تیجسوی جی!صرف ٹیوٹرچوپال سے ہی کام نہیں چلے گا…

Tejaswi-Yadav

معراج نوری
اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کا زمانہ اب ہائی ٹیک ہوکر کمپیوٹر ،لیپ ٹاپ سے ہوتا ہوا انڈرائڈ موبائل پر سمٹ گیا ہے جہاں ہر وہ چیز دستیاب ہے جو لوگوں کی ضرورت ہے ۔نتیجہ ہے کہ آج ہر ایک ہاتھ میں موبائل ہےاور وہی اس کے لیے سب کچھ ہے ۔ظاہر ہے اس سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ ملک کی سیاسی پارٹیاں بھی واقف ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آج سبھی سیاسی پارٹیاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اس طبقے کو ٹارگیٹ کررہی ہیں ۔کوئی فیس بک کے ذریعہ لائیو آکر اپنے مداحوںاور حامیوں کو اپنے حق میں کرنے کو بے تاب ہے تو کوئی ٹویٹر اور انسٹاگرام وغیرہ کےذریعہ اپنے گروپ تک پہنچنے کی کوشش میں مشغول ہے ۔شوسل میڈیا کا ایک اور روپ یوٹیوب بھی آج کل سیاست دانوں کے لیے نعمت غیر مترقبہ ثابت ہورہا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ تقریباً ہرایک سیاست داں یوٹیوب پر براجمان ہوکر لوگوں کو خواب دکھاکر اپنی چناوی کشتی پار لگانے میں مصروف ہے۔اسی کڑی میں بہارکے سابق نائب وزیراعلیٰ اور آرجے ڈی لیڈر تیجسوی یادو اپنی رہائش گاہ پر ’ٹیوٹر چوپال‘لگاکر ملک کے ہائی ٹیک اور غریب ریاست بہار کے عام عوام سے روبرو ہوئے ۔ چناوی کشتی پارلگانے کی خاطر اس طرح کی چوپال کا یہ چلن غالباً ۲۰۱۳ء کے بعد شروع ہوا جب وزارت عظمی کے عہدے کے لیے بی جے پی کے امیدوار نریندر مودی کی میڈیا ٹیم نے شروع کیا تھا۔اس ذریعہ کو حالانکہ ۲۰۱۴ء کے بعد سبھی لوگوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا لیکن اس کے باوجود تیحسوی یادو کے والد لالوپرساد یادو اس سے شروعاتی دنوں میں الگ رہے پھر بعد میں وہ بھی فیس بک،ٹیوٹراوریوٹیوب سے جڑے۔اب لالو پرساد کے سیاسی وارث تیحسو ی یادو نے اس ذریعہ تشہیر کو پوری طرح سے استعمال میں لیا ہے اور لوگوں سے روبروہورہے ہیں۔یہ نہ توکوئی نئی بات ہے اور نہ ہی غلط لیکن اس ہائی ٹیک ذرائع کا استعمال کرنے والے لوگوں سے الگ اس ملک میں بالخصوص بہار میں کثیر آبادی ہےجو نہ صرف اس ہائی ٹیک ماڈل سے نابلدہے بلکہ اسے اس سے کوئی سروکار ہی نہیں۔بہار جیسی غریب ریاست میں جہاں چاروں طرف غریبی اور مفلوک الحالی ہے اس غریب ریاست میں اگر سیاست داں ٹیوٹر چوپال لگاکر عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کرے اور محض کرسی کی خاطر عوام کے درد کو دورکرنے کا دکھاوا کرے اسے ایک مذاق ہی کہا جاسکتا ہے ۔

حالانکہ یہ دکھاوا صرف تیجسوی یاد و ہی نہیں کررہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جو تیجسوی یاد و آج ہائی ٹیک طریقے سے بہار کے عوام کا مسیحا بننے کی کوشش کررہے ہیں وہ لالویادو کے طرز سیاست سے الگ ہے اور اس سے فائدہ سے زیادہ نقصان کا امکان ہے ۔سبھی لوگ جانتے ہیں کہ عوام کا مسیحا بننے کا پیمانہ یہ نہیں کہ ایئر کنڈیشن کمرے میں بیٹھ کر چنندہ ہائی ٹیک عوام سے روبروہوا جائے اور ان کے ہی مسائل کو عام عوام کا مسئلہ سمجھ کر اپنی ذمہ داری سے راہ فرار اختیارکیا جائے بلکہ وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ بہار کےان غریب اور ٹیکنالوجی سے نابلد عوام کی بھی خبر لی جائے ،ان کے بھی من کے ٹیویٹ کو پڑھا جائے جو نہ صرف سیاسی طور پر بلکہ سماجی طورپر بھی اس ریاست کاحصہ ہیں اور جمہوریت کو مضبوط بنانے میں ووٹ کی شکل میں اپنی موجودگی درج کراتے ہیں۔تیجسوی یادو حالیہ دنوں میں سیاسی طور پر بالغ ضرور ہوئے ہیں اور اپنے والد لالو پرساد یادو کی شفقت پاکر قومی سطح پر خودکو قائم کرنے میں کامیاب ضرورہوئے ہیں لیکن انہیں اس بات کو ملحوظ خاطر ضرور رکھنا ہوگا کہ بہار جیسی ریاست میں مٹی سونا اگلتی ہے ،زمین سے جڑے لوگ سیاسی قسمت لکھتے ہیں نہ کہ فیس بک،ٹیوٹراور یوٹیوب والے ۔حالانکہ ایسا بھی نہیں ہے کہ اس طبقے کا عمل دخل سیاست میں نہیں ہے لیکن اتنا بھی نہیں کہ جدید ٹیکنالوجی سے نابلد لوگوں کے بغیر سیاست کی کشتی پارکی جاسکے ۔نئے ٹرینڈ کےمطابق سیاست داں نوجوان طبقے کو ٹارگیٹ میں رکھتے ہیں اور ان کے حساب سے اپنی سیاسی چال میں یقین رکھتے ہیں لیکن بہار جیسی ریاست میں آج بھی اس طبقے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جو جدید ٹیکنالوجی سے دورہے،اس طبقے کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جودن رات محنت کرکے زمین سے سونا تو اگارہے ہیں لیکن انہیں ٹیوٹراور فیس بک کی سمجھ نہیں۔تیجسوی یادو کو ان کا لحاظ وخیال رکھناہوگا جس چوک چوراہے پر آج بھی چائے کی چسکی کے درمیان اخبارات دوسرے سے پڑھواکر حالات حاضرہ اور دیش دنیا سے واقف ہورہے ہیں۔اس طبقے کو بھی خاطر خواہ ذہن میں رکھنا ہوگا جو مالی طورپر مفلوک الحال ہے اور مسائل سے دوچار ہیں ۔تیجسوی یادو کو یہ بات ضرور سمجھنی ہوگی کہ تہذیب و تمدن اور سماجی تانے بانے کی مضبوط ڈور میں بندھے بہار کے ووٹرآج بھی ووٹ دینے سے قبل ان بزرگوں سے صلاح و مشورہ ضرور کرتے ہیں جو جدید ٹیکنالوجی سے نابلد ہیں۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ ان کی بھی فکر کی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *