میں نہیں جانتا آپ کیا سوچتے ہیں ؟ مگر آج کی تاریخ میں ہندوستانی اردو صحافت بہت آگے ہے . کیا دو ایک انگریزی اخبار کو چھوڑ کر کوئی ایسا انگریزی اخبار آپکو نظر آتا ہے جو سچ بولتا ہو ؟ انقلاب جاگرن والوں کا ہے مگر سچ بولنے کی ہمت ہے .ممبئی اردو نیوز ، منصف ، سیاست ، میرا وطن ،اودھ نامہ, آگ ، کس کس کا نام لیا جائے .آپ پڑھئے تو سہی کیا کوئی ہندی اخبار ایسا ہے جو سچ بولتا ہو ؟ ایک بھی نہیں . اور دو ایک اخبار کو چھوڑ دیا جائے تو یہ بھی دیکھئے کہ اردو اخبار کن مشکلات کا سامنا کر رہا ہے .وسائل محدود . مگر حق کے لئے آواز بلند کرنے میں سب سے آگے .احساس کمتری کو نکالئے . اردو پڑھئے . اخبارات خریدئے . فضا تیار کیجئے . اس کے بعد کا قدم میڈیا پر قبضہ ہے . آپ خریدینگے تو سرکولیشن میں اضافہ ہوگا .اب تو اردو اخبارات کو اشتہار بھی نہیں ملتے . ان لوگوں نے ہی اردو کو زندہ رکھا ہے . ہر اردو جاننے والا اردو اخبارات ضرور خریدے . ایک نہیں .کم از کم دو تین . ہم مل کر چلیں گے . تبھی آگے بڑھیں گے .
ایک عام سا سوال ہے کہ کیاانگریزی اور ہندی اخبارات کو مسلمانوں کے مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے؟ کیا مسلمانوں کی خبریں ان اخباروں میں سرخیاں تب ہی بنتی ہیں، جب کوئی مسلمان انہیں شک کے گھیرے میں نظر آتا ہے—جسٹس کاٹجو بھی میڈیا سے بار بار یہ درخواست کرچکے ہیں کہ جب تک سچائی سامنے نہ آئے آپ فرضی تحریکوں اور نام کا سہارانہ لیں لیکن ایسا لگتا ہے غیر اردو اخبارات اور میڈیا ایماندارنہ صحافت کا راستہ بھول کر مسلم دشمنی کا ثبوت دے رہے ہوں۔
زیادہ تر اردو اخبارات کا فوکس مسلم مسائل پر ہوتا ہے۔ یہ بری بات نہیں ہے۔ کیونکہ اگر اردو اخبارات بھی مسلم مسائل کو ترجیح نہ دیں تو کون دے گا— غیر اردو اخبارات کا مسخ شدہ چہرہ تو پہلے ہی سامنے آچکا ہے— لیکن اس رویے نے نہ صرف اردو اخبارات کے سیکولر ڈھانچے پر سوالیہ نشان لگائے بلکہ مسلمانوں کا وہ طبقہ پید کیا، جو احساس کمتری کا شکار ہے۔ اردو اخبار میں مسلمانوں کے علاوہ بھی وہ سب ہوتا ہے جو کسی معیاری اخبار میں ہونا چاہیے
ہم اس بات سے واقف ہیں کہ فسادات اور دہشت گردی کے پس پردہ ہندستانی میڈیا کہیں نہ کہیں عام مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کررہا ہے۔ فرضی انکاﺅنٹرس کے واقعات پر غیر اردو اخبارات اور میڈیا کی خاموشی ہمیں پاگل کرتی ہے۔ ابھی حال میں انڈیا ٹوڈے نے ایک سروے میں بتایا کہ ہندستانی مسلمان گھروں میں کم اور جیلوں میں زیادہ ہیں۔ اتر پردیش میں مسلسل فسادات میں مسلمانوں کا خون ہوتا رہا۔ کبھی ہجومی تشددکے نام پر،کبھی مخصوص لباس کی وجہ سے مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بناےا گےا۔لیکن غیر اردو اخبارات خاموش رہے۔ حکومت بے قصور مسلمان نوجوانوں کو حراست میں لیے جانے کے باوجود اپنی گھناﺅنی سیاست میں مصروف رہی— صرف اردو اخبارات تھے جو ان خبروں کو نمایاں طور پر شائع کررہے تھے۔
غیر اردو اخبارات اور میڈیا کا رول شروع سے مسلم مخالفت کا رہا ہے۔ فرضی انکاﺅنٹر پر یہ میڈیا چیختا ہے مگرجب مسلمان بے قصور ثابت ہوتا ہے تو یہ میڈیا خاموش ہوجاتا ہے۔
اردو اخبارات ہماری ضرورت ہیں . اردو اخبار کا حصّہ بنیں . احساس کمتری کا شکار نہ ہوں کہ آپ کے گھر اردو اخبار آتا ہے . جو سوال کریں ، انھیں یہ ضرور بتاییں کہ ہر موسم میں اردو اخبار ہی سچ بولتا ہے .
رائٹر: مشرف عالم ذوقی
نوٹ:مضمون نگارکی ذاتی رائے ہیں،اس کیلئے ارریہ ٹائمز کسی طرح ذمہ دارنہیں ہے۔