اے استادتجھ کو سلام

اسامہ عاقل حافظ عصمت اﷲ 


radha-krishna

ہر سال ما ہ ستمبر کی ۵ تاریخ کو یو م اسا تذہ منایا جاتا ہے ۔ یہ اس عظیم استاد سر و پلی ڈاکٹر رادھا کرشنن کی تاریخ پیدائش ہے جنہوں نے اپنی علمی زندگی کا آغا ز بحثیت استاد کیا تھا اورپھر اپنی محنت و لگن اور ملک کی خدمت کے جذبے نے انہیں صدر جمہوریہ ہند کے اعلیٰ عہدے پر فائز کیا ۔
استاد کو ہر زمانے میں قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتا رہا ہے استاد کی اہمیت کی خاص وجہ یہ ہے کہ وہ ہماری شخصیت سازی ، کردار سازی اور مستقبل سنوارنے میں مدد گار ہوتا ہے ۔ استاد ہر ایک طا لب علم کو اسی طرح سنوارتا ہے جس طرح سنار ایک دھات کے ٹکڑے کو کاٹ چھانٹ کر اور کوٹ پیٹ کر ایک بہترین اور دلکش زیور بناتا ہے جسے حاصل کرنے کی خواہش ہر شخص کی ہوتی ہے یا ایک کمہار مٹی کے تودے کو چاک کرنے اور اپنے ہاتھ کی مہارت سے خوبصورت برتن بنا دیتا ہے ۔ جب کوئی بچہ استاد کے زیر نگرانی میں جاتا ہے تو وہ ،ا ن پڑھ ہوتا ہے ،اسے زندگی گزارنے کی کوئی تمیز نہیں ہو تی استاد اسے علم کی دولت سے مالاما ل کرتا ہے ۔ اسے زندگی کے اتا ر چڑھا ؤ سمجھاتا ہے ،اور جب وہ بچہ عملی زندگی میں قدم رکھتا ہے تو اسے ہر مشکل میں استاد کی رہنمائی سے روشنی ملتی رہتی ہے ۔ اسلئے ہمیں آخری سانس تک استاد کا احترام کرنا چا ہئے ۔ آج کل دیکھا جا رہا ہے کہ بچے استاد کو وہ عزت وہ احترام نہیں دے رہے ہیں جس کا استاد حقدار ہوتا ہے ۔ شاید استادوں کے رویہ میں بھی کچھ تبدیلی آئی ہے ۔ اب وہ اپنے طالب علموں پر وہ توجہ نہیں دیتے جیسے دی جاتی تھی ۔ اب معلمی ایک پیشہ بن گئی ہے جب کہ پہلے اسے ایک فریضہ (Mission) سمجھا جاتا تھا ۔ اسلئے اس میں خلوص تھا استاد اپنی اولاد اور شاگرد میں کوئی فرق نہیں کرتا تھا ۔ اسکے لئے دونوں صرف طالب علم تھے یہی وجہ تھی کہ شاگرد بھی استا د کا احترام اسی طرح کیا کرتا تھا جس طرح اپنے والدین کا کیا کرتا تھا ۔
ہمیشہ اپنے استاد کا احترام کرو خواہ اس نے تمہیں ایک بات بھی ایسی بتئی ہو جو تمہیں نہیں معلو م تھی تب ہی تم ایک کامیاب انسان بن سکتے ہو ۔
جو نہ کرے تیرا احترام
وہ ہے سب سے زیا دہ بدنام
تیرے بغیر انسان ہے ناکام
علم کی دولت بانٹنا ہے تیرا کام
سب سے اونچا ہے تیرا مقام
اے استا د تجھ کو سلام

Leave a Reply

Your email address will not be published.