پروفیسر شمیم حنفی اردو ادب میں کئی حیثیتوں سے ممتاز شخصیت ہیں۔ وہ بلند پایہ نقاد کے علاوہ شاعر، صحافی اور اچھے ڈرامہ نگار بھی ہیں۔ ان کے لکھے ہوئے ڈراموں کے مجموعے ‘مٹی کا بلاوا’، ‘مجھے گھر یاد آتا ہے’، ‘زندگی کی طرف’ اور ‘بازار میں نیند’ ان کی جولانیٔ طبع اور فنی بصیرت کا اعلیٰ نمونہ ہیں۔ ‘مٹی کا بلاوا’ کئی یونیورسٹیوں کے نصاب میں بھی شامل ہے۔
انہوں نے اپنے ڈراموں میں باتوں اور آوازوں کے واسطے سے زندگی کے چھوٹے بڑے تجربوں کا خوبصورت جادو جگایا ہے۔ موسیقی، فنون لطیفہ، تہذیب و ثقافت اور فلسفے سے ان کی گہری آشنائی تھی۔ یہ تمام چیزیں ان کے ڈراموں میں جا بجا بکھری پڑی ہیں۔
ان کے ڈرامے جدید دور میں سانس لینے والے انسانوں کے مسائل پیش کرتے ہیں۔ ان کے ڈراموں کے موضوعات حب الوطنی، ہندوستانی کے معاشی، معاشرتی اور نفسیاتی مسائل ہیں۔ ان کے ڈراموں سے واضح ہوتا ہے کہ انقلابات کا اثر مختلف عمر اور مزاج کے لوگوں پر علاحدہ قسم کا ہوتا ہے۔ وقت اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے ریڈیو کے لیے بہت اہم ڈرامے لکھے جن کے مجموعے شائع ہوئے ہیں۔ ان کے کچھ ڈراموں کو اسٹیج بھی کیا گیا اور ان کے کئی ڈرامے نصاب میں شامل ہیں۔
دہلی یونیورسٹی میں استاد اور ڈرامہ نگار پروفیسر محمد کاظم نے شمیم حنفی کی ڈرامہ نگاری کے بارے میں بتایا کہ ’شمیم حنفی کے ڈراموں میں ہمارا سماج، ہمارا ادب اور عوام صاف طور پر دیکھے جا سکتے ہیں‘۔ انہوں نے ریڈیو کی تکنیک کے حوالے سے بھی بہت اچھے ڈرامے لکھے۔
شمیم حنفی کے ڈرامے طنزیہ مکالمات کے ذریعہ عوام بیداری کی غرض سے تخلیق کئے گئے ہیں۔ بلاشبہ ان کے ڈرامے اپنے مقاصد میں کامیاب ہیں۔ اور بیشتر ڈرامے ریڈیائی تکنیک کے معیاروں پر پورے اترتے ہیں۔ ان کی نشری پیش کش نے عوام کو کافی متاثر کیا ہے۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ ریڈیائی ڈراموں کی روایت میں شمیم حنفی کے ڈرامے اہم کڑی ہیں۔ ان کے ڈراموں کے چار مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں۔
مٹی کا بلاوا
یہ شمیم حنفی کے ڈراموں کا پہلا مجموعہ ہے، جس میں چھہ ڈرامے شامل ہیں۔ یہ ڈرامے ۱۹۶۹ سے ۱۹۷۹ کے درمیان لکھے گئے تھے۔ اس مجموعہ کا سب سے جاندار ڈراما ‘مٹی کا بلاوا’ ہے۔ در اصل یہ ڈرامہ زمینداری اور جاگیرداری ختم ہونے کا المیہ اور مشینی و بلدیاتی زندگی کا استقبالیہ ہے۔ بزرگوں کا اپنی زمین، اپنے وطن سے منہ موڑ کر نئی نسل کا ساتھ دینا کتنا دشوار ہے، یہی کشمکش اور تصادم اس ڈرامے کی خوبصورتی ہے۔ اس کے علاوہ ‘جزیروں سے آگے’ ایک کامیاب اسٹیج ڈراما ہے جس کا مرکزی خیال بھی جدید اور قدیم نسل کے درمیان موجود تصادم ہے۔ ‘دھوپ کی دستک’ میں ایک حساس دوشیزہ کے داخلی کرب کی داستان ہے۔ اس کے علاوہ اس مجموعہ میں شامل ‘کھویا ہوا لمحہ’، ‘خلا کے باشندے’، ‘پانی۔ پانی’ بھی معاصر انسان کا المیہ پیش کرتے بہترین ڈرامے ہیں۔
https://www.rekhta.org/ebook-detail/mitti-ka-bulawa-shamim-hanafi-ebooks?lang=ur
مجھے گھر یاد آتا ہے
