رمضان وعیداور پڑوسیوں کے حقوق

ramzan-o-eid

عالمی وبائی مرض کوروناوائرس کے سائے میں رمضان المبارک کی آمد ہے۔سال 2020میں بھی رمضان کوروناوائرس کے باعث متعدد پابندیوں اور دشواریوں میں گزارے گئے تھے۔امسال یعنی 2021میں بھی رمضان شریف کا مہینہ کوروناوائرس کے چلتے احتیاطی تدابیر کے تعلق سے حکومت کی جانب سے جاری گائڈ لائن کے مطابق رمضان گزارے جائیں گے۔امت مسلمہ کوچاہئے کہ کورونا وائرس کے تعلق سے گائڈ لائنز پر مکمل عمل پیراہوکر رمضان المبارک میں فرض و واجبات اورسنت ونوافل کا اہتمام کرے۔رمضان شریف رحمتوں، برکتوں اورمغفرتوں کا سرچشمہ ہے۔لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ ماہ مبارک میں کثرت سے گناہوں سے توبہ واستغفارکرے اورزیادہ سے زیادہ ثواب دارین کیلئے نیک عمل کرے۔


رمضان المبارک شروع ہونے کو ہے۔رمضان المبارک کا استقبال کیلئے عالمی اسلام تیارہے۔رمضان المبارک کا مہینہ نہایت ہی عظمت اور فضیلت کا حامل ہے۔ کورونائے کے سائے میں پوری دنیا میں امت مسلمہ مضان المبارک کے ساتھ عیدالفطرکی تیاریوں مصروف ہیں۔یہ رمضان کا مہینہ کتنا اہم ہے کہ لوگ اس مہینے میں فرض وواجبات کے علاوہ بھی سنت ونوافل کا کثرت سے اہتمام کرتے ہیں اوررات کوتراویح اورقرآن کریم کی تلاوت ہمہ وقت کرتے رہتے ہیں اوررمضان شریف میں ہرعوام وخواص لوگ اپنے اپنے غلاموں،باندیوں،مزدوروں اورنوکروں کے بوجھ کوکم کردیتے ہیں محض اللہ کی خوشنودی کیلئے،اوراس بابرکت مہینے میں صدقہ فطرہ کثرت سے اداکرتے ہیں تاکہ اس مبارک مہینے کی وجہ سے ہماری صغیرہ کبیرہ گناہ معاف ہوجائے اورآخرت والی امتحان میں کامیابی مل جائے۔اس مبارک مہینہ اورعیدالفطرمیں خصوصی طورپر اعلیٰ،اوسط سرمایہ داروں کے ساتھ ادنیٰ طبقے کے لوگوں کوچاہئے کہ جہاں پنے غلاموں،باندیوں،مزدوروں اورنوکروں کے بوجھ کوکم کردیتے ہیں وہیں ان غریبوں اوریتم بچوں کوعیدکی خوشیوں،عیدکی جوڑوں اورعیدی دینے میں بھی شامل کرناچاہئے۔اورکتنے خوش قسمت ہیں کہ لوگ اس مہینہ میں زیادہ سے زیادہ اچھے اچھے کھانا پکاتے ہیں اورگوشت مچھلی اوردودھ وغیرہ کثرت سے کھاتے ہیں۔اورافطارمیں قسم قسم کے پھل پھروٹ،انواع انواع چیزوں کا استعمال کرتے ہیں،ان پکوانوں اوربے شماراللہ کی نعمتوں میں غربا،مساکین، فقرا اوریتیموں کوشامل کرتے ہیں اورایساہونا رمضان المبارک کی برکت اورقرآن کریم سے لگاؤاوررغبت کی وجہ سے ہے۔
پڑوسیوں کے حقوق یہ ہیں کہ صاحب ثروت کو چاہئے کہ اپنے غریب پڑوسیوں کوخاص خیال رکھے اور رمضان وعید کی خوشیوں میں شامل کرے۔غرباومساکین،ضعیف مرد وخواتین، غریب ویتیم بچے وبچیاں اوروالدین کواپنی خوشیوں میں شامل کئے بغیر خود کی خوشیاں ناقص ہے۔جن گھروں میں محتاجی ومفلسی ہے۔ان گھروں کے بارے میں معلوم کرکے ان غریب وبے سہارا لوگوں تک خوردنی اشیا ء وغیرہ پہنچائیں۔صاحب حیثیت افراد کوچاہئے کہ پڑوسیوں وغریبوں کی ہرممکن مددکرے اورانہیں گلے لگائے۔رمضان میں افطار بھجوائے جائیں، عید پر جوڑے اورعیدی وعیدکے سامان مہیاکرائے جائیں۔


