سکے تو دوبارہ انتخاب ہوتا ہے۔

گزشتہ دو برس کے دوران اسرائیل میں کسی جماعت کی ایوان میں واضح اکثریت نہ ہونے کی بنا پر تین انتخابات ہو چکے ہیں اور منگل کو الیکشن کی یہ چوتھی کڑی تھی۔ اگرچہ منگل کو ہونے والی پولنگ کے حتمی نتائج رواں ہفتے کے آخر تک سامنے آنے ہیں۔ تاہم یہ پیش گوئیاں کی جارہی ہیں کہ نیتن یاہو کی قیادت میں کی جانے والی تیز ترین کووڈ-19 ویکسی نیشن مہم بھی انتخابات میں اْن کی فتح کے لیے کافی ثابت نہ ہوسکی۔ایگزٹ پولز بتاتے ہیں کہ انتخابات میں وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے لیے اقتدار برقرار رکھنے کے امکانات غیر یقینی کا شکار ہیں اور واضح پارلیمانی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے اگر سیاسی جماعتوں میں ڈیڈ لاک پیدا ہوا تو اسرائیل کو پانچویں الیکشن کی جانب جانا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے 1948 میں قیام کے بعد سے کبھی بھی کوئی ایک جماعت سادہ اکثریت حاصل کر کے حکومت نہیں بنا سکی ہے اور مختلف جماعتوں کے اتحاد حکومت بناتے رہے ہیں۔ منگل کو ووٹنگ کے بعد اسرائیل کے ذرائع ابلاغ بالخصوص تین ٹی وی چینلز نے ابتدائی طور پر یہ بتایا کہ دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی کے نیتن یاہو کو سابق وزیرِ دفاع اور یمینہ پارٹی کے رہنما نفتالی بینت کی ممکنہ حمایت کی بدولت معمولی سبقت حاصل ہے۔ تاہم بعد میں لگائے گئے اندازے ملک میں ایک ڈیڈ لاک کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ اور نفتالی بینت کی ممکنہ حمایت کے باوجود پارلیمنٹ نیتن یاہو کے ممکنہ مخالفین اور حامیوں میں برابر تقسیم ہو رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.