ریاض (آئی این ایس انڈیا) مسجد نبوی شریف ﷺ میں برسوں سے جاری توسیع کے باوجود اس کے 8 اساطین (ستون) ابھی تک باقی ہیں۔ ان میں سے ہر ستون کی تاریخی کہانی ہے۔رسول اللہ ﷺکے دور میں مسجد نبوی کے ستون کھجور کے تنوں سے بنے ہوتے تھے۔ ان میں سے چھ ستونوں نے شہرت پائی۔ یہ وہ ستون ہیں جو روضہ مبارک میں واقع ہیں۔ یہ ستون سیرت نبوی میں رونما ہونے والے واقعات کے ساتھ مربوط ہیں۔ مملکت سعودی عرب کی حکومت نے شروع سے ہی مسجد نبوی میں تاریخی علامتوں پر خصوصی توجہ دی۔
سال 1404 ہجری میں مذکورہ چھ ستونوں کو سفید سنگ مرمر سے مزین کیا گیا۔ اس طرح یہ بقیہ تمام ستونوں سے علاحدہ نظر آتے ہیں۔یہ ستونِ مصحف کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ کھجور کے اس درخت کے مقام پر بنایا گیا جو رسول اللہﷺکی محبت میں رویا تھا۔ منبر کی تعمیر سے قبل آپ ﷺ اس درخت کے تنے سے ٹیک لگایا کرتے تھے۔ روایات کے مطابق یہاں رسول اللہ ﷺ نوافل ادا فرمایا کرتے تھے۔القرعہ ستون: یہ ستونِ عائشہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ منبر، قبر مبارک اور قبلہ کی سمت سے تیسرا ستون ہے۔التوبہ ستون: یہ ستونِ ابو لبابہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان صحابی کا اصلی نام رفاعہ بن عبدالمنذر (رضی اللہ عنہ) تھا۔ یہ منبر کی سمت سے چوتھا ستون ہے۔السریر ستون: یہ ستون روضہ رسول ﷺ کی کھڑکی سے متصل ہے۔المحرس ستون: یہ ستون شمال کی سمت سے السریر ستون کے عقب میں واقع ہے۔ یہ اس دروازے کے مقابل ہے جہاں سے رسول اللہﷺ اس وقت نکلا کرتے تھے جب آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تشریف فرما ہوتے۔ یہ ستونِ علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) کے نام سے جانا جاتا ہے۔الوفود ستون: یہ ستون شمال کی سمت سے المحرس ستون کے پیچھے واقع ہے۔ رسول اللہﷺ عربوں کے وفود سے ملاقات کے لیے یہاں تشریف فرما ہوتے تھے۔بقیہ دو ستون مربعۃ القبر ستون اورالتہجد ستون ہیں۔ مربعۃ القبر ستون کو مقام جبرئیل (علیہ السلام) کہا جاتا ہے۔ یہ حجرے کے اندر واقع ہے۔ التہجد ستون شمال کی سمت سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے عقب میں واقع ہے۔