اسلام آباد (آئی این ایس انڈیا):پاکستانی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حکومت عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی التجا کر رہی ہے۔ پاکستان کو کورونا وائرس کے ساتھ گزارا کرنا ہے اور یہ کہ وہ ملک کو بند نہیں کر سکتے۔اسلام آباد میں کورونا وائرس سے متعلق حکومتی پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی حکومت ایک مشکل فیصلہ کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ شعبوں کے علاوہ ملک کے تمام شعبوں کو کھول دیا جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس پھیلے گا، ہماری اموات بھی بڑھیں گی، ہمیں اس کے ساتھ رہنا ہو گا۔ عوام پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ احتیاط کریں اور سماجی فاصلے پر عمل درآمد کریں۔
عمران خان نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ اس مرض کے پھیلاؤ کو روکا جائے تاکہ ہسپتالوں پر بوجھ نہ پڑے لیکن دوسری طرف یہ بھی دیکھنا تھا کہ دیہاڑی دار مزدور متاثر نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امیر بڑے گھروں میں تو آرام سے رہ رہے تھے، لیکن کچی آبادی والے افراد پر لاک ڈاؤن کا اثر ہوا۔ پاکستان میں پانچ کروڑ افراد دو وقت کا کھانا نہیں کھا سکتے۔ میں بطور وزیر اعظم وہ لاک ڈاؤن نہیں چاہتا تھا جو پاکستان میں لگایا گیا، اس نے لوگوں کو بہت تکلیف پہنچائی ہے، میرے بس میں ہوتا تو میں کاروبار نہ روکتا۔ عمران خان نے طبی عملے سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ پہلے دن سے مجھے آپ کی فکر تھی، ڈاکٹروں اور نرسوں پر بہت دباؤ تھا۔ ہمارے ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ ان پر دباؤ پڑے گا۔ ہمیں احساس ہے کہ ہمیں آپ کی مدد کرنی ہے لیکن آپ کو یہ بھی سمجھنا ہے کہ پاکستان میں تیرہ سے پندرہ کروڑ افراد لاک ڈاؤن سے مالی طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے معیشت پر اثر پڑا ہے۔ پاکستان کی ٹیکس وصولی تیس فیصد گر گئی ہے، سرمایہ کاری کم ہو گئی۔یہ فیصلہ بہت مشکل سے کیا ہے لیکن اب کچھ شعبوں کو چھوڑ کر ملک کھول دیا جائے گا تاکہ اقتصادی سرگرمی واپس آئے۔