لندن (آئی این ایس انڈیا)برازیلی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں اور ہلاکتوں کے مجموعی اعداد و شمار ویب سائٹ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ برازیل کورونا وائرس کی وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔بھارت اور پاکستان میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔چین میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کووڈ انیس کا پہلا مقامی مریض سامنے آیا ہے۔سویڈن نے کورونا وائرس کی وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے دیگر یورپی ممالک کے برعکس لاک ڈاؤن نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے باوجود اس یورپی ملک کی معیشت میں بھی ریکارڈ کمی ہونے کا اندیشہ ہے۔ سویڈن کے بااثر فنانشل گروپ سے وابستہ ماہر اولے ہومگرین نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح اس برس کی دوسری سہ ماہی میں سویڈن کی معیشت میں بھی ریکارڈ کمی ہو گی۔ہومگرین کا مزید کہنا تھا کہ سال کے اختتام تک ممکنہ طور پر معیشت بحال ہونا شروع ہو جائے گی۔سویڈن میں صحت سے متعلق حکام نے عوام کو سماجی فاصلہ اختیار کرنے اور سفر سے گریز کرنے کی تلقین کر رکھی ہے لیکن ملک میں ریستوران، کلبز اور دیگر کاروباری مراکز کھلے رکھے گئے تھے۔ ایک کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل اس یورپی ملک میں آج اتوار کی صبح تک کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد 43,900 ہو چکی ہے جب کہ اب تک 4,656 شہری ہلاک بھی ہوئے ہیں۔لاطینی امریکی ملک برازیل میں کورونا وائرس سے متعلق اعداد و شمار ٹریک کرنے والی اہم ویب سائٹ سے مریضوں اور ہلاکتوں کے بارے میں مجموعی اعداد و شمار ہٹا دیے گئے ہیں، تاہم یومیہ اعداد و شمار اب بھی جاری کیے جا رہے ہیں۔حکام نے یہ فیصلہ ملکی صدر جیئر بولسونارو کے اس بیان کے بعد کیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ اعداد و شمار برازیل کی موجودہ صورت حال کی عکاسی نہیں کرتے۔ علاوہ ازیں صدر بولسونارو کے قریبی اتحادیوں کی جانب سے ایسے دعوے بھی کیے جا رہے ہیں کہ برازیل کے ریاستی حکام صحت کی وفاقی وزارت کو کووڈ انیس کی صورت حال کے بارے میں غلط رپورٹس بھیج رہے ہیں۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ صدر بولسونارو اور ان کے قدامت پسند ساتھی شروع ہی سے لاک ڈاؤن کرنے کی مخالفت کرتے چلے آ رہے ہیں۔ عوامیت پسند برازیلی صدر بولسنارو لاک ڈاؤن مخالف مظاہروں اور ریلیوں میں بھی شرکت کرتے رہے ہیں۔جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق برازیل میں اتوار کی صبح تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 673,000 جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 35,930 ہو چکی تھی۔