لاک ڈاؤن اور شادی زدہ لوگ: “زدہ” لفظ باندھنے کے پیچھے بھی ایک بہت ہی دلچسپ وجہ ہے مکمل پڑھو گے تو پتہ چل جائے گا.
میرے ایک دوست جو پی ایچ ڈی ہولڈر ہوکر پروفیسر ہوچکے ہیں،نصابی طور پر وہ مجھ سے جونیئر ہیں، ہم علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک ساتھ ہی رہے ہیں ___بس وقت نے میرا ساتھ نہیں دیا، اور اللہ نے اسے. اچھے مقام تک پہنچادیا___خیر یہ بھی وقت وقت کی بات ہوتی ہے_اس وقت انکی صلاحیت کا عالم یہ تھا کہ ایم اے کا پورا مقالہ میں نے ہی لکھ کر دیا تھا،، میرا یونیورسٹی چھوڑنا میرے لئے تو نقصان دہ تھا ہی تاہم اس کے لئے بہت ہی سود مند ثابت ہوا____یہ بات میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ اگر میں اس کے ساتھ رہتا تو وہ خود کچھ کر کے نہ کھاپاتا___ لیکن جیسے ہی میں یونیورسٹی سے واپس آیا تو اس کو دور دور تک کوئی معاونت کرنے والا بندہ نظر نہیں آیا___ سو اس لئے وہ خود کر کے کھانے پر کمر بستہ ہوگیا،اور اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں کامیاب ہوگیا___خیر مستقبل کی چابی اللہ کے پاس ہوتی ہی__وہ کس کو کیا دیکھنا چاہتا ہے یہ اسی کو اختیار ہے.
اب آتا ہوں اپنے اصلی مقصد کی طرف
موصوف اونچی برادری سے بلونگ کرتے ہیں،___اور لو میرڈ ہیں__ بڑی بڑی مونچھیں، راجپوتانہ شان وشوکت، بارعب اور متکبرانہ چال ڈھال، سخت لہجہ اور کڑک آواز وغیرہ وغیرہ….
ہم آپس میں بڑے کلوز بھی ہیں___ موصوف کی ایک عادت یہ بھی تھی کہ وہ اپنی اہلیہ کی بڑی تعریفیں کیا کرتا تھا____ ادھر میں بھی میں بھی__ محض جسکی اڑانے کے لئے کہہ دیا کرتا تھا کہ_ہٹ یار ہمیں پتہ ہے تمہاری دادگری صرف باہر غریب لوگوں پر رواں ہوتی ہے جبکہ گھر میں بیوی کے ہاتھوں اکثر لیترے کھاتے رہتے ہو اور کسی سے تذکرہ بھی نہیں کرتے!__ اس بات پر موصوف چراغ پا ہوجایا کرتے تھے، اور پھر اپنے مخصوص لہجے میں “ہم تو سالیوں کو ہمیشہ کنٹرول میں رکھتے ہیں کسی کی کیامجال اور وہ بھی عورت کی وغیرہ وغیرہ ” وقت آئے گا تو بتا دوں گا!! میں بھی اتنا کہہ کر بات کو ورام دے دیتاتھا.
ایک روز لاکڈاؤن کے دوران اچانک موصوف کے گھر پر انٹری ماردی__اور یہ انٹری ودھ آؤٹ نوکنگ دی ڈور تھی ___حالانکہ یہ عمل مذموم ہے لیکن ایک تو میری انکے ساتھ بے تکلف دوستی اور دوسرا یہ کہ انکی اہلیہ مجھ سے پردہ نہیں کرتی____دن کا معاملہ تھا سو اتنی جرات ہوگئی__جیسے ہی گیٹ کروس کیا تو دیکھا موصوف واشنگ مشین سے کپڑے نکال کر کھنگال رہے ہیں یعنی دھل رہے ہیں___کپڑے مردانہ ہوتے تو کوئی بات نہ تھی __کپڑے__ اور وہ بھی زنانہ___ اور وہ بھی اہلیہ کے!!!
یہ منظر دیکھ میں دنگ رہ گیا، اور اسکی گزشتہ کی ڈینگیوں میں کھو گیا___ میں یہ سارا نظارہ دور ہی سے کر رہاتھا.
پھر آہستہ آہستہ انکی طرف بڑھا ____ وہ اپنے فرض کی ادائیگی میں اس قدر دل جمعی کے ساتھ مصروف تھے کہ دنیا ومافیھا سے بالکل بے خبر تھے___اور کوئی پرانا سونگ گنگنا رہے تھے ___میں نے بالکل قریب آکر کھنکارا____ تو موصوف ایک دم چونک پڑے_____حیران و پریشان ___ارے ارے تو!! تو کیسے آگیا!! بہت بڑا ظالم انسان ہے تو!!
موصوف شرم سے پانی پانی ہوگئے___یار ثمر امی اور نازیہ(بہن) پھوپھو کے یہاں لاکڈاؤن میں پھنسی ہیں اور تیری بھابھی کی تین روز طبیعت خراب چل رہی ہے………. بڑی ہی عاجزی اور بےچارگی کے عالم میں گویا ہوئے!
یہ لاکڈاؤن ہے اور ایسا لاکڈاؤن کہ جس نے بڑے بڑے لوگوں کو مونچھ نہ رکھنے کے قابل بنادیا ہےاس لئے نو ٹینشن راناجی گھبرانے اور شرمانے والی کوئی بات نہیں، اکثر شادی زدہ(لومیرڈ) لوگوں کا یہی حال ہے
میں نے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا……..!
بھابھی بھابھی!
صحن میں پڑی چارپائی پر بیٹھتے ہوئے آواز لگائی___
بھابھی کچن سے مسکراتی ہوئی طلوع ہوئیں.
ثمریاب ثمر
سہارنپور اترپردیش