رمضان المبارک کا مہینہ مجموعی طورپرتمام مسلمانوں کیلئے بے شمارفوائدکا حامل ہے۔اس بابرکت مہینہ کاروزہ ناصرف طبی نگاہ سے انسانوں کیلئے مفیدہے بلکہ کائنات کی دیگرمخلوقات کیلئے حیات نوکاپیغام دیتاہے۔یہ رمضان المبارک کی روحانیت کا سبب ہے۔ابتدائی روزوں میں توقدرے بھوک لگتی ہے لیکن آہستہ آہستہ انسانی جسم اس کا عادی ہوجاتاہے۔کیونکہ جسم کے اندرذخیرہ شدہ چربی اوردیگراجزاء قدرتی طورپراستعمال ہوجاتے ہیں۔جسم کی ضروریات خودبخودپوری ہوتی رہتی ہیں۔اس بنیادی زندگی میں جہاں اس کے روحانی،جسمانی طبی اوراجتماعی فوائدہیں۔وہاں اخری زندگی میں فلاح اوربخشش جیسی نعمتیں روزہ دارکواجرکے طورپرملتی ہیں۔

رمضان المبارک اسلامی تقویم کا نواں مہینہ ہے۔قرآن وحدیث میں رمضان مبارک کوبہت اہمیت حاصل ہے اوررمضان مبارک ہی وہ بابرکت مہینہ ہے جس کا ذکرقرآن کریم میں آیاہے۔ارشادربانی ہے کہ رمضان کے مہینے میں قرآن کریم نازل کیاگیا(البقرہ:185)اس مہینے میں ایک رات (لیلۃ القدر)ایسی آتی ہے جوہزارراتوں سے افضل وبہترہے(القدر:3)حضرت سلمان ؓروایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کی آخری تاریخ کوفرمایاکہ تمہارے اوپرایک مہینہ آرہاہے جوبڑااورمبارک مہینہ ہے۔اس میں ایک رات ہے جوہزاروں مہینوں سے بڑھ کرہے۔اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کے روزہ کوفرض فرمایااوراس میں رات کے قیام کوثواب کی چیزبنایا۔جوشخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کا قرب حاصل کرلے وہ ایساہے جیسے غیررمضان میں اداکیااورجوشخص کسی فرض کواداکرے وہ ایسے ہے جیسے غیررمضان میں سترفرض اداکرے۔یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غمخواری کرنے کا ہے۔اس مہینہ میں مومن کارزق بڑھادیاجاتاہے۔جب رمضان المبارک کی پہلی رات آتی ہے توجنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اورسارہ مہینہ ایک بھی دروازہ بندنہیں ہوتا اورشیاطین کوجکڑدیاجاتاہے۔اوراللہ تعالیٰ ایک آوازدینے والے کوحکم دیتاہے کہ یہ آوازدو”اے بھلائی کے طلب گاروں آگے بڑھواوراے برائی کے طلب گاروں تم پیچھے ہٹو“۔پھراللہ تعالیٰ فرماتاہے”کوئی ہے بخشش مانگنے والا تاکہ اسے بخش دیاجائے۔کوئی سوال کرنے والا۔تاکہ اس کا سوال پوراکیاجائے۔اورہے کوئی توبہ کرنے واالا، تاکہ اس کی توبہ قبول کرلی جائے“۔تمام انسانی کتابیں اسی ماہ میں نازل ہوئیں۔حضرت ابراہیم ؑکے صحیفے یکم تاتین رمضان، حضرت داؤدؑکوزبور12یا18رمضان کو، حضرت موسیٰؑ کوتورات 6رمضان کو، اورحضرت عیسیؑ کوانجیل 12یا13رمضان المبارک کوعطاہوئی۔قرآن مجیدرمضان مبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں نازل ہوا۔اورانہی راتوں میں سے ایک رات کوشب قدر قرار دیاگیا۔ روزے کے فرض ہونے کی حکمت قرآن کریم سے معلوم ہوتی اوروہ ہے حصول تقویٰ، تقویٰ کے معنی ہیں پرہیزگاری اوریہ دل کی ایسی کیفیت ہے جوانسان کوبرائیوں سے روکتی ہے اورنیکیوں کی طرف راغب کرتی ہے۔روزہ کا اصل مقصدانسان کی خواہشات کواللہ کے تابع کرنا اوراسے متقی بناناہے۔جب ایک روزہ داررمضان کے پورے مہینے میں کھانے پینے اورانفسیاتی خواہشات پرقابورکھتاہے توتمام اخلاقی برائیوں سے محفوظ رہتاہے اوراس کا اکثروقت نیک کاموں یاعبادات میں گزرتاہے۔علاوہ ازیں روزہ خواہشات پرقابوپانے کی تربیت کے ساتھ انسانیت کی خودپسندی اوراناپسندی کا بھی موثرعلاج ہے۔