‘مٹی کے بلاوا’ کے بعد ڈراموں کا یہ دوسرا مجموعہ ہے۔ اس مجموعہ میں پانچ ڈرامے شامل ہیں۔ یہ مجموعہ ۱۹۸۵ میں منظر عام پر آیا۔ اس مجموعہ میں شامل ‘پانچویں سمت’، ‘اپنی اپنی زنجیر’، ‘چوراہا’ اور ‘مجھے گھر یاد آتا ہے’ ریڈیائی ڈرامے ہیں۔ جبکہ ‘پانی بہہ رہا ہے’ اسٹیج ڈراماہے۔ اس مجموعہ کا پہلا ڈرامہ ‘پانچویں سمت’ ہمارے دور کا المیہ پیش کرتا ہے جس کے چاروں طرف تاریکی ہے، پانچویں سمت کی تلاش ہے۔ ڈراما نگار کی نظریں اسی پانچویں سمت کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ ‘اپنی اپنی زنجیر’ میں اس خیال کو مرکزیت حاصل ہے کہ جو لوگ بدلتے ہوئے زمانے، ایجادات اور ترقی سے مطابقت نہیں رکھتے وہ اپنی فرسودگی کی زنجیروں میں قید ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح ‘مجھے گھر یاد آتا ہے’ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بدلتے ہوئے زمانے کے ساتھ شعوری طور پر ہم آہنگ ہوجانے کے باوجود لاشعوری طور پر انسان اپنے ماضی سے منسلک رہتا ہے۔ بنیادی طور اس مجموعہ کے تمام ڈراموں میں “وقت بھانت بھانت کے روپ بنا کر سامنے آیا ہے۔”
https://www.rekhta.org/ebook-detail/mujhe-ghar-yaad-aata-hai-shamim-hanafi-ebooks?lang=ur
زندگی کی طرف
یہ شمیم حنفی کے ڈراموں کا تیسرا مجموعہ ہے۔ اس میں ‘اکیلا، ‘ہم سفر، ‘زندگی کی طرف، دیوار’ اور ‘کھڑکی، پانچ ڈرامے شامل ہیں۔ اس مجموعہ کے ڈراموں کے بارے میں شمیم حنفی خود کہتے ہیں کہ “مٹی کا بلاوا’ اور ‘مجھے گھر یاد آتا ہے’ کے بعد ڈراموں کی اس تیسری کتاب میں بھی بناو اور بگاڑ کے وہی تماشے موجود ہیں جن کا تعلق عام انسانوں اور زندگی کے عام رویوں سے ہے۔ مگر پھر بھی زندگی کے بھید بہت گہرے ہیں، ناقابل فہم اور منطق سے ماورا۔” اس مجموعہ کا سب سے بہترین ڈرامہ، ‘زندگی کی طرف’ ہے۔ جس میں یہ بتلانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ختم ہوجانے والی چیزوں پر ماتم کرنا اور فرسودہ طریقوں سے ترقی کے امکانات تلاش کرنا تضیع اوقات ہے۔ اس سے انسان بے عملی کا شکار ہوجاتا ہے۔
https://www.rekhta.org/ebook-detail/zindagi-ki-taraf-drame-shamim-hanafi-ebooks?lang=ur
بازار میں نیند
شمیم حنفی کے ڈراموں کا یہ چوتھا مجموعہ ہے۔ اس مجموعہ میں سات ڈرامے شامل ہیں۔ اس مجموعہ کے ڈراموں کے متعلق شمیم حنفی کہتے ہیں۔ کہ “ان میں ڈرامے کا عنصر بس اتنا ہی ہے جتنا کہ عام انسانوں کی زندگی میں ہوسکتا ہے۔ پتا نہیں کیوں، انہونی بات بھی انہونی نہیں لگتی۔ سب کچھ جانا پہچانا، ناگزیر اور توقع کے عین مطابق نظر آتا ہے۔” اس مجموعے کے تمام ڈراموں میں سب سے بہترین ڈرامہ ‘چوراہا’ ہے کیونکہ اس میں نئے عزائم اور حوصلوں کی روشنی میں انسان کی ترقی کے امکانات پیش کئے گئے ہیں۔ جو لوگ وقت کے بہتے ہوئے دھارے کے ساتھ خود بھی تبدیل ہوجاتے ہیں وہ وقت کو اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں۔
https://www.rekhta.org/ebook-detail/bazar-mein-neend-shamim-hanafi-ebooks?lang=ur
اس کے علاوہ پروفیسر شمیم حنفی کی تمام تنقیدی و تخلیقی تصنیفات کے مطالعہ کے لیے ریختہ ای بک کا قصد کریں۔
https://www.rekhta.org/authors/shamim-hanafi/ebooks?filter=book-authors&lang=ur