برلن (آئی این ایس انڈیا):جرمنی کی تین ریاستوں میں پانچ، دس اور بارہ سال کی عمر کے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گیارہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ متاثرہ بچوں کو منشیات کے استعمال کے بعد ایک سمر ہاؤس میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔جرمنی کے مغربی شہر میونسٹر میں دفتر استغاثہ اور پولیس نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں ملک بھر سے گیارہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر سات مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا۔اطلاعات کے مطابق میونسٹر میں پولیس کو ایک نوجوان شخص کے گھر کے تہہ خانے کی مصنوعی چھت کے اندر چھپائی گئی ایک ہارڈ ڈرائیو ملی تھی۔ اس ہارڈ ڈرائیو میں ’اِنکرپ ڈ فائلز‘ موجود تھیں، جس میں خفیہ ڈیٹا محفوظ تھا۔
پولیس نے اس ڈیٹا سے موصول ہونے والی ویڈیوز کی مدد سے جرمن صوبوں ہیسے، لوئر سیکسنی اور نارتھ رائن ویسٹ فالیا میں کارروائی کی۔تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ پانچ سو ٹیرا بائٹ سے زیادہ ڈیٹا ضبط کرلیا گیا ہے۔ اس گروہ نے سمر ہاؤس میں ایک ایئر کنڈیشنڈ کمپیوٹر سرور روم بھی قائم کر رکھا تھا۔تینوں متاثرین کی عمر 5، 10 اور 12 سال بتائی گئی ہے۔ اس تفتیش کے سربراہ، یوآخم پول نے بتایا کہ ان بچوں کو منشیات کے استعمال کے بعد گھنٹوں تک زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کارروائیاں نومبر 2018سے مئی 2019 تک سرانجام دی گئیں۔تحقیقات کے مطابق 10 سالہ متاثرہ بچہ، ستائیس سالہ مشتبہ شخص کا بیٹا تھا، جبکہ دوسرا 5 سالہ متاثرہ بچہ ایک اور مشتبہ شخص کا بیٹا تھا اور 12 سالہ متاثرہ لڑکا بھی ایک ملزم کا ہی بھتیجا تھا۔ پولیس نے مزید بتایا ہے کہ 27 سالہ نوجوان نے ‘ڈارک نیٹ‘ پر ’پیڈو فائلز‘ سے رابطہ کیا اور بچوں کی جنسی زیادتی کے لیے پیشکش کی تھی۔