عبداللہ بن مسلمہ،مالک، ابوالزناد، اعرج،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ روزہ ڈھال ہے، اس لئے نہ توبری بات کرے اورنہ جہالت کی بات کرے اگرکوئی شخص اس سے جھگڑاکرے یاگالی گلو ج کرے توکہہ دے میں روزہ دارہوں،دوبارہ کہہ دے۔قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ روزہ دارکے منہ کی بواللہ کے نزدیک مشک کی خوشبوسے بہترہے وہ کھاناپینااوراپنی مرغوب چیزوں کوروزوں کی خاطرچھوڑدیتاہے اورمیں اس کا بدلہ دیتاہوں اورنیکی دس گناملتی ہے۔(صحیح بخاری:جلداول:حدیث نمبر1789)

بہرصورت اس رمضان جیسی نعمت ہے کہ اس نعمت کی وجہ سے ہرروزے داراورغیرروزے داروں کے جیب روپے سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں اورہرقسم کے امیروغریب اورفقیروغیرہ عمدہ جوڑا بنواتے اورخریدتے ہیں اورعیدکے روزاس عمدہ قسم کے لباس سے زیب تن ہوتے ہیں اورطرح طرح کے خوشبو عطرلگاتے ہیں پھرعیدگاہ تشریف لے جاتے ہیں اورایک دوسرے کوسینے سے لگاتے اورعیدمبارک دیتے ہیں جس سے کہ محبت میں اضافہ ہوجاتاہے اوراس میں سب سے زیادہ خوشی معصوم ننھے منھے بچے بچیوں کوہوتی ہے کیوں کہ انہیں عیدی ملتی ہے جسے وہ بچے قارون کا خزانہ سمجھتے ہیں اورمیلے جاکر قسم قسم کے کھلونے خریدتے ہیں۔وہیں پرغرباوفقراء،مساکین،بیوہ اوریتیموں کواوران کے بچوں کوبھی عیدکی خوشی میں شامل کریں،عیدی دیں،ان کوخوشبواورتحفہ ہدیہ کریں۔اللہ سے دعاگوہ ہیں کہ ہم ایسی نعمتوں سے ہمیشہ فیضیاب ہوتے رہیں۔

راشدالاسلام،نئی دہلی، انڈیا
9810863428
rashid110002@gamil.com

Leave a Reply

Your email address will not be published.