عید کی خریداری؟

Eid-Shopping

میں اس طرح کے موضوعات کے سلسلے ميں محتاط رہتا ہوں ۔۔ ہر طرح کی آراء رکھنے والی امت میں بعض موضوعات پر کوئی مستحکم موقف اختیار نہیں کیا جاسکتا ۔۔ کچھ معاملات انفرادی فہم پر چھوڑ دئے جاتے ہیں ۔۔
میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ یہ وقت جتنا مشکل ملک پر ہے اس سے زیادہ مشکل ہم پر ہے۔۔ وزیراعظم اور آر ایس ایس چیف کے “خوشنما بیانات ” کے باوجود شرپسند ٹولیاں پھل اور سبزی فروخت کرنے والے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رہی ہیں ۔۔۔ اب تو وہ کھلے طور پر دھمکی بھرے ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر عام کر رہے ہیں ۔۔۔ سوشل بائیکاٹ کی خبریں ہر روز آرہی ہیں ۔۔۔ اور ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہورہی ہے۔۔۔

ایسے میں مسلمان کیا کریں ۔۔۔ ؟
اسلامی اصول یہ ہے کہ مشکلات پر صبر کیا جائے اور اپنے معاملہ کو انتظار کے خانہ میں ڈال دیا جائے ۔۔۔ لیکن یہ وقت انتہائی غیر معمولی ہے۔۔۔ یہ کسی تیسرے انتہائی غیر معمولی اقدام کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔۔۔
رمضان کا مقدس مہینہ کس طرح گزر رہا ہے یہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ عید تک حالات میں بہتری کے امکانات نہیں ہیں ۔۔۔ لیکن ملک کے ان بعض مقامات سے’ جہاں بازار کھلنے میں کچھ راحت دیدی گئی ہے بہت تعجب خیز خبریں آرہی ہیں ۔۔۔ کپڑوں کی دوکانوں پر برقعہ پوش عورتیں نظر آرہی ہیں ۔۔۔ ممکن ہے جہاں 3 مئی کے بعد راحت ملے وہاں بھی یہی سلسلہ شروع ہوجائے ۔۔۔

میرا خیال ہے کہ ایک غیر معمولی اقدام ضروری ہے۔۔۔ عید کو ایک طرف جہاں اسی سادگی سے منانے کی ضرورت ہے جس سادگی سے رمضان گزر رہا ہے وہیں اپنے گھروں کی ان سادہ لوح خواتين کو بھی روکنے کی ضرورت ہے۔۔۔ انہیں sensitize تو کرنا ہی پڑے گا۔۔۔ انہیں بتانا پڑے گا کہ پھل اور سبزی فروش غریبوں کے ساتھ کیا سلوک ہورہا ہے۔۔۔ میرے پاس اس وقت اعدادوشمار نہیں ہیں ۔۔۔ لیکن اندازہ یہ ہے کہ عید کے موقع پر پورے ملک میں 20 ارب سے زیادہ کی خریداری ہوتی ہوگی۔۔۔ کچھ باتیں سمجھنے کی ہوتی ہیں لکھنے کی نہیں ۔۔۔

رائٹر:ایم ودود ساجد